Govt lifts ban on issuance of non-prohibited bore arms

اسلام آباد : عدالت عظمیٰ میں  ممنوعہ بور اسلحہ لائسنسوں کے اجرا سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی  نے ریمارکس دیے ہیں کہ خیبرپختونخوا میں کوئی لائسنس لیتا ہی نہیں،  اسلحہ سب کے پاس ہے۔

عدالت عظمیٰ نے ممنوعہ بور اسلحہ لائسنسوں کے اجراء سے متعلق از خود نوٹس نمٹا دیا۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کی جانب سے اسلحہ لائسنس جاری کرنے کے لیے 6 سوالات پوچھے گئے تھے، عدالتی سوالات کے جوابات جمع کروا دیے گئے ہیں۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کہا کہ ممنوعہ بور لائسنس جاری کرنے کا اختیار صوبوں کے پاس نہیں،  صرف عام اسلحے کے لیے لائسنس جاری کر سکتے ہیں۔

جسٹس مسرت ہلالی  نے کہا کہ  کے پی میں کوئی لائسنس لیتا ہی نہیں اسلحہ سب کے پاس ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ ممنوعہ بور کا قانون کیا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ممنوعہ بور پاکستان آرمز ایکٹ 2023  کے تحت جاری کیا جاتا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہر شخص اسلحہ لے کر چل رہا ہے،  ملک میں قتل وغارت ہو رہی ہے حکومت اس کو ختم کرے، جسٹس حسن اظہر رضوی  نے سوال کیا کہ اسلحہ لائسنس جاری کرنے سے پہلے کیا سائیکولوجی ٹیسٹ ہوتا ہے ؟ دہشتگردوں کے پاس بڑے ہتھیار ہیں تو شہریوں نے بھی اپنی حفاظت کرنی ہے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں تو راکٹ لانچر بھی ہیں، عدالت نے صوبوں اور وفاق کی رپورٹس پر از خود نوٹس نمٹا دیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسلحہ لائسنس لائسنس جاری نے کہا کہ کے پاس

پڑھیں:

جسٹس منصور کے بینچ سے مخصوص کیس نکالنا عدالت عظمیٰ کے اپنے فیصلے کی نفی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ بار

اسلام آ باد: اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ جسٹس منصورعلی شاہ کے بینچ میں سے ایک مخصوص کیس نکالنا عدالت عظمیٰ کے اپنے فیصلے کی نفی و توہین عدالت کے مترادف ہے، جسٹس منصور کے ساتھ کھڑے ہیں۔

صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ریاست علی آزاد کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بار ہمیشہ آئین قانون کی بالا دستی اور عدلیہ کی آزادی کے لیے کھڑی رہی ہے،  جب چیف جسٹس عمر عطا بندیال اس کے وقت سینئر جج مخاصمت میں بینچ تبدیل کرتے تھے تو ہم قاضی فائز عیسیٰ  کی حمایت کرتے تھے۔ 

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ویسے عدالت عظمیٰ کے پشاور بینچ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ و جسٹس منصور علی شاہ نے اس معاملے کو طے کر دیا تھا،  جب ایک دفعہ کوئی کیس کسی بینچ میں لگ جائے اور اس کی شنوائی ہو تو اس کیس کا حتمی فیصلہ ہونے تک وہی بینچ سماعت و تصفیہ کرے گا۔ 

اسلام ہائی کورٹ بار نے کہا ہے کہ  جسٹس سید منصورعلی شاہ کے بینچ میں سے ایک مخصوص کیس نکالنا سپریم کورٹ کے اپنے فیصلے کی نفی و توہین عدالت کے مترادف ہے،  ہم ماضی کے فیصلوں کی روشنی میں اصولی موقف کے حوالے سے جسٹس سید منصورعلی شاہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ 

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ  جو کیس پہلے سے وہ سن چکے ہیں وہی کیس ان کے سامنے لگانے کا مطالبہ کرتے ہیں، اگر ایسا نہیں ہوتا تو یہ عدالت عظمیٰ نہیں بلکہ سرکاری عملداری کا ایک ذیلی ادارہ کہلائے گا جو آئین سے ماورائے اور عدلیہ کی آزادی پر حملہ تصور ہو گا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ بار نے کہا ہے کہ  وکلا  متحرک اور منظم ہیں عدلیہ کی آزادی اور آئین کے اصلی حالت میں بحالی تک جدو جہد کو جاری رکھی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا میں کوئی لائسنس لیتا ہی نہیں،  اسلحہ سب کے پاس ہے، جسٹس مسرت ہلالی 
  • موجودہ کیس کا آئینی ترمیم سے کوئی تعلق نہیں: جسٹس منصور علی شاہ
  • پختونخوا میں کوئی لائسنس نہیں لیتا مگر اسلحہ سب کے پاس ہے، سپریم کورٹ
  • اس کیس کا آئینی ترمیم سے کوئی تعلق نہیں، کوئی ویسے ڈرجائے تو الگ بات :جسٹس منصور علی شاہ
  • بینچوں کے اختیارات کے کیس کا 26 ویں ترمیم سے تعلق نہیں، کوئی خود سے ڈرے تو الگ بات ہے: جسٹس منصور
  • بینچوں کے اختیارات کے کیس کا 26 ویں ترمیم سے کوئی تعلق نہیں، اگر کوئی شخص خود سے خوف زدہ ہو تو وہ الگ بات ہے: جسٹس منصور
  • عدالت عظمیٰ کے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کو عہدے سے ہٹادیا گیا
  • جسٹس منصور کے بینچ سے مخصوص کیس نکالنا عدالت عظمیٰ کے اپنے فیصلے کی نفی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ بار
  • فارم 45 اور 47 میں اگر فرق ہے تو کوئی ایک تو صحیح ہو گا،جسٹس جمال مندوخیل