جیسے حسینہ واجد کی حکومت کا ختم ہوئی ویسے ہی ایک دن نظام ختم ہونے کا بھی پتہ چلے گا، فواد چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
راولپنڈی:
پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رہنما اور معروف سیاستدان فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جس طرح حسینہ واجد کی حکومت جانے کا پتہ چلا ویسے ہی یہ نظام بھی ختم ہوجائے گا۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ رٹے رٹائے گواہ آ جاتے ہیں، ہرگواہ ایک ہی بات کرتا اور گواہی دیتا ہے جس کا نہ سر ہے نہ پیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں چیف جسٹس بننے کی دوڑ لگی ہوئی ہے، اس لیے وہاں کیسز فکس ہی نہیں کیے جا رہے، خان صاحب نے وکلا کو ہدایت کی ہے کہ اس معاملہ کو اٹھایا جائے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ جس طرح پتہ چلا تھا حسینہ واجد نہیں رہی اسی طرح ایک دن پتہ چلے گا کہ یہ نظام بھی نہیں رہا، آئین اور بنیادی حقوق کی بحالی کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف سے بیرسٹر گوہر اور علی امین کی ملاقات ایک بریک تھرو ہے، اسٹیبلشمنٹ نے اپنی ساکھ کو بچانا ہے توتمام سیاسی جماعتوں کوبرابرسمجھنا ہوگا، جس دن ڈی جی آئی ایس پی آر کے برابری والے بیان پر عمل ہو گیا اس دن پاکستان کا نقشہ بدل جائے گا۔
فواد چودھری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ملک میں آئین کی بحالی چاہتے ہیں اس سے زیادہ انکا ایجنڈا،مقصد نہیں ہے، ہم چاہتے ہیں آئین میں بنیادی حقوق بحال ہوں، الیکشن ہوں جس کے ساتھ عوام کی اکثریت ہے اس کی حکومت ہو۔
انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے 26 نومبر اور 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کیلیے کمیشن بن جائے گا اور مذاکرات بھی چلیں گے، اس وقت ایک عالمی دباؤ ہے اورپاکستان کو اس کا بھی سامنا کرنا ہے۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ امریکا کی نئی حکومت پر پاکستانی کمیونٹی کا بہت دباؤ ہے، خان صاحب سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے عوام کو اپنی لڑائی خود لڑنی چاہیے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فواد چوہدری نے نے کہا کہ
پڑھیں:
خط ملتے ہی انسداد دہشتگردی عدالتیں فوجی عدالتوں میں تبدیل ہو گئیں، فواد چوہدری کا شکوہ
فواد چوہدری نے چیف جسٹس پاکستان سے شکایت کی ہے کہ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا خط ملتے ہی انسداد دہشت گردی عدالتیں فوجی عدالتوں میں تبدیل ہو گئی ہیں۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم جاری ہی نہیں ہوا تو خط کیسے پہنچ سکتا ہے؟ اگر کوئی خط جاری کیا گیا ہے تو اسے واپس لیا جائے گا۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں9 مئی مقدمات کی سماعت کے دوران فواد چوہدری عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ میرے مقدمات آپ کی ہدایت کے باوجود مقرر نہیں ہو رہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ آپ کا کیس کل لگ جائے گا، جس پر فواد چوہدری نے کہا کہ میرا کیس مقرر نہیں ہو رہا لیکن ان کیسز کے احکامات سے براہ راست متاثر ہو رہا ہوں، سپریم کورٹ سے انسداد دہشت گردی عدالتوں کو خط بھیجا گیا ہے، سپریم کورٹ کا خط ملتے ہی انسداد دہشت گردی عدالتیں فوجی عدالتوں میں بدل گئی ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالتی حکم جاری ہی نہیں ہوا تو خط کیسے پہنچ سکتا ہے؟ اگر کوئی خط جاری کیا گیا ہے تو اسے واپس لیا جائے گا، پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے موقف اختیار کیا کہ ایسا کوئی خط میرے علم میں نہیں ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا کے جج نے خط ملنے کی بات کی ہے، عدالت نے نو مئی کے مقدمات جمعرات کو بھی مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے 8 اپریل کو انسداد دہشت گردی عدالتوں کو 9 مئی سے متعلق مقدمات کا فیصلہ 4 ماہ میں کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے قرار دیا تھا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتیں 4 ماہ میں 9 مئی سے متعلق مقدمات کا فیصلہ کریں اور ہر 15 دن کی پیش رفت رپورٹ متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو پیش کریں۔
Post Views: 1