جوڈیشل کمیشن بنے گا یا نہیں فیصلہ نہیں ہوا، پی ٹی آئی کو 28 جنوری کو بتادیں گے، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان جاری مذاکرات میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے کنوینئر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو 28 جنوری کو تحریری جواب دے دیں گے، 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کے بننے یا نہ بننے کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا۔
پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان جاری مذاکرات میں پیش کیے گئے پی ٹی آئی کے مطالبات پر مشاورت کے لیے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ممبران کا اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں اجلاس ہوا۔
اجلاس کے بعد حکومتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے مطالبات پر تفصیلی طور پر قانونی رائے بھی لی گئی ہے، حکومتی کمیٹی کی مشاورت کل اور جمعہ کو بھی ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو 28 جنوری کو تحریری جواب دے دیں گے، جوڈیشل کمیشن کے بننے یا نہ بننے کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: کمیشن نہیں بنا تو حکومت کے ساتھ مذاکرات بھی نہیں ہوں گے، پی ٹی آئی کا اعلان
عرفان صدیقی نے کہا کہ مشاورت کا عمل جاری رہے گا، بہت سے معاملات زیر غور آئیں گے۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اعجاز الحق نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میٹنگ میں ان کے خط پر غور کیا ہے،قانون معاملات کو بھی دیکھا ہے، امید ہے کہ 7 ورکنگ ڈے ختم ہوں گے تو میٹنگ بلا لی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جواب ابھی تیار نہیں ہوا ،جواب کے پراسس میں ہیں، ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، جتنی باتیں انہوں نے لکھی ہیں اس کا ایک ایک پہلو دیکھا جارہا ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا کہ ہمارے مطالبے پر جوڈیشل کمیشن نہیں بنا تو حکومت کے ساتھ مذاکرات بھی نہیں ہوں گے۔
اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے بیرسٹر گوہر اور دیگر کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے ساتھ تیسرا مذاکراتی راؤنڈ مکمل ہوگیا ، حکومت نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرائیں گے ۔ ہم بار بار پوچھ چکے ہیں مگر حکومت ملاقات کرانے میں ناکام ہے
انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات کے مطابق اگر کمیشنر نہیں بنیں گے تو مذاکرات بھی نہیں ہوں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقات کی تھی، نائب وزیراعظم اسحق ڈار، رانا ثنا اور سنیٹر عرفان صدیقی نے ملاقات میں وزیراعظم کوپی ٹی آئی کے مطالبات کے حوالے سے باضابطہ بریف کیا تھا اور آگے کے لیے رہنمائی حاصل کی تھی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کمیٹی کو ہدایت کی تھی کہ وہ جس طرح مذاکرات کا عمل چلا رہی ہے، اسے جاری رکھا جائے اورباقی چھ اتحادی جماعتوں کے ارکان کے ساتھ ملکر مشترکہ موقف بنائیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے تمام ارکان جلد ملاقات کر کے پی ٹی آئی کے مطالبات کے حوالے سے اپنا لائحہ عمل تیار کریں گے۔
پیپلزپارٹی کی جانب سے فاروق ایچ نائیک اور حکومت کی جانب سے اعظم نذیر تارڑبھی کمیٹی کو اپنی رپورٹ دینگے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے عرفان صدیقی نے جوڈیشل کمیشن کے مطالبات پی ٹی آئی حکومت کے بھی نہیں نہیں ہوا کے ساتھ ہوں گے کہا کہ تھا کہ نے کہا
پڑھیں:
نو مئی سے متعلق جوڈیشل کمیشن نہ بنانے کا فیصلہ، پی ٹی آئی مطالبات پر حکومتی جواب تیار
نو مئی سے متعلق جوڈیشل کمیشن نہ بنانے کا فیصلہ، پی ٹی آئی مطالبات پر حکومتی جواب تیار WhatsAppFacebookTwitter 0 20 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کے مطالبات پر جواب تیار کرتے ہوئے 9 مئی 2023 سے متعلق واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا پی ٹی آئی کا مطالبہ مسترد کردیا۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی نے پی ٹی آئی کے 2 نکاتی مطالبات کا جائزہ لیا، اس دوران حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے پی ٹی آئی کمیٹی کے لئے جواب تیار کر لیا ہے
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے 9 مئی سے متعلق جوڈیشل کمیشن نہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کا مؤقف ہے کہ 9 مئی جی ایچ کیو پر، کورکمانڈر کے گھر حملہ ہوا، اس روز شہدا کی یادگاروں اور مجسموں کی بے حرمتی کی گئی، اس دن منظم منصوبہ بندی سے فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت کا موقف ہے کہ عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات پر جوڈیشل کمیشن نہیں بن سکتا، 9 مئی سے متعلق عدالتوں میں چالان پیش ہو چکے، 9 مئی کا کوئی سیاسی قیدی نہیں ہے۔
حکومتی جواب میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے مطالبات کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے پی ٹی آئی کو جواب مذاکراتی کمیٹی کو چوتھے دور میں تحریری طور پر جواب دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے پی ٹی آئی نے حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ ہونے والی تیسری ملاقات میں اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ تحریری شکل میں پیش کیا تھا جس میں پی ٹی آئی نے 2 الگ الگ انکوائری کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی نے تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ مذاکراتی کمیٹی اجلاس میں پیش کیا تھا جس میں پی ٹی آئی نے 9 مئی اور 26 نومبر جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا تھا، پی ٹی آئی نے اپنے مطالبے میں حکومت کو ٹائم فریم دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت جوڈیشل کمیشن پر 7 روز میں فیصلہ کرے، اس میں جیلوں میں قید سیاسی رہنماؤں اور کارکنان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
اس میں تحریک انصاف نے حکومت سے کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ حکومت دو الگ الگ کمیشن بنائے،دونوں کمیشن چیف جسٹس یا سپریم کورٹ کے 3 حاضر سروس ججز پر مشتمل ہوں گے، حکومت 7 روز کے اندر کمیشن قائم کرے، دونوں کمیشن کی کاروائی عام لوگوں اور میڈیا کے لیے اوپن رکھی جائے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ 9 مئی کمیشن تحقیقات کرے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے حالات کی قانونی حیثیت کیا ہے، کمیشن گرفتاری کے طریقہ کار کی قانونی حیثیت اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں رینجرز اور پولیس کے داخلے کے ذمہ دار افراد کا تعین کرے، کمیشن عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پیش آنے والے واقعات، خاص طور پر ان حالات کی تحقیقات جن میں افراد کے گروپز حساس مقامات تک پہنچے۔
کمیشن حساس مقامات کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگز کا جائزہ لے، کمیشن اگر سی سی ٹی وی فوٹیج دستیاب نہیں تو اس کی عدم دستیابی کی وجوہات کا تعین کرے، کمیشن 9 مئی کے واقعات کے سلسلے میں گرفتار کیے گئے افراد کو کس طریقے سے حراست میں لیا گیا اور انہیں کس حالت میں رکھا گیا؟