سندھ حکومت کی پالیسی کے باعث سرکاری جامعات کے لاکھوں طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
جنرل سیکریٹری فپواسا سندھ پروفیسر ناگ راج کا کہنا ہے کہ سندھ کی جامعات میں کمیشن پاس یا بیوروکریٹ کی وائس چانسلر تعیناتی قبول نہیں کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومتِ سندھ اور فپواسا کے درمیان ڈیڈ لاک کے باعث 5 دن سے جامعات میں تدریس معطل ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکومتی پالیسی کے باعث جامعہ کراچی سمیت سندھ کی سرکاری جامعات میں لاکھوں طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا۔ اساتذہ کی جانب سے 17 سے زائد سرکاری جامعات کے ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ سندھ کی جامعات کے اساتذہ کی تنظیم فپواسا کے تحت غیر معینہ مدت تک کیلئے تدریسی امور کا بائیکاٹ کیا گیا ہے۔ جنرل سیکریٹری فپواسا سندھ پروفیسر ناگ راج کا کہنا ہے کہ سندھ کی جامعات میں کمیشن پاس یا بیوروکریٹ کی وائس چانسلر تعیناتی قبول نہیں کریں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جامعات میں سندھ کی
پڑھیں:
جامعات میں بیوروکریٹ وی سی لگانے کیخلاف ہڑتال کا تیسرا روز، تدریس بند
جامعہ کراچی: فوٹو فائلبیوروکریٹ اور نان پی ایچ ڈی وائس چانسلر لانے کی کوششوں کے خلاف پیر کو تیسرے روز بھی سندھ بھر کی جامعات میں تدریسی عمل معطل رہا۔
صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی ڈاکٹر محسن علی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکومتِ سندھ کا جامعات کے وائس چانسلر کے معیار کو تبدیل کرنا جامعات کی خود مختاری اور ان کے معیار کو گرانے کے مترادف ہے، حکومت اپنے فیصلے کو واپس لے ورنہ احتجاج اور زیادہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح اساتذہ کی بھرتیوں پر پابندی اور انہیں کنٹیکچول کر دینا پیپلز پارٹی جیسی جمہوری جماعت کی تعلیم دشمن پالیسی ہے جسے خود اس کے اندر سے سپورٹ حاصل نہیں۔
بیوروکریٹ وائس چانسلر مقرر کرنے کا فیصلہ، سندھ کی جامعات میں تعلیمی سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلانفپوآسا کے مرکزی رہنما پروفیسر محسن علی کے مطابق یہ احتجاج حکومت کے فیصلوں کی واپسی تک جاری رہے گا۔ اس دوران طلبہ کی تعلیم میں کسی بھی خلل کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔
ڈاکٹر محسن علی نے کہا کہ تمام شعبۂ زندگی میں نئے آنے والوں کو خوش آمدید کہا جاتا ہے، حال ہی میں ای سی ای کے اساتذہ کی بھرتیوں کے حوالے سے اشتہار نکالنے والی سندھ حکومت نے جامعات کے اساتذہ کے لیے ملازمت کو کنٹیکچول کرنے کی کوشش کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سینیئر اساتذہ کے ریٹائرڈ ہونے کے باعث اس وقت جامعات اساتذہ کی قلت کا شکار ہیں جنہیں بمشکل جز وقتی اساتذہ کے ذریعہ پورا کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر محسن علی کا مزید کہنا ہے کہ کنٹیکچول کر دینے کے باعث ٹیلنٹڈ اور ذہین اساتذہ سرکاری جامعات کی بجائے نجی جامعات کا رخ کریں گے اور نتیجتاً سرکاری جامعات سندھ کے سرکاری اسکولوں کا جیسا منظر پیش کرنے لگیں گی جن کا تعارف ہر ایک کے پاس موجود ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ انجمن اساتذہ جامعہ کراچی فپواسا سندھ کے ساتھ تمام تعلیم اور اساتذہ دشمن اقدامات کی مذمت کرتی ہے اور انہیں فوری واپس لینے کا پرزور مطالبہ کرتی ہے۔