190 ملین پاﺅنڈ کے فیصلے کو عالمی میڈیا نے کرپشنز کی ہیڈ لائنز دیں: وزیرِ اطلاعات
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ—فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ 190 ملین پاﺅنڈ کے فیصلے کو عالمی میڈیا نے کرپشنز کی ہیڈ لائنز دیں۔
190 ملین پاﺅنڈ میگا کرپشن کیس پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کیس کے ٹھوس شواہد موجود تھے، میاں بیوی نے رشوت میں 200 کنال زمین لی۔
عطاء اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ ٹرسٹ بنایا گیا، انگوٹھیاں لی گئیں، اس سے بڑی کرپشن کی کوئی مثال نہیں، بند لفافہ کابینہ اجلاس میں لایا گیا۔
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ: عمران خان کو 14 سال، بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزابانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر الزام ہے کہ انہوں نے 190 ملین پاؤنڈ پاکستان منتقل ہونے سے قبل ’ایسٹ ریکوری یونٹ‘ کے سربراہ شہزاد اکبر کے ذریعے پراپرٹی ٹائیکون سے خفیہ معاہدہ کیا۔
وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی کہا کہ پیسہ ایک ہاتھ سے لے کر دوسرے ہاتھ دے دیا گیا، حکومت پاکستان کے پیسے کا غلط استعمال کیا گیا، عوام کے اربوں روپے بٹورے گئے۔
ان کا کہنا ہے کہ جو پیسہ ضبط کیا گیا تھا وہ حکومت پاکستان کی ملکیت تھا، پی ٹی آئی والے اب اس معاملے کو سیرت سے جوڑ رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مذہب کو سیاست سے باہر رکھیں، اپنی کرپشن اور رشوت کا جواب دیں، مذہب کے پیچھے چھپ کر اپنے گھناﺅنے جرم چھپانے کی کوشش مت کریں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
190 ملین پائونڈ کیس کا فیصلہ سیاسی انتقام پر مبنی ہے،جرمن میڈیا
اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک ) سلمان اکرم راجا نے انکشاف کیا ہے کہ برطانوی کرائم ایجنسی کی درخواست پر عمران خان کابینہ نے معاہدہ خفیہ رکھا، وفاقی کابینہ کی جانب سے معاہدے کی توثیق کیے جانے سے قبل ہی برطانیہ سے رقم سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں موصول ہو چکی تھی۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا کی جانب سے 190 ملین پائونڈ کیس کے حوالے سے اہم انکشاف کیا گیا ہے۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے
ہوئے سلمان اکرم راجا نے انکشاف کیا ہے کہ ڈھنڈورا پیٹا گیا کابینہ نے کچھ ایسا کیا جس سے رقم ریاست کی بجائے سپریم کورٹ چلی گئی جبکہ کابینہ نے بس برطانوی کرائم ایجنسی کی درخواست پر معاہدہ کانفیڈیشنل رکھا، اس معاہدے کی توثیق کابینہ نے 3 دسمبر کو کی جبکہ اس سے قبل 100 ملین پاؤنڈ 29 نومبر کو سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آگئے تھے جبکہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف دیے گئے 190 ملین پائونڈ کیس کے فیصلے پر جرمن خبر رساں ادارے “ڈی ڈبلیو” کی رپورٹ سامنے آئی ہے۔ ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا ماننا ہے کہ سیاسی فیصلے ملک میں قانون کی عملداری اور جمہوری روایات کے فروغ میں بہت بڑی رکاوٹ ہیں اور حالیہ فیصلہ بھی سیاسی انتقام پر مبنی ہے، کیونکہ اس وقت حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات چل رہے ہیں۔اس کا مقصد یہ ہے کہ جو فیصلہ تین دفعہ مؤخر کرنے کے بعد سنایا گیا ہے صرف اور صرف پی ٹی آئی کو مذاکرات کی میز پر جھکانے کے لیے کیا گیا ہے۔ ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ ملک کی ملٹری اسٹبلشمنٹ کا اس فیصلے کے پیچھے خاص کردار ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ فیصلہ قانونی تقاضے پورے نہیں کرتا کیونکہ یہ ایک کرمنل کیس نہیں تھا اسے ایک بڑے جرم کے طورپر ڈیل کیا گیا ہے۔