وقفہ سوالات کے دوران عدم موجودگی پر اسپیکر قومی اسمبلی کا وزارت داخلہ کے افسران پراظہار برہمی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران موجود نا ہونے پر اسپیکر ایاز صادق وزارت داخلہ افسران پر برہم ہوگئے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن لیڈر عمرایوب کی جانب سے پوائنٹ آف آرڈرپر بولنے کی درخواست پر اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ ہاؤس بزنس ایڈوائزری میں طےہواتھا کہ نکتہ اعتراض وقفہ سوالات کےدوران نہیں ہوگا، اور میں وقفہ سوالات کے دوران نکتہ اعتراض کی اجازت نہیں دوں گا۔
اسپیکر کی جانب سے پوائنٹ آف آرڈر کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا جس کے بعد تحریک انصاف کے ارکان نے احتجاج شروع کردیا، ڈیسک بجائے اور ایجنڈے کے کاپیاں پھاڑدیں۔
وقفہ سوالات کے دوران وزارت داخلہ کے سوالات کے جوابات نہ آنے پر اسپیکر نے برہمی کا اظہار کیا اس پر کچھ دیر بعد وزارت داخلہ حکام اجلاس میں پہنچ گئے۔
اسپیکر نے وزارت داخلہ کے سینئر افسر سے سوال کہا کہ آپ اب آ رہے ہیں؟ افسر نے جواب دیا نماز پڑھنے گیا تھا، اسپیکر نے کہا آپ دونوں افسران میرے دفترمیں بیٹھیں، جب تک سیشن ختم نہیں ہوتا آپ یہاں سے نہیں جا سکتے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل وزارت داخلہ
پڑھیں:
پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین اب ٹیکس میں ہیر پھیر نہیں کرسکیں گے، بل منظور
نجی کمپنیوں کے اکائونٹس افسران کو ملازمین کی تنخواہ سے ٹیکس کاٹنے کا اختیار مل گیا جس کے بعد پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین اب ٹیکس میں ہیر پھیر نہیں کرسکیں گے۔
پنجاب اسمبلی کی اسٹیڈنگ کمیٹی نے دی پنجاب فنانس ترمیمی بل2025کی منظوری دے دی۔
پنجاب اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی ایکسائز کے اجلاس کی صدارت چیئر مین آغا علی حیدرنے کی، اجلاس میں محکمہ ایکسائز کے افسران کے علاوہ محکمہ قانون اور خزانہ کے افسران نے بھی شرکت کی۔
کمیٹی کے اجلاس میں دی پنجاب فنانس ترمیمی بل2025 خوب غور و خوض کے بعد منظور کیا گیا،اب یہ بل پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں باقاعدہ طورپر منظور کیا جائے گا۔
بل کے مطابق اس بل کا مقصد پرائیو یٹ کمپنیوں کے پیشہ ور ملازمین سے ٹیکس کا حصول یقینی بنانا ہے، نجی کمپنیوں کے اکاؤنٹس افسران کو ملازمین کی تنخواہ سے ٹیکس کاٹنے کا اختیار حاصل ہوگا۔
نجی کمپنیوں کے ڈی ڈی اوز ٹیکس منہا کرنے کے بعد عملہ کو تنخواہ ادا کریں گے،
ٹیکس کی ناکامی کی صورت میں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر رقم کی ادائیگی کا ذمہ دار ہوگا، ٹیکس کی رقم سرکاری خزانہ میں جمع کرائی جائے گی۔