اپنے ایک بیان میں جنرل جوزف عون کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ روز عالمی و بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز سے رابطے کئے اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو لبنانی سرزمین سے نکلنے پر مجبور کریں۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کے عبوری وزیراعظم "نجیب میقاتی" نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کے سربراہ جنرل "گاسپر جفرز" نے انہیں اطلاع دی کہ تل ابیب، بیروت کے ساتھ 60 روزہ جنگ بندی کے اختتام پر جنوبی لبنان میں اپنی موجودگی کو مزید چند روز تک بڑھا سکتا ہے۔ یہ بیانات ایسی صورت حال میں جاری ہو رہے ہیں جب صیہونی میڈیا اسرائیلی سیکورٹی حکام کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے متعدد مرتبہ اس بات کا پردہ چاک کر چکا ہے کہ تل ابیب، جنگ بندی کے معاہدے میں طے شدہ مدت میں لبنان سے باہر نہیں نکلے گا بلکہ وہ لبنانی سرزمین میں واقع اسٹریٹجک مقامات پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے کی کوشش کرے گا۔ دو روز قبل جنگ بندی کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کا "الناقورہ" میں ایک اجلاس ہوا جس میں صیہونی فوج کے نمائندوں نے لبنانی سرزمین سے طے شدہ مدت میں انخلاء کے موضوع پر بات کرنے سے اجتناب کیا۔ آگاہ ذرائع کے مطابق، اس اجلاس میں شریک تمام افراد بھانپ گئے کہ صیہونی فریق، لبنان سے انخلاء کی ڈیڈ لائن میں چند روز کی توسیع چاہتا ہے۔

دوسری جانب لبنان کے صدر جنرل "جوزف عون" نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ روز عالمی و بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز سے رابطے کئے اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو لبنانی سرزمین سے نکلنے پر مجبور کریں۔ جنرل جوزف عون نے کہا کہ انہیں ان روابط کا مثبت جواب ملا ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ جنگ بندی میں صیہونی انخلاء سے مربوط لبنانی شہریوں کی اپنے گھروں کو واپسی کے موضوع پر لبنانی اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ان تبدیلیوں کے تناظر میں ایک بات سامنے آتی ہے کہ لبنان کے سرحدی علاقوں کی عوام 60 روزہ جنگ بندی کے اختتام کے بعد اپنے گھروں میں واپسی کے لئے اسرائیل یا اس جنگ بندی کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کی اجازت کے منتظر نہیں۔ کیونکہ 27 نومبر 2024ء کو جنگ بندی سے اب تک بہت سارے لبنانی شہری اپنے گھروں میں واپس آ چکے ہیں۔ تاہم صیہونی فوجی درجنوں دیہاتوں اور شہروں کو خالی کروانے کے ساتھ ساتھ جنوبی لبنان کے باشندوں کی اپنے گھروں کو واپسی کے راستے میں رکاوٹیں حائل کر رہے ہیں۔

مذکورہ بالا رپورٹس کے تناظر میں جنوبی لبنان کے شہریوں نے اپنی فوج کو مطلع کر دیا ہے کہ آئندہ اتوار کو اسرائیل کو لبنان سے انخلاء کے لیے دی گئی دو ماہ کی مہلت ختم ہونے کے ساتھ ہی وہ اپنے قصبوں اور دیہاتوں میں زبردستی داخل ہو جائیں گے، چاہے اسرائیل پیچھے نہ ہٹے۔ اسی طرح مقامی منتظمین کی جانب سے سرحدی دیہاتوں اور شہروں کے مکینوں کے نام ایک پیغام جاری کیا گیا ہے جس میں ایک مقرر کردہ مقام پر جمع ہونے اور راستے کی رہنمائی کرتے ہوئے کہا گیا کہ وہ اتوار کی صبح تک اپنے گھروں کو واپس جانے کے لئے تیار ہو جائیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اپنے گھروں لبنان کے کے ساتھ

پڑھیں:

پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ جنگ بندی کا خیرمقدم

اپنے ایک بیان میں کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا کا کہنا تھا کہ امید کرتے ہیں کہ اسرائیل اور فلسطین سیاسی حکام دو ریاستی حل تک بھی پہنچیں گے، دعا ہے کہ سب بات چیت، مفاہمت اور امن کیلئے راضی رہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد شروع ہونے کا خیر مقدم کیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ معاہدے میں شامل تمام ثالث کاروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، امید ہے کہ تمام فریقین غزہ جنگ بندی معاہدے کا احترام کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت جلد تمام قیدی واپس اپنے گھروں کو اپنے پیاروں کے پاس پہنچیں گے، غزہ میں اشد ضروری انسانی امداد بہت جلد پہنچنے کی بھی امید ہے۔

پوپ فرانسس نے کہا کہ امید کرتے ہیں کہ اسرائیل اور فلسطین سیاسی حکام دو ریاستی حل تک بھی پہنچیں گے، دعا ہے کہ سب بات چیت، مفاہمت اور امن کے لیے راضی رہیں۔ واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس جنگ بندی کے بعد حماس نے غزہ سے 3 اسرائیلی قیدی خواتین کو رہا کر دیا جبکہ اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہمیں اپنے گھروں میں واپسی کیلئے اسرائیل کی اجازت کی ضرورت نہیں، لبنانی شہری
  • اسرائیل حماس جنگ بندی،فلسطینیوں کی گھروں کو واپسی تباہ حال علاقے سے 62 لاشیں برآمد
  • جنگ بندی، فلسطینیوں کی گھروں کو واپسی، تباہ حال علاقے سے 62 لاشیں برآمد
  • اسرائیل حماس جنگ بندی، فلسطینیوں کی گھروں کو واپسی، تباہ حال علاقے سے 62 لاشیں برآمد
  • وقت کی اہم ضرورت
  • فلسطین اور اسرائیل جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں
  • غزہ جنگ بندی پر پوپ فرانسس کا خیرمقدم
  • پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ جنگ بندی کا خیرمقدم
  • اسرائیل نے حماس کی 20 بٹالینز ختم کیں لیکن وہ تباہ نہیں ہوئی، صیہونی میڈیا کا اعتراف