صدر ٹرمپ منصب سنبھالتے ہی ذاتی انتقام تُل گئے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے توقعات کے مطابق ایسے اقدامات شروع کردیے ہیں جو اُن کے مزاج سے مطابقت رکھتے ہیں۔ اُن کے ابتدائی ایگزیکٹیو آرڈرز اور دیگر ہدایات اس بات کی غماز ہیں کہ اُن کے دوسرے عہدِ صدارت میں امریکا شاید پورا کا پورا بدل جائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے قومی سلامتی کے امور کے سابق مشیر جان بولٹن کے لیے سیکریٹ سروس کی طرف سے دی جانے والی سیکیورٹی ختم کردی ہے۔ جان بولٹن کا قصور؟ اُنہوں نے گزشتہ برس انتخابی مہم کے دوران ایک موقع پر کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ صدر کے منصب کے اہل نہیں ہیں۔
2019 میں وائٹ ہاؤس سے رخصت ہونے کے بعد جان بولٹن کو ایران نے قتل کرنے کی سازش بھی کی تھی۔ جان بولٹن نے سیکیورٹی ختم کیے جانے کے ٹرمپ کے فیصلے کو مایوس کن قرار دیا ہے تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ اس فیصلے پر اُنہیں ذرا بھی حیرت نہیں ہوئی۔
سابق صدر جو بائیڈن نے 2021 میں جان بولٹن کے لیے سیکریٹ سروس کی طرف سے سیکیورٹی کا گراف بلند کردیا تھا۔ جان بولٹن کہتے ہیں کہ میں نے داخلی سلامتی سے متعلق جو بائیڈن کی پالیسی پر شدید نکتہ چینی کی تھی مگر اس کے باوجود انہوں نے میری سیکیورٹی بڑھائی تھی کیونکہ ایران مجھے قتل کرنا چاہتا تھا۔ 2022 میں امریکی محکمہ انصاف نے ایران کے پاس دارانِ انقلاب کے ایک افسر پر میرے قتل کے لیے کرائے کے قاتل کی خدمات حاصل کرنے کی فردِ جرم عائد کی تھی۔ میرے قتل کی ایرانی سازش برقرار ہے۔ خود ٹرمپ کے قتل کی ایرانی سازش بھی بے نقاب ہوچکی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں جان بولٹن نے لکھا ہے کہ امریکی عوام خود دیکھ سکتے ہیں کہ کس امریکی صدر نے صورتِ حال کی نزاکت دیکھتے ہوئے درست فیصلہ کیا اور کارگر ہدایات جاری کیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
صدر ٹرمپ امریکہ کو دوبارہ دولت مند بنانے کے اپنے مشن میں غیرمتزلزل ہیں .وائٹ ہاﺅس
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اپریل ۔2025 )ترجمان وائٹ ہاﺅس نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کو دوبارہ دولت مند بنانے کے اپنے مشن میں غیرمتزلزل ہیں وائٹ ہاﺅس کی جانب سے جاری بیان میں وائٹ ہاﺅس کا کہنا ہے کہ تجارتی پالیسیاں کئی دہائیوں سے امریکہ کو ناکام بنا رہی ہیں امریکی صنعت کو دوبارہ کھڑا کرنے کے لیے پہلے ہی کام جاری ہے.(جاری ہے)
جنوری میں ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کئی ممالک اور بڑی کمپنیاں امریکہ میں سرمایہ کاری کرنے پر غور کر رہی ہیں یا اس کا عہد کر رہی ہیں بیان میں جن مثالوں کا حوالہ دیا گیا ہے ان میں سے ایک امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل ہے جس نے فروری میں امریکہ میں تربیت سازی اور آلات کی تیاری کے لیے پانچ سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا کہا تھا. ادھرچھ سینئر ڈیموکریٹس نے امریکہ کے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وفاقی سیکیورٹیز کے قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی چھان بین کرے. سابق صدارتی امیدوار اور موجودہ سینیٹر الزبتھ وارن کے دستخط شدہ خط میں کہا گیا ہے کہ ہم ایس ای سی پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس بات کی تحقیقات کرے کہ آیا ٹیرف کے اعلانات کے بعد مارکیٹ کا کریش ہونا اور بعد ازاں جزوی بحالی کا کوئی فائدہ ٹرمپ انتظامیہ یا ان کے دوستوں کو پہنچا ہے. خط میں ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ حالیہ ٹیرف کو بے ہنگم اور فضول قرار دیا گیا ہے تاہم یہ بھی کہا گیا ہے کہ صدر کی جانب سے اپنے نام نہاد باہمی ٹیرف کے منصوبے کو روکنا ان کی تشویش کا باعث ہے خط میں کہا گیا ہے کہ ہماری قوم کے پاس انسائڈر ٹریڈنگ اور مارکیٹ میں ہیرا پھیری کو روکنے کے لیے سخت قوانین ہیں. سینیٹرز کے گروپ نے ایس ای سی پر زور دیا کہ وہ ٹیرف کے اعلانات کی تحقیقات کرے کہ آیا ان سے ٹرمپ یا ان سے وابستہ افراد کو فائدہ پہنچا خط پر چک شومر، رون وائیڈن، مارک کیلی اور روبن گیلیگو اور ایڈم شف کے دستخط بھی ہیں جنہوں نے 25 اپریل تک ایس ای سی سے جواب دینے کی درخواست کی کہ آیا امریکی صدر کے ٹیرف کے اقدامات کی تحقیقات کا کوئی منصوبہ ہے.