بشری بی بی کا ترجمان کون ؟ پی ٹی آئی میں نیا تنازع کھڑا ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
بشری بی بی کا ترجمان کون ؟ پی ٹی آئی میں نیا تنازع کھڑا ہوگیا WhatsAppFacebookTwitter 0 22 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کی ترجمانی پر پارٹی میں تنازع کھڑا ہوگیا۔
مشعال یوسفزئی نے دعوی کیا کہ بانی پی ٹی آئی نے مجھے بشری بی بی کا ترجمان نامزد کیا ہے جبکہ مسرت جمشید چیمہ کا دعوی ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے انہیں بشری بی بی کا ترجمان نامزد کیا ہے۔مشرت چیمہ کا کہنا تاکہ مشعال یوسفزئی کو صرف لیگل معاملات سونپے گئے ہیں۔
اس حوالے سے فیصل چوہدری ایڈوکیٹ کا کہنا تھاکہ بشری بی بی کی ترجمانی کے لیے پارٹی کسی کو بھی نوٹیفائی کرسکتی ہے، پارٹی کا نوٹیفکیشن سامنے آیا تو اس پر بات کروں گا۔خیال رہے کہ آج جی ایچ کیو حملہ کیس میں مشعال یوسفزئی کا وکالت نامہ بھی چیلنج ہوا تھا اور عدالت نے وکالت نامے کے معاملے پر مشعال یوسفزئی کو شوکاز نوٹس جاری کیا۔
دوسری جانب اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں مشعال یوسفزئی کا کہنا تھاکہ میں کچھ لوگوں کے لیے تھریٹ بنی ہوئی ہوں، میرا جیل میں داخلہ روکنے کی کوشش کی جارہی ہے اور یہ اپنوں اور پرایوں کی ملی بھگت کی سازش ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کا خیال تھا چپ کرکے بیٹھ جاں گی، ان کوپتہ نہیں تھا مزاحمت کروں گی، ڈیڑھ سال میں میری وجہ سے تین مرتبہ سماعت روکی گئی ہے۔
مشعال یوسفزئی کا کہنا تھاکہ مسرت جمشید چیمہ کوترجمان نہیں بنایا گیا، وہ میڈیا ٹاک میں میرے ساتھ کھڑی ہوں گی، بشری بی بی کی ترجمان میں تھی، میں ہی رہوں گی۔صحافی نے سوال کیا کہ کون آپ کے آگے رکاوٹ کھڑی کررہا ہے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ کچھ پردے رہنے ہی دیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بشری بی بی کا ترجمان پی ٹی آئی
پڑھیں:
600 مہمانوں کے کھانے پر تنازع، دلہا نے شادی منسوخ کر دی
نیو دہلی:ایک چھوٹے بھارتی قصبے میں ایک حیرت انگیز واقعہ اس وقت خبروں کی زینت بن گیا جب دلہا نے اپنی شادی صرف اس بنیاد پر منسوخ کر دی کہ دلہن کے اہلِ خانہ نے 600 مہمانوں کے کھانے کا بندوبست کرنے سے معذرت کر لی تھی۔
تفصیلات کے مطابق دلہن کے بھائی نے یہ معاملہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ریڈٹ پر شیئر کیا جہاں اس نے قانونی مشورے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ شادی کی منسوخی کی اصل وجہ دراصل "غیر اعلانیہ جہیز" کا مطالبہ تھا۔
دلہن کے بھائی کے مطابق یہ رشتہ قریبی رشتہ داروں کے توسط سے طے پایا تھا۔ علاقے کی روایت کے مطابق شادیاں یا تو شاندار مٹن بریانی والے طرز پر کی جاتی ہیں جن پر 10 سے 15 لاکھ روپے خرچ آتا ہے، یا پھر سادہ شام کی چائے کی تقریب ہوتی ہے۔ اس کیس میں بھی دونوں خاندانوں نے ابتدا میں فیصلہ کیا تھا کہ وہ اپنے اپنے مہمانوں کے کھانے کا بندوبست خود کریں گے۔
تاہم شادی قریب آتے ہی دلہے کے خاندان نے اچانک مطالبہ کر دیا کہ دلہن کے گھر والے تمام 600 مہمانوں کا کھانا فراہم کریں۔ دلہن کے اہل خانہ نے واضح طور پر مالی مجبوری ظاہر کرتے ہوئے انکار کر دیا، جس پر دلہے نے رشتہ ختم کر دیا۔
دلہن کے بھائی نے اپنی پوسٹ میں لکھا "ہم ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور اتنی بڑی رقم برداشت نہیں کر سکتے۔ جب ہم نے انہیں یہ بات بتائی تو انہوں نے شادی ہی ختم کر دی۔ صرف اس لیے کہ ہم ان کی غیر ضروری شان و شوکت پوری نہ کر سکے۔"
ریڈٹ پر اس واقعے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔ ایک صارف نے لکھا کہ "اللہ کا شکر ادا کریں آپ ایسے لالچی لوگوں کے چنگل سے بچ گئے۔ آگے جا کر نہ جانے اور کیا کیا مطالبات سامنے آتے۔"
ایک اور صارف نے کہا "یہ کوئی نقصان نہیں بلکہ نجات ہے۔" جب کہ کسی نے طنزیہ انداز میں تبصرہ کیا کہ "کبھی کبھی کچرا خود ہی راستے سے ہٹ جاتا ہے۔"