یہ اپنوں، پرایوں کی ملی بھگت ہے، مشال یوسفزئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما مشال یوسفزئی نے کہا ہے کہ یہ اپنوں اور پرایوں کی ملی بھگت کی سازش ہے۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں مشال یوسفزئی نے کہا کہ میں کچھ لوگوں کےلیے تھریٹ بنی ہوئی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میرا جیل میں داخلہ روکنے کی کوشش کی جارہی ہے، یہ اپنوں اور پرایوں کی ملی بھگت کی سازش ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) راولپنڈی میں 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس مشال یوسفزئی کو وکالت نامہ جمع کرانا مہنگا پڑگیا۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ ان کا خیال تھا چپ کرکے بیٹھ جاؤں گی، ان کو پتہ نہیں تھا کہ مزاحمت کروں گی، ڈیڑھ سال میں میری وجہ سے 3 مرتبہ سماعت روکی گئی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ مسرت جمشید چیمہ کو ترجمان نہیں بنایا گیا، وہ میڈیا ٹاک میں میرے ساتھ کھڑی ہوں گی، بشری بی بی کی ترجمان میں تھی، میں ہی رہوں گی۔
صحافی نے استفسار کیا کہ کون آپ کے آگے رکاوٹ کھڑی کر رہا ہے؟ اس پر مشال یوسفزئی نے جواب دیا کہ کچھ پردے رہنے ہی دیں۔
یاد رہے کہ آج اڈیالہ جیل میں انسداد دہشت گردی عدالت کی سماعت کے دوران 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں مشال یوسفزئی کو وکالت نامہ جمع کرانا مہنگا پڑگیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مشال یوسفزئی
پڑھیں:
سیف علی خان حملہ کیس میں حیران کن پیشرفت؛ سب دنگ رہ گئے
سیف علی خان پر ان کے گھر میں گھس کر چاقو بردار شخص نے جان لیوا حملہ کیا تھا جس میں اداکار خوش قسمتی سے محفوظ رہے تھے تاہم انھیں شدید چوٹیں آئی تھیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس نے اس کیس میں چارج شیٹ داخل کردی ہے جس میں کیے گئے ایک انکشاف نے سب کو حیران کردیا ہے۔
پولیس کی اس چارج شیٹ سے حملے سے متعلق کئی مزید سوالات اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں جن کا جواب تلاش کیا جانا، شفاف تحقیقات کے لیے بے حد ضروری ہے۔
چارج شیٹ میں پولیس کا کہنا ہے کہ جائے وقوع سے اکٹھے کیے گئے 20 فنگر پرنٹس میں سے صرف ایک ملزم شریف الاسلام سے ملتا ہے۔
چارچ شیت کے مطابق ملزم سے 20 میں سے واحد میچ کرنے والا فنگر پرنٹ سیف علی خان کی رہائش گاہ کی آٹھویں منزل سے ملا تھا۔
تاہم گھر سے لیے گئے دیگر 19 فنگر پرنٹس کا ملزم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ان افراد کے ہوسکتے ہیں جو اداکار سے ملنے آتے رہے تھے۔
ابھی تک پولیس یہ جانچ نہیں کرسکی ہے کہ یہ 19 فنگر پرنٹس کس کس شخصیت کے ہیں کیوں کہ ان میں سے بھی کوئی ایک حملہ آور کا ساتھی یا سہولت کار بھی ہوسکتا ہے۔
اس بات کو یکسر مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ حملہ آور ایک سے زیادہ ہوں لیکن پولیس نے اب تک تفتیش کو ملزم شریف الاسلام تک محدود رکھا ہوا ہے۔
شریف السلام کو پولیس نے بنگلادیش سے گرفتار کیا تھا اور فنگر پرنٹ میچ ہونے سے یہ بات تو ثابت ہوگئی کہ مرکزی ملزم یہی ہے۔