ہم مغربی کنارے کی صورتحال کو سنگینی سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، اردن
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں ایمن الصفدی کا کہنا تھا کہ شام پر حاکم باغیوں کے سربراہ "ابو محمد الجولانی" اپنے نظریات سے قطع نظر اس ملک کی تعمیر نو چاہتے ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ یہ ہو گا کیسے۔ اسلام ٹائمز۔ اردن کے وزیر خارجہ "ایمن الصفدی" نے کہا کہ مغربی کنارہ ہماری سرحد پر واقع ہے اور وہاں ہونے والے واقعات سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے کی صورت حال خطرناک ہے اور دنیا کو وہاں رونماء ہونے والے واقعات پر گہری نگاہ رکھنی چاہئے۔ ایمن الصفدی نے کہا کہ ہم مغربی کنارے کی صورت حال کو سنگینی سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ غزہ کی پٹی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ غزہ میں مستقل جنگ بندی کا قیام سب کے مفاد میں ہے۔ اسی لئے امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے بھی غزہ میں مستقل جنگ بندی پر زور دیا۔ اردن کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم دو ریاستی حل کی مخالفت کر کے مسئلہ فلسطین حل نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں تباہی کا حجم ہماری سوچ سے کہیں زیادہ ہے۔ اگر بین الاقوامی میڈیا کو غزہ میں داخلے کی اجازت دی جائے تو وہاں ہونے والی تباہی دنیا کو چونکا دے گی۔
ایمن الصفدی نے اس بات کی وضاحت کی کہ پہلی ترجیح یہ ہونے چاہئے کہ غزہ میں جنگ بندی مستقل بنیادوں پر جاری رہے اور دوبارہ محاذ آرائی نہ ہو۔ غزہ میں بہت زیادہ امداد بھیجنے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب ایمن الصفدی نے کہا کہ شام پر حاکم باغیوں کے سربراہ "ابو محمد الجولانی" اپنے نظریات سے قطع نظر اس ملک کی تعمیر نو چاہتے ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ یہ ہو گا کیسے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم شام میں دہشت گردی کے خاتمے کی اہمیت سے اتفاق رکھتے ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ہم شامی مہاجرین کی اپنے ملک واپسی کے لئے حوصلہ افزائی کریں۔ ایمن الصفدی نے کہا کہ ہم 13 لاکھ شامی مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں اور ہمیں انہیں اپنے وطن واپس بھیجنے کی کوئی جلدی نہیں۔ تاہم وہ رضاکارانہ طور پر اپنے وطن واپس لوٹ رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایمن الصفدی نے کہا کہ ہم نے کہا کہ انہوں نے رہے ہیں
پڑھیں:
ایپل کا انوکھا قدم: بھارتی آئی فونز کو امریکی ٹیرف سے بچانے کا منصوبہ کامیاب
نیویارک/نئی دہلی: امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ممکنہ امپورٹ ٹیرف سے بچنے کے لیے زبردست حکمت عملی اپنائی اور بھارت میں تیار کردہ آئی فونز کو فوری طور پر امریکہ منتقل کر دیا۔
خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایپل کے دو بڑے بھارتی سپلائرز، فاکسکون اور ٹاٹا الیکٹرانکس نے صرف مارچ 2025 میں تقریباً 2 ارب ڈالر مالیت کے آئی فونز امریکہ برآمد کیے، جو کہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔
ایپل نے بھارتی ایئرپورٹس سے کارگو پروازوں کے ذریعے 600 ٹن سے زائد یعنی تقریباً 15 لاکھ آئی فونز امریکہ بھجوائے تاکہ ٹیرف کے نفاذ سے پہلے اسٹاک محفوظ بنایا جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق فاکسکون نے مارچ میں 1.31 ارب ڈالر اور ٹاٹا نے 612 ملین ڈالر کی برآمدات کیں، جن میں iPhone 13, 14, 15, 16, 16e ماڈلز شامل تھے۔ ان برآمدات کی سب سے بڑی کھیپ شکاگو روانہ کی گئی۔
ایپل نے ترسیل کو تیز کرنے کے لیے چنئی ایئرپورٹ پر کسٹمز کلیئرنس کا وقت 30 گھنٹے سے کم کر کے 6 گھنٹے کرنے کی بھی درخواست دی تاکہ کارگو میں تاخیر نہ ہو۔
ذرائع کے مطابق اس آپریشن میں کم از کم 6 کارگو طیارے استعمال کیے گئے اور اسے امریکی ٹیرف کو "شکست دینے کا عملی طریقہ" قرار دیا جا رہا ہے۔