مذاکرات 31 جنوری کی ڈیڈ لائن سے آگے نہیں بڑھیں گے : صاحبزادہ حامد رضا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ مذاکرات 31 جنوری کی ڈیڈ لائن سے آگے نہیں بڑھیں گے۔
فیصل آباد میں پریس کانفرنس سے حطاب کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ ہم تو کوئی ریلیف نہیں مانگ رہے ہم تو انصاف مانگ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان نہ ہوا تو چوتھی میٹنگ نہیں ہوگی، پارلیمنٹ کے اندر احتجاج جاری ہے، سڑکوں پر بھی احتجاج ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کو بند کرنے کا حساب دینا ہوگا، اس فیصلے کا مذاکراتی عمل پر فرق تو پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ انکی خواہش اور کوشش ہے انکے بچوں کے علاوہ قوم کا کوئی بچہ نہ پڑھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فارم 45 اور 47 میں اگر فرق ہے تو کوئی ایک تو صحیح ہو گا،جسٹس جمال مندوخیل
سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ کیا بلوچستان سے خیبرپختونخوا ہ تک سارا الیکشن ہی غلط تھا؟ فارم 45 اور 47 میں اگر فرق تو کوئی ایک تو صحیح ہو گا،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی آئینی بنچ نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کیخلاف بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار عمران خان کی جانب سے ایڈووکیٹ حامد خان عدالت پیش ہوئے۔ وکیل نے عدالت سے سوال کیا کہ آرٹیکل 184 (3) میں دائرہ اختیار دیا گیا ہے یا نہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے ایڈووکیٹ حامد خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں الیکشن کمیشن جانبدار ہے تو متعلقہ فورم پر جانا چاہیے تھا، ہر امیدوار کے نوٹیفکیشن کیلئے آپ کو عدالت کو بتانا ہو گا فارم 45 یا 47 دونوں میں اگر فرق ہے تو کوئی ایک توصحیح ہوگا۔فارم کو جانچنے کیلئے پوری انکوائری کرنا ہوگی۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ حامد صاحب آپ آئندہ سماعت پر تیاری کیساتھ آئیں جس پر حامد خان نے کہا کہ میں تو صرف اعتراضات دور کرنے آیا تھا آپ میرٹ پر بات کر رہے ہیں۔سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا خیبرپختونخوا ہ سے بلوچستان تک سارا الیکشن ہی غلط تھا؟ ہر حلقہ کی علیحدہ انکوائری ہوگی ؟ ہر امیدوار اپنے حلقہ کے الزامات کا بتائے گا؟ پہلے بھی انتخابات میں دھاندلی کا ایشو اٹھا تھا، انکوائری کیلئے آرڈیننس لانا پڑا تھا، کارروائی کا اختیار ہمارے پاس نہیں تھا اس لئے آرڈیننس بنانا پڑا، 184 کے تحت دائرہ اختیار عدالت کا نہیں ہے۔ حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ اس عدالت کی کمزوری ہے ابھی تک سوموٹو نہیں لے سکی جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ حامد صاحب آپ سینئر وکیل ہیں الفاظ کا چناو¿ دیکھ کر کریں۔جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے کہ اعتراضات آپکی پرائر کو دیکھ کر ہی ریموو کریں گے، جس پر ایڈووکیٹ حامد خان نے جواب دیا کہ جو 8 فروری کو ہوا تھا ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے پر ڈپٹی سپیکر نے بھی ایک کمیٹی بنائی ہے جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس میں کہا کہ ہمارا اس کمیٹی سے کوئی سروکار نہیں۔بعد ازاں عدالت نے حامد خان کو تیاری کیلئے مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔