Express News:
2025-04-16@22:41:32 GMT

بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان انسٹاگرام پر جنت زبیر سے ہار گئے

اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT

شوبز میں بطور چائلڈ اسٹار قدم رکھنے والی بھارتی اداکارہ جنت زبیر نے انسٹاگرام پر بالی ووڈ کے لیجنڈ شاہ رخ خان کو فالوورز کی تعداد میں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

جنت کے انسٹاگرام فالوورز کی تعداد 49.7 ملین تک پہنچ گئی ہے جبکہ شاہ رُخ خان کے فالوورز کی تعداد 47.7 ملین ہے، یہ کامیابی ڈیجیٹل تخلیق کاروں کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔ جنت نے اداکاری سے ڈیجیٹل دنیا تک اپنے سفر کے دوران مداحوں کے ساتھ گہرے تعلق قائم کیا اور ان کے دل جیتنے میں کامیاب رہیں۔ 

جنت زبیر اپنی دلچسپ اور متاثر کن پوسٹس، ذاتی تجربات، اور مداحوں کے ساتھ مستقل رابطے کے باعث انسٹاگرام پر بےپناہ مقبولیت حاصل کر چکی ہیں۔

        View this post on Instagram                      

A post shared by Viral Bhayani (@viralbhayani)

 ان کی دلکش شخصیت نے انہیں سوشل میڈیا پر ایک نمایاں مقام دیا ہے اور اب وہ اداکارہ کے ساتھ ساتھ ایک کامیاب سوشل میڈیا انفلوئنسر بھی ہیں۔ 

یاد رہے کہ اداکاری کا آغاز جنت نے بطور چائلڈ ایکٹر کیا تھا، جہاں وہ مشہور ٹی وی شوز ’پھولوا‘ اور ’تو عاشقی‘ میں نظر آئیں۔ وقت کے ساتھ، انہوں نے خود کو بھارت کی معروف ڈیجیٹل تخلیق کاروں میں شامل کر لیا۔

        View this post on Instagram                      

A post shared by Jannat Zubair Rahmani (@jannatzubair29)

 جنت نے ریئلٹی شو ’خطروں کے کھلاڑی 12‘ میں بھی حصہ لیا تھا، جہاں انہوں نے اپنی بےخوف اور خوش مزاج شخصیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے خوب نام کمایا۔

یاد رہے کہ حال ہی میں جنت زبیر منفرد شو ’لافٹر شیفس انلمیٹڈ انٹرٹینمنٹ‘ کے پہلے سیزن میں بھی جلوہ گر ہوئیں تھیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے ساتھ

پڑھیں:

دل کے امراض میں تشویشناک اضافہ

پاکستان بھرمیں دل کی بیماریوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک میں ہرسال تقریباً 2 لاکھ افراد دل کے امراض کے باعث دنیاچھوڑجاتے ہیں، بزرگوں اورنوجوانوںکے بعد بچے بھی دل کی بیماریوں میں تیزی سے مبتلا ہو رہے ہیں۔

دنیا میں سب سے زیادہ اموات دل کی بیماریوں کے باعث ہو رہی ہیں جس کی بنیادی وجوہات میں غیر متوازن غذا، ورزش سے اجتناب، پان،گٹکے وغیرہ کا استعمال اورتمباکو نوشی وغیرہ شامل ہیں۔ دل کے دورے اوردل کی بیماریاں جوکسی زمانے میں بڑی عمر کے افرادکو لاحق ہوتی تھیں، اب یہ30 اور 40 سال کی عمر کے افراد میں خطرناک حد تک عام ہوچکی ہیں۔

ایک حالیہ ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں غیرمتعدی امراض میں اضافہ ہواہے، جن میں دل کے امراض سرِفہرست ہیں۔ اسی طرح کم عمر افراد میں دل کے امراض میں اضافے کی بڑی وجہ احتیاطی تدابیر کے بارے میں آگاہی کافقدان ہے۔ ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور موٹاپا جیسے امراض جوکبھی بڑی عمر کے افراد میں نظر آتے تھے، اب نوجوانوں میں عام ہیں۔

اس تناظرمیں اگرخیبر پختون خواکی بات کی جائے تویہاں دل کے امراض کے حوالے سے صورت حال دیگرصوبوں کے مقابلے میں ابتر دکھائی دے رہی ہے جس کا واضح ثبوت صوبے کا واحد امراض قلب کا سرکاری ہستپال، پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ہے، جس میں مریضوں اورسرجریوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

صرف ایک سال میں ادارے میں دل کے مریضوں کی تعداد میں 50 فی صد اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے،سرکاری اعداد وشمارکے مطابق 2024 میں پی آئی سی میں ایک لاکھ سے زائد دل کے مریضوں کاعلاج معالجہ کیاگیا، 2023 میں یہ تعداد 61 ہزارتک تھی، بچوں کی تعداد میں بھی خاصا اضافہ دیکھاگیا جو 2023 میں 9 ہزارتھی جب کہ 2024 میں یہ بڑھ کر 14ہزار سے تجاوز کرگئی۔

سرکاری ریکارڈ کے مطابق دل کی سرجریوں میں بھی نمایاں اضافہ ریکارڈکیاگیا۔ 2023 میں 1326 سرجریاں کی گئیں جب کہ 2024 میں یہ تعداد بڑھ کر1900ہو گئی، ان میں 236 بچوں کے دل کی سرجریاں بھی شامل ہیں، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ ہسپتال اب پیچیدہ اورخطرناک نوعیت کے آپریشنز انجام دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

انٹروینشنل کارڈیالوجی میں بھی یہی رجحان دیکھاگیا، اینجیوگرافی اوراینجیو پلاسٹی کے کیسز2023 میں 11ہزارسے بڑھ کر 2024 میں15ہزار143 ہو گئے، ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں آنے والے مریضوں کی تعداد بھی تیزی سے بڑھی، 2023 میں 13ہزارمریض آئے تھے جب کہ 2024 میں یہ تعداد 18ہزارسے تجاوزکرگئی جودل کے شدید امراض کے کیسز میں اضافہ ظاہرکرتی ہے۔

پی آئی سی نے بچوں کے انٹروینشنل پروسیجرزکی تعداد بھی دوگنی کردی، جو 2023 میں 450 تھی اور2024 میں بڑھ کر811 ہو گئی۔ دوسری جانب ہسپتال، صحت کارڈ پلس پروگرام بھی علاج تک رسائی بڑھانے میں اہم کردار اداکر رہا ہے۔ 2023 میں 15ہزار 600 مریضوں کو مفت علاج فراہم کیاگیا جب کہ 2024 میں یہ تعداد بڑھ کر19ہزار 701 ہو گئی، جو نہ صرف اس پروگرام کی وسعت بلکہ کم آمدنی والے طبقے میں دل کی بیماریوں کے بڑھتے بوجھ کا ثبوت بھی ہے۔

اس حوالے سے پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے چیف ایگزیکٹو پروفیسر ڈاکٹر شاہکار احمد شاہ نے بتایا کہ پی آئی سی نے صرف مریضوں کی تعداد میں اضافہ نہیں کیا بلکہ تکنیکی طور پر بھی خود کو اپ ڈیٹ کیا ہے۔ 2024 میں ادارے نے متعدد نئی جدید سہولیات متعارف کرائیں،جن میں کم سے کم کٹائی والی والو تبدیلیاں، بائی پاس سرجریز اورمٹراکلپ پروسیجرز شامل ہیں۔ 2023 میں ادارہ خیبر پختونخوا میں پہلا (Transcatheter Aortic Valve Implantation) کرنے والا ہسپتال بنا ،انہوں نے مزیدکہاکہ ادارے کوقومی وبین الاقوامی سطح پر بھی تسلیم کیا جا رہا ہے۔

یہ پاکستان کاپہلاآئی ایس او سرٹیفائیڈ سرکاری ہسپتال ہے اورخیبر پختون خوا کا واحد کیٹیگری اے ہسپتال بھی ہے۔ اب اسے سول سرونٹس کی تربیت کے نصاب میں بھی شامل کر لیاگیا ہے، کئی بین الاقوامی فیلو بھی پی آئی سی میں جدیدکورونری انٹروینشنزکی تربیت کے لیے آچکے ہیں۔ مستقبل کی منصوبہ بندی کے حوالے سے پروفیسر شاہ کاراحمد نے کہا کہ پی آئی سی خیبر پختون خوا میں سیٹلائٹ سینٹرزکھولنے کے لیے تیار ہے تاکہ اعلیٰ معیارکی دل کی نگہداشت پس ماندہ اضلاع تک بھی پہنچائی جاسکے اور ادارہ پورے خطے میں دل کے علاج کا مرکز بن سکے۔

انہوں نے کہا کہ بچوں میں پیدائشی دل کی بیماریوں میں اضافہ ہورہا ہے جب کہ عام لوگوں میں شوگر ، بلڈپریشر، ذہنی دباؤاوردیگر بیماریوں کے باعث دل کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔ لوگوں کا لائف سٹائل اورخوراک بھی بنیادی وجوہات میں شامل ہیں۔ اب لوگ ورزش اورپیدل چلنے سے اجتناب کرتے ہیں جس کے باعث بیماریوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ڈاکٹرشاہکاراحمد شاہ نے کہاکہ دل کی بیماریوں کواجتماعی طورپرقلبی امراض (CVD) کہاجاتا ہے،جن کی کچھ عام اقسام یہ ہیں:

کورونری آرٹری ڈیزیز: یہ دل کی ان شریانوں میں مادے جمنے سے ہوتی ہے جودل کوخون فراہم کرتی ہیں اورسینے میں درد (انجائنا) ، سانس لینے میں دشواری اوردل کے دورے کاسبب بنتی ہے۔

دل کا دورہ (مایوکارڈیل انفیکشن): جو اس وقت ہوتا ہے جب دل کے پٹھوں کے حصے کو ضرورت کے مطابق خون نہیں ملتا۔

ہارٹ فیلیئر: دل کی ناکامی کے نام سے بھی جاناجاتا ہے، یہ اس وقت ہوتاہے جب دل جسم کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی خون پمپ نہیں کرسکتا۔

اریتھیما: جس کے نتیجے میں ہونے والی علامات میں دھڑکن تیزہونا، چکرآنا، سانس لینے میں دشواری، سینے میں درد اور بے ہوشی شامل ہوتی ہے۔

کارڈیومایوپیتھی:جو دل کے لیے جسم کے باقی حصوں میں خون پمپ کرنے میں دشواری کا باعث بنتی ہے اوردل کی ناکامی کا باعث بن سکتی ہے۔

دل کے والوزکا عارضہ: یہ ایک یا ایک سے زیادہ دل کے والوزکو پہنچنے والا نقصان ہے جودل کے ذریعے خون کے بہاو میں خلل ڈال سکتا ہے۔

دل کے پیدائشی نقائص: یہ دل کے ساختی مسائل ہیں جن کے ساتھ ایک شخص پیدا ہوتا ہے اور ان میں سادہ نقائص سے لے کر شدید جان لیواعلامات کے ساتھ پیچیدہ مسائل تک شامل ہیں۔

شہہ رگ کی بیماری: ایسی حالتیں جوشہ رگ کومتاثرکرتی ہیں، شہہ رگ ایک بڑی شریان ہوتی ہے جوخون کودل سے باقی جسم تک لے جاتی ہے۔

پیریفرل آرٹری ڈیزیز: یہ ایسی حالت ہے جس میں خون کی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں اوراعضا تک خون کا بہاؤ کم ہو جاتا ہے، اسکے نتیجے میں چلتے وقت ٹانگوں میں درد، سْن ہونا، ٹانگوں کی کم زوری یا ٹانگ کے نچلے حصے یا پاؤں میں سردی لگنا شامل ہے۔

دل کی اس قسم کی بیماریوں، ان کی علامات اورصحت پر ان کے اثرات کوسمجھنے سے عارضہ قلب کا جلد پتہ لگانے، اس کی روک تھام یا علاج میں مدد مل سکتی ہے۔ ڈاکٹر شاہ کار احمد نے کہا کہ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ دل کی بیماریوں سے کیسے بچاجاسکتا ہے؟دیکھیں ہماری طرزِزندگی کے بہت سے ایسے عوامل ہیں جودل کی بیماری کا باعث بنتے ہیں۔ غیرصحت بخش خوراک اورکم جسمانی سرگرمیاں بھی دل کی بیماری کا اسی طرح سبب بن سکتی ہیں جیسے سگریٹ نوشی، شراب نوشی، نفسیاتی تناؤ اور موٹاپا وغیرہ۔ اس لیے ہرکھانے میں ایک پھل اورسبزی شامل کرنا ضروری ہے، دن میں 30 منٹ کی چہل قدمی تناؤکی سطح کوکم کرنے اوردل کی بیماری اوردوسرے عارضوں کوروکنے میں مددکرتی ہے۔

اس کے علاوہ قلبی امراض کے علاج میں سائنسی اورتکنیکی ترقی کے باوجود اس کی روک تھام اب بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ اگرچہ اس بیماری کی علامات درمیانی عمرمیں ظاہر ہوسکتی ہیں لیکن یہ بیماری خود ایک دہائی قبل وجود میں آنا شروع ہو جاتی ہے،اس لیے ہمارے پاس اس سے جلد بچاؤ کے لیے کافی وقت ہے،جس کے لیے غیرمتوازن خوراک کوکبھی نہیں بھولناچاہیے جو وزن میں اضافے اور ذیابیطس کا باعث بن سکتی ہے۔

یہ دل کی بیماری کے خطرے کو بڑھانے میں اہم کرداراداکرتی ہے لہٰذا ضروری ہے کہ دل کے لیے صحت مند طرز زندگی کواپنایا جائے، جس میں متوازن خوراک برقراررکھنا اور باقاعدہ جسمانی سرگرمیاں شامل ہیں۔ باقاعدگی سے طبی معائنہ کروائیں اورہائی بلڈ پریشر،ذیابیطس اور کولیسٹرول کی باقاعدگی سے جانچ کریں تاکہ بات بگڑنے سے پہلے سنبھالی جاسکے۔ 

متعلقہ مضامین

  • دل کے امراض میں تشویشناک اضافہ
  • ویمن بمقابلہ مشینز، لاہور ڈیجیٹل فیسٹیول کی نمائش
  • فواد خان نے بالی ووڈ کی فلم ابیر گلال کیلئے کتنا معاوضہ لیا ہے؟
  • انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی خریداری پر میٹا کے خلاف مقدمہ، مارک زکر برگ عدالت میں پیش
  • امریکہ میں میٹا پر عدم اعتماد سے متعلق تاریخی مقدمہ ہے کیا؟
  • امریکی گلوکارہ کیٹی پیری نے آل ویمن اسپیس فلائٹ کے ساتھ خلا کا سفر کرلیا
  • امریکی گلوکارہ کیٹی پیری نے آل ویمن اسپیس فلائٹ کے ساتھ خلا کا سفر کرلیا
  • اندر کی کہانی کا علم نہیں شاید بات چیت ہوئی ہو گی، محمد زبیر
  • عروہ حسین کی بالی وڈ گانے کے ساتھ سوشل میڈیا پر انٹری، ویڈیو وائرل
  • کرینہ کپور کی دبئی میں ’چھمک چھلو‘ پر شاندار ڈانس پرفارمنس کی ویڈیو وائرل