اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لاؤ! ٹرمپ کی دعائیہ تقریب میں تلاوتِ قرآن پاک اور اذان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تقریب حف برداری کے بعد تمام مذاہب کی دعائیہ تقریب میں شرکت کی جس میں مسلمانوں کی نمائندگی ایک امامِ مسجد ڈاکٹر محمد فراسر رحیم نے کی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق واشنگٹن کے نیشنل کیتھیڈرل کے چرچ میں ہونے والی تمام مذاہب کی دعائیہ تقریب میں قرآن کی تلاوت کی گئی اور اذان بھی دی گئی۔
امریکا کی دی نیشنز مسجد کے پیش امام ڈاکٹر محمد فراسر نے تلاوت کلام پاک کرتے ہوئے سورہ حدید کی آیت 4 سے 7 سنائی۔
View this post on InstagramA post shared by Islamic Strength (@islamicstrength)
ان آیات قرآنی میں اللہ کی قدرتِ کمال اور کامل اختیار کے ساتھ ساتھ زمین اور آسمان کے بننے کے عمل کو بیان کیا گیا ہے۔
ترجمہ
’’ وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں بنایا پھر وہ عرش پر قائم ہوا، وہ جانتا ہے جو چیز زمین میں داخل ہوتی ہے اور جو اس سے نکلتی ہے اور جو آسمان سے اترتی ہے اور جو اس میں اوپر چڑھتی ہے، اور وہ تمہارے ساتھ ہے جہاں کہیں تم ہو، اور اللہ اس کو جو تم کرتے ہو دیکھتا ہے۔
آسمانوں اور زمین کی حکومت اسی کے لیے ہے، اور سب امور اللہ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں۔ وہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے، اور وہ سینوں کے بھید خوب جانتا ہے۔
اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس میں سے خرچ کرو جس میں اس نے تمہیں پہلوں کا جانشین بنایا ہے، پس جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور انہوں نے خرچ کیا ان کے لیے بڑا اجر ہے۔‘‘
تلاوتِ کلام کے بعد دی نیشنز مسجد کے مؤذن ڈاکٹر شیخ اکبر شریف نے اذان دی۔
اس موقع پر ٹرمپ سمیت تمام شرکاء خاموشی اور احترام کے ساتھ تلاوتِ قرآن پاک اور اذام کو بغور سنتے رہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہے اور
پڑھیں:
جمیل الدین نے ادب کی دنیا میں بے شمار کام کیا، حامد شفقت
کراچی (اسٹاف رپورٹر) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام نامور شاعر، ادیب، نقاد اور ملی نغموں کے خالق جمیل الدین عالی کی 100 ویں سالگرہ پر یادگار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کی صدارت حامد شفقت نے کی، اظہارِ خیال کرنے والوں میں ڈاکٹر فاطمہ حسن، اقبال لطیف، راجو جمیل، مرزا نصیر الدین، ڈاکٹر رخسانہ صبا ،حمیرا قصوری اور خالد معین شامل تھے جبکہ نظامت کے فرائض شکیل خان نے انجام دیے۔ تقریب کا آغاز جمیل الدین عالی کی زندگی اور ان کے ادبی سفر پر مبنی دستاویزی فلم ’’خواب کا سفر‘‘ دکھا کر کیاگیا جسے ڈاکٹر فاطمہ حسن نے تحریر کیا تھا جبکہ پیش کش مراد جمیل کی تھی۔اس موقع پر حامد شفقت نے اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ جمیل الدین عالی جناح کیپ اور شیروانی پہنتے تھے، وہ اکثر کہتے تھے کہ نوابوں کے بچوں نے زیادہ کام نہیں کیا، لیکن جمیل الدین عالی وہ واحد نواب تھے جنھوں نے ادب کی دنیا میں بے شمار کام کیا۔ وہ لوگوں کی معاشی مدد بھی کرتے تھے، ان کے دل میں اس ملک کے لوگوں اور غریب طبقے کے لیے گہرا درد موجود تھا، وہ سونے سے پہلے اس بات کی یقین دہانی کرتے تھے کہ سب نوکروں کو کھانا مل گیا ہو۔ معروف شاعرہ ڈاکٹر فاطمہ حسن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جمیل الدین عالی نے مجھے ہمیشہ اپنی بیٹی کی طرح سمجھا اور میں بھی انھیں اپنے ماموں کی طرح سمجھتی تھی۔