تعلیمی ترقی کیلئے مرکزی تعلیمی بورڈ نے وزیر خزانہ کو اہم تجاویز پیش کیں
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
مسلمانوں کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے کیلئے انہوں نے اقلیتی اضلاع میں مسلم لڑکیوں کیلئے ہاسٹل بنانے اور مسلمانوں کی تعلیمی حالت کا جائزہ لینے کیلئے ایک خصوصی کمیشن قائم کرنے کی تجویز دی۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین پروفیسر محمد سلیم نے وزیر خزانہ کو ایک جامع مراسلہ پیش کرتے ہوئے آئندہ یونین بجٹ 2025ء کے لئے اہم تجاویز پیش کی ہیں۔ یہ تجاویز بی بالخصوص اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے اور ان کی سماجی و تعلیمی ترقی کے لئے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت میں تعلیم پر جی ڈی پی کا موجودہ خرچ، جو صرف 2.
پروفیسر محمد سلیم نے اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے یہ تجویز دی کہ آئی آئی ایم، آئی آئی ٹی، این آئی ٹی، اور میڈیکل کالجز کی فیس میں کمی کی جائے تاکہ یہ اعلیٰ معیار کے ادارے زیادہ سے زیادہ طلبہ کے لئے قابل رسائی ہو سکیں۔ انہوں نے اسکالرشپ کی تعداد اور مقدار میں اضافے کی سفارش کی، ساتھ ہی اعلیٰ تعلیم کے لئے انفراسٹرکچر، لیبارٹریز، لائبریریز اور ڈیجیٹل لائبریریز کے لئے مزید فنڈز مختص کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے تحقیق اور فیلوشپ گرانٹس میں بھی خاطر خواہ اضافے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ مزید برآں یونین اسپانسرڈ اسکیمز کے تحت انہوں نے اقلیتی طبقات، ایس سی/ایس ٹی/او بی سی اور دیگر پسماندہ طبقات کے لئے میرٹ بیسڈ اسکالرشپ اسکیمز کو وسعت دینے اور ان کی مقدار میں اضافہ کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اقلیتی علاقوں میں انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (ICT) کے انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنے کی سفارش کی اور دیہی علاقوں میں اسکولوں کی تعداد بڑھانے پر زور دیا تاکہ کمزور طبقات تک تعلیم کی رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔
پروفیسر محمد سلیم نے اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کے لئے اسکول مینجمنٹ کمیٹیوں کو مؤثر بنانے، اساتذہ کی تربیت کے لئے خصوصی پروگرام شروع کرنے اور اقلیتی علاقوں میں طلبہ اور اساتذہ کی تعلیمی و جذباتی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کاؤنسلنگ مراکز قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ مسلمانوں کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے کے لئے انہوں نے اقلیتی اضلاع میں مسلم لڑکیوں کے لئے ہاسٹل بنانے، مسلمانوں کی تعلیمی حالت کا جائزہ لینے کے لئے ایک خصوصی کمیشن قائم کرنے اور گریجویشن کرنے والے مسلم طلبہ کے لئے خصوصی اسکالرشپ اسکیم شروع کرنے کی تجویز دی۔ انہوں نے اردو میڈیم اسکولوں کی بہتری اور ان کے لئے خصوصی بجٹ مختص کرنے کی سفارش کی اور مدارس کو جدید تعلیمی نظام کے مطابق اپ گریڈ کرنے اور تکنیکی سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تجویز دی کرنے اور کرنے کی زور دیا نے اور کے لئے
پڑھیں:
اپنا گھر ٹھیک کیے بغیر قرضوں سے چھٹکارا پانا مشکل ہے: وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب
وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ اپنا گھر ٹھیک کیے بغیر قرضوں کے بوجھ سے چھٹکارا پانا مشکل ہے۔
ڈیووس میں مذاکرے سے بطور پینلسٹ خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ اور فسکل اکاؤنٹ کا جڑواں خسارہ رہا ہے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ فسکل خسارے کی سب سے بڑی وجہ 9 سے 10 فیصد غیر پائیدار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح ہے، ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے باعث ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 13 فیصد تک لے جانے کی کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح بڑھائے بغیر قوموں کا باعزت مقام کا حصول ناممکن ہے، حکومت اپنے اخراجات میں کمی اور قرضوں کی ادائیگی کا حجم کم کرنے کے لیے کوشاں ہے، پاکستان میں قرض ٹو جی ڈی پی شرح 78 فیصد سے کم ہو کر 67 فیصد پر آ گئی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ قرض لینا برا نہیں، قرض کا صحیح استعمال ضروری ہے، قرضوں سے خرچے چلانے یا سبسڈیز دینے کے بجائے پیداواری صلاحیت بڑھا کر برآمدات کو فروغ دینا چاہیے، پاکستان کی معاشی ترقی اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے۔
وزیرِ خزانہ نے کہا کہ جی ڈی پی کی شرحِ نمو 4 فیصد ہوتے ہی معیشت کے درآمدات پر انحصار کے باعث ادائیگیوں کا توازن بگڑ جاتا ہے، ادائیگیوں کے توازن کے بگڑنے سے ہر دفعہ آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے، پائیدار ترقی کا حصول پاکستان کی اوّلین ترجیح ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ معیشت کے ڈی این اے کو تبدیل کر کے برآمدات کے ذریعے معیشت کو مستحکم بنانے کی پالیسی پر گامزن ہیں، نجی شعبے کو معاشی ترقی میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرنا ہو گا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی بینک کے ساتھ 10سالہ رفاقتی پروگرام سے بڑھتی آبادی، غربت اور ماحولیاتی مسائل پر قابو پا کر پائیدار معاشی ترقی کی جانب بڑھیں گے، سی پیک فیز ٹو میں حکومت ٹو حکومت کے بجائے بزنس ٹو بزنس پر توجہ مرکوز رہے گی۔
وفاقی وزیرِ خزانہ کا مزید کہنا ہے کہ سی پیک فیز ٹو میں چینی کمپنیوں کو پیداواری یونٹس پاکستان منتقل کرنے پر قائل کیا جائے گا، چینی کمپنیاں پاکستان کو اپنی برآمدات کا مرکز بنا سکتی ہیں، پاکستان پانڈا بانڈز کے ذریعے چینی کیپٹل مارکیٹ تک رسائی چاہتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان مصر کے تجربات سے سیکھ کر کیپٹل مارکیٹ کی رسائی میں تنوع اور کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کا خواہاں ہے، پاکستان کے آئی ٹی شعبے میں نوجوانوں کے لیے بے پناہ مواقع موجود ہیں، پاکستانی نوجوانوں کو دنیا بھر میں اچھی ملازمتیں ملنا مثبت امر ہے۔