پاناما کینال، امریکہ کا تحفہ نہیں تھا، صدر مولینو
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 جنوری 2025ء) سوئٹزرلینڈ کے شہر داووس میں جاری ورلڈ اکنامک فورم کے ایک پینل ڈسکشن کے دوران پاناما کے صدر راؤل مولینو نے کہا، ''مسٹر ٹرمپ جو سب کچھ کہہ چکے ہیں، ہم اسے مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ پہلی وجہ یہ ہے کہ یہ جھوٹ ہے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ پاناما نہر پاناما کی ہے اور پاناما کی ہی رہے گی۔
‘‘ مولینو کا مزید کہنا تھا، '' پاناما کینال امریکہ کی طرف سے کوئی رعایت یا تحفہ نہیں تھا۔‘‘پاناما کینال پر ٹرمپ کا متنازعہ بیان اور ان کے خلاف احتجاج
امریکی صدارتی انتخابات، واشنگٹن میں سخت ترین حفاظتی اقدامات
ٹرمپ نے پیر کے روز اپنے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد اپنے افتتاحی خطاب میں ایک بار پھر اپنے اس الزام کو دہرایا کہ اس نہر کے ارد گرد چین کی بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے ذریعے پاناما نہر کا 'انتظام‘ اصل میں چین چلا رہا ہے۔
(جاری ہے)
اپنے خطاب میں ٹرمپ کا کہنا تھا، ''ہم نے اسے چین کو نہیں دیا تھا، ہم نے پاناما کو دیا تھا، اور ہم اسے واپس لے رہے ہیں۔‘‘
اس نہر کا افتتاح سن 1914 میں کیا گیا تھا، جسے امریکہ نے تعمیر کیا تھا لیکن 31 دسمبر 1999 کو پاناما کے حوالے کر دیا گیا تھا، اور یہ فیصلہ اُس سے دو دہائی قبل ہونے والے معاہدوں کی روشنی میں ہوا۔
پاناما نے ٹرمپ کے بیان پر اقوام متحدہ سے بھی شکایت کی ہے، جس میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے ایک آرٹیکل کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں کسی بھی رکن کو کسی دوسرے رکن کی علاقائی سالمیت یا سیاسی آزادی کے خلاف ''طاقت کے استعمال‘‘ سے منع کیا گیا ہے۔
چین کی طرف سے بھی بدھ 22 جنوری کو یہ کہا گیا کہ اس نے نہر کے معاملات میں کبھی مداخلت نہیں کی۔
مولینو کا کہنا تھا کہ وہ ''پریشان نہیں ہیں‘‘ اور اس قسم کے بیان سے پاناما پریشان ہوگا بھی نہیں۔
مولینو کے بقول، کوئی بھی معیار نافذ کرنے کے لیے عوامی بین الاقوامی قانون کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، ''لیکن یہ چیز ہمیں یہ سوچنے پر بھی مجبور کرتی ہے، ہم اسے بحران کہہ لیتے ہیں، کہ اس سے ہمیں دیگر مسائل پر بھی کام کرنے کے مواقع ملنے چاہییں جن میں امریکہ کے ساتھ ہماری دلچسپی ہے۔
‘‘انہوں نے کہا کہ ان میں سیکورٹی کے مسائل کے ساتھ ساتھ مہاجرت بھی شامل ہوسکتی ہے، کیونکہ پاناما کو کولمبیا کے ساتھ اپنی سرحد پر بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
ا ب ا/ع ب (اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاناما کی
پڑھیں:
ٹرمپ نے امریکہ کے 47ویں صدرکی حیثیت سے حلف اٹھالیا
واشنگٹن:ڈونلڈٹرمپ نے امریکہ کے 47ویں صدرکی حیثیت سے اپنے عہدے کاحلف اٹھالیا۔امریکہ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے ان سے حلف لیا۔ نومنتخب نائب امریکی صدر جے ڈی وینس نے بھی عہدے کا حلف اٹھایا۔
حلف برداری کی تقریب میں سابق صدور بل کلنٹن اور ان کی اہلیہ ہیلری کلنٹن، جارج بش اور ان کی اہلیہ اور بارک اوباما بھی شریک تھے۔
علاوہ ازیں ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں ارجنٹائن کے صدر جاویر میلی ، چین کے نائب صدر ہان ژینگ ول ، اٹلی کے وزیراعظم جیورجیا میلونی ، ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربن ، ایکواڈور کے صدر ڈینئل نوبوا، ایل سلواڈور کے صدر نائب بوکیلے ، برازیل کے سابق صدر جیر بولسونا رو ، پولینڈ کے سابق وزیراعظم میٹیوز مور اویکی نے خصوصی دعوت ملنے پر شرکت کی جبکہ ان کے علاوہ ٹرمپ کے قریبی دوست ایلون مسک، جیف بیزوس، مارک زکربرگ بھی شریک ہوئے۔
پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی سمیت دنیا بھر سے بڑی تعداد میں اہم شخصیات نے ڈونلڈٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی، ایک اندازے کے مطابق 5 لاکھ افراد تقریب میں شریک ہوئے۔
قبل ازیں ڈونلڈٹرمپ اہلیہ کے ساتھ وائٹ ہاؤس پہنچے تھے، جہاں جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ نے ڈونلڈ ٹرمپ اور میلانیا کا استقبال کیا۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ 5 نومبر کو ہونے والے عام انتخابات میں 312 الیکٹورل ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے تھے جبکہ ان کی حریف کمالہ ہیرس نے 226 الیکٹورل حاصل کیئے تھے ۔