چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن پلوشہ خان نے ایلون مسک کے بیانات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی سرگرمیاں پاکستان مخالف ہیں جب کہ سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ ایلون مسک پہلے معافی مانگیں. پھر اسٹار لنک کے لائسنس کا سوچا جائے۔ پلوشہ خان کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا.
اجلاس میں چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے اسٹار لنک کے حوالے سے کمیٹی ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں پہلے اسپیس پالیسی پر کام نہیں ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ 2023 میں نیشنل اسپیس پالیسی منظور کی گئی. اسپیس پالیسی کی منظوری کے بعد رولز کی منظوری دی گئی، پالیسی کے تحت نئی ریگولیٹری باڈی بنائی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسٹار لنک نے فروری 2022 میں پی ٹی اے لائسنس کیلئے اپلائی کیا تھا، اسٹار لنک کی درخواست
وزارت آئی ٹی کو سیکورٹی کلیئرنس کے لیے بھیجی ہے، یہ کیس اب نئی ریگولیٹری باڈی کے پاس ہے، نئی اسپیس ریگولیٹری باڈی جب منظوری دے گی تو پی ٹی اے اسٹار لنک کو لائسنس دے گی جب کہ ایک اور کمپنی نے پاکستان میں لائسنس کیلئے اپلائی کیا ہوا ہے۔اجلاس میں سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ ایلون مسک نے پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی ہے، کیا کوئی کمپنی جو پاکستان میں بزنس کرنا چاہتی ہے وہ ایسا کرسکتی ہے، جب کہ برطانوی حکومت نے ایلون مسک کے الزامات کو غلط قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ایلون مسک پہلے معافی مانگیں. پھر لائسنس کا سوچا جائے، اسٹار لنک کے معاملہ پر وزارت آئی ٹی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اسٹار لنک نے مانا ہے حکومت کے احکامات پر عملدرآمد کرے گی، جب حکومت چاہے گی وہ سروس بند کرنے کی پابند ہوگی۔کمیٹی رکن انوشہ رحمٰن نے کہا کہ وزارت آئی ٹی نے پیکا کی ذمہ داری وزارت داخلہ کو دے دی ہے.وزارت آئی ٹی اپنے ہر کام سے بھاگ رہی ہے، آپ ہر چیز کے لیے الگ ریگولیٹری باڈی بنا رہے ہیں۔چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ موبائل اور براڈ بینڈ سروسز کے لیے لائسنس پی ٹی اے دے گا. پی ٹی اے لائسنس بھی دے گا اور ریگولیٹ بھی کرے گا. اسپیس کی ریگولیشن کیلئے الگ اتھارٹی بنائی گئی ہے. سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے حوالے سے تکنیکی بریفنگ اسپیس ریگولیٹری اتھارٹی ہی دے سکتی ہے۔جس پر قائمہ کمیٹی نے اسپیس ریگولیٹری باڈی حکام کو طلب کرلیا،اسپیس ریگولیٹری اتھارٹی کے حکام آئندہ اجلاس میں اسٹار لنک کے معاملے پر بریفنگ دے۔چیئرمین پی ٹی اے نے اپنی بریفنگ میں مزید کہا کہ اسٹارلنک کو اس وقت لائسنس نہیں دے سکتے جب تک حکومتی کلئرنس نہیں ہوگی، اسٹار لنک لائسنس کے لئے سیکورٹی کلئیرنس لے گا جو ابھی زیرالتوا ہے، اسٹارلنک کی ٹریفک گیٹ ویز کے ذریعے ہوگی، اسٹارلنک نے کہا تھا کہ وہ حکومتی پالیسیوں پر عملدرآمد کریں گے. اسٹار لنک نے کہا ہے کہ وہ سسٹم کو بائی پاس نہیں کریں گے، جب حکومت کہے گی تو سروس بند کرنے کے پابند ہوں گے۔اجلاس میں پرائیوٹ ممبر بل کے معاملے پر سینیٹر افنان اللہ نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ میرے بلز منظور نہ ہوں کوئی بھی بل منظور نہیں ہونا چاہیے، جب بھی میرا بل آتا ہے وزارت آئی ٹی کا یہی رویہ ہوتا ہے۔جس پر وزارت آئی ٹی حکام نے بتایا کہ حکومت کی نئی قانون سازی پالیسی کے تحت جس بل میں پیسوں کا معاملہ آئے گا حکومت اسے لے آئے گی، ڈیٹا پروٹیکشن بل پر مشاورت چل رہی ہے، جس پر سینیٹر افنان نے کہا کہ کونسا مشاورتی عمل ہے جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے؟وزارت آئی ٹی حکام نے بتایا کہ اسٹیک ہولڈرز کی کچھ تجاوزیر آئی تھیں وہ شامل کی گئی ہیں. حکومت نے 2022 میں اس بل کی منظوری دی تھی، اس بل کی اب دوبارہ ان پرنسپل منظوری لی جائے گی۔سینیٹر افنان نے کہا کہ اب یہی کام رہ گیا ہے کہ وزارت آئی ٹی کو بند کردیں، وزارت آئی ٹی اپنا کام دوسروں کو دے رہی ہے. آپ ہمیں یہ بتا رہے ہیں پرائیوٹ ممبر اب نہیں آسکتا. یہ آمرانہ سوچ ہے اگر یہی کرنا ہے تو پارلیمنٹ کو بند کردیں۔ان کا مزید کہنا تھا ک میں اس معاملے پر تحریک استحقاق لاوں گا. قائمہ کمیٹی نے ڈیٹا پروٹیکشن بل پر پبلک ہیئرنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا .تاکہ اس پر مشاورت ہوسکے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ:
سینیٹر افنان
اسٹار لنک کے
وزارت آئی ٹی
قائمہ کمیٹی
ایلون مسک
اجلاس میں
نے کہا کہ
پی ٹی اے
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کا کیپیٹل ہل حملہ کیس کے ملزمان کی معافی کا عندیہ
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد پہلے ہی دن سے تارکینِ وطن کے خلاف سخت قوانین لائیں گے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ آنے والا کل امریکا پر قبضہ روکنے اور اسے دوبارہ عظیم بنانے کے لیے ہو گا۔
6 جنوری 2021ء کو کیپیٹل ہل پر ہونے والے حملے کا ذکر کرتے ہوئے نو منتخب امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس واقعے کے 1500 سے زائد ملزمان کو معاف کر دیں گے۔
اپنے خطاب کے دوران انہوں نے انتخابی مہم کے دوران کیا گیا وعدہ پھر دہراتے ہوئے کہا کہ لاکھوں تارکینِ وطن کو یہاں سے نکالا جائے گا، اس آپریشن میں برسوں لگ سکتے ہیں اور اس پر کافی رقم بھی صرف ہو گی۔
ٹرمپ نے کہا کہ بائیڈن کی جانب سے احمقانہ ایگزیٹیو آرڈرز کو منسوخ کرنے ارادہ رکھتے ہیں۔
ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ 200 کے قریب صدر جوبائیڈن کے صدراتی حکم ناموں کی منسوخی کا ٹرمپ نے اپنے خطاب میں اشارہ دیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سرحدوں کی حفاظت وائٹ ہاؤس پہنچنے کے بعد ٹرمپ کے پہلے خطاب کا مرکزی نقطہ ہو گا جس پر پہلے ایگزیکٹیو آرڈر جاری ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔