UrduPoint:
2025-04-13@16:21:51 GMT

ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی افغان شہریوں کے لیے بڑا دھچکہ

اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT

ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی افغان شہریوں کے لیے بڑا دھچکہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 جنوری 2025ء) ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اس کا جواز یہ پیش کیا کہ تارکین وطن کو ملک میں آباد کرنے سے معاشرے کو درپیش مسائل اور وسائل پر بوجھ میں اضافہ ہو گا۔ ایک ہزار چھ سو ساٹھ ان افغانوں کی امریکہ آمد روک دی گئی ہے جنہیں امریکہ میں آباد ہونے کے لیے اجازت نامہ مل چکا تھا۔ اس فیصلے نے امریکہ میں پناہ گزینوں کے طور پر آباد ہونے کے منتظر ہزاروں افراد بشمول پاکستان میں عارضی طور پر مقیم افغان باشندوں کو بھی مشکل میں ڈال دیا ہے۔

ٹرمپ کے پہلے ایگزیکٹو آرڈرز ان کی ترجیحات کے مظہر

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی سابق فوجیوں اور ایڈوکیسی گروپوں کے اتحاد کے سربراہ شان وان ڈائیور اور ایک امریکی عہدے دار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ گروپ میں بچے بھی شامل ہیں جو امریکہ میں اپنے خاندانوں سے دوبارہ ملنے کے منتظر ہیں اور وہ افغان شہری بھی جنہیں طالبان سے انتقامی کارروائی کے خطرات لاحق ہیں، کیونکہ انہوں نے سابق امریکی حمایت یافتہ افغان حکومت کا ساتھ دیا تھا۔

(جاری ہے)

وان ڈائیور کا کہنا تھا، ''یہ ان خاندانوں اور افراد کے لیے تباہ کن ہے جن کو امریکہ میں آبادکاری کے لیے پہلے ہی منظوری مل چکی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ منظوری مل جانے کے باوجود انہیں پاکستان یا افغانستان سے پروازیں نہیں مل رہی ہیں۔ متاثرین میں امریکی فوج میں فعال کردار ادا کرنے والے افغان اہلکاروں کے اہل خانہ بھی شامل ہیں۔

امریکہ: تارکین وطن کے لیے میکسیکو کی سرحد عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ

وان ڈائیور نے کہا کہ ان میں مہاجرین یا افغان والدین کے، تقریباً دو سو بچے بھی ہیں، جنہیں امریکی انخلا کے دوران اکیلے ہی امریکہ لے جایا گیا تھا۔

پناہ گزین پروگراموں کی نگرانی کرنے والے امریکی محکمے اور محکمہ خارجہ نے تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے یہ فیصلہ کیوں کیا؟

پرواز کی منسوخی ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر کے نتیجے میں ہوئی ہے، جس میں کم از کم چار ماہ کے لیے امریکی پناہ گزینوں کے پروگراموں کو معطل کیا گیا ہے۔ یہ ٹرمپ کے دوسری مدت کے لیے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد انتظامیہ کی پہلی کارروائیوں میں سے ایک ہے۔

امریکہ افغان ’صدمے‘ سے نکلے اور نئے خطرات سے نمٹے، مطالعہ

ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران امیگریشن پر کریک ڈاؤن کرنے کا بڑا وعدہ کیا تھا، جس سے امریکی پناہ گزین پروگراموں کا مستقبل غیر یقینی ہو گیا ہے۔

نئی وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ کے مطابق تارکین وطن کو ملک میں آباد کرنے سے کمیونٹی کو درپیش مسائل اور وسائل پر پڑنے والے بوجھ کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے پناہ گزینوں کی آبادکاری کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایڈووکیسی گروپوں کو خدشہ ہے کہ ٹرمپ کی انتظامیہ کے اس فیصلے سے لوگوں کو طالبان کی طرف سے انتقامی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

فیصلے کی نکتہ چینی

امریکی کانگریس کی فارن ریلیشنز کمیٹی میں اقلیتی ڈیموکریٹس نے سوشل میڈیا ایکس پر ایک پوسٹ میں اس فیصلے کی نکتہ چینی کی۔ بیان میں کہا گیا،''تصدیق شدہ افغان اتحادیوں کو طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑنا شرمناک ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ''یہ فیصلہ امریکی قیادت پر عالمی اعتماد کو مجروح کرتا ہے اور مستقبل کے اتحاد کو خطرے میں ڈالتا ہے۔

‘‘

خیال رہے اگست 2021 میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کے بعد سے، بائیڈن انتظامیہ کے دور میں تقریباً 200,000 افغان باشندوں کو امریکہ لایا گیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کے طور پر اپنی پہلی مدت کے دوران، ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے تھے، جس میں چھ مسلم اکثریتی ممالک کے لوگوں کو ملک میں داخلے سے روک دیا گیا تھا۔ اس اقدام کے نتیجہ میں ہزاروں مہاجرین کینیا، تنزانیہ اور اردن کے کیمپوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔

ج ا ⁄ ص ز، ک م (روئٹر‍ز، خبر رساں ادارے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکہ میں ٹرمپ کی کے لیے

پڑھیں:

صدر ٹرمپ نے ہزاروں افغانوں کا ’تحفظاتی اسٹیٹس‘ ختم کر دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 اپریل 2025ء) امریکی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کی ترجمان ٹریشیا میک لافلن کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے افغانستان اور کیمرون کے ہزاروں مہاجرین کے لیے عارضی تحفظاتی اسٹیٹس (ٹی پی ایس) ختم کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس وسیع تر امیگریشن پالیسی کا حصہ ہے، جس کا مقصد غیر ملکی تارکین وطن کی ریکارڈ تعداد کو ملک بدر کرنا اور عارضی قانونی تحفظات کو محدود کرنا ہے۔

اس فیصلے کے افغان مہاجرین پر اثرات

تقریباً 14,600 افغان شہری، جو 'ٹی پی ایس‘ کے اہل تھے، مئی 2025 میں یہ تحفظ کھو دیں گے۔ اسی طرح کیمرون کے 7,900 مہاجرین کا 'ٹی پی ایس‘ جون 2025 میں ختم ہو جائے گا۔ امریکہ کا 'ٹی پی ایس پروگرام‘ ان افراد کو تحفظ فراہم کرتا ہے، جن کے آبائی ممالک قدرتی آفات، مسلح تنازعات، یا دیگر غیر معمولی حالات سے دوچار ہوں۔

(جاری ہے)

یہ اسٹیٹس چھ سے 18 ماہ تک کے لیے دیا جاتا ہے، جس کی تجدید ہوم لینڈ سکیورٹی کا ادارہ کرتا ہے اور اسی کے تحت ملک بدری سے تحفظ اور ورک پرمٹ تک رسائی ملتے ہیں۔

امریکہ کی ہوم لینڈ سکیورٹی کی وزیر کرسٹی نوئم نے جمعہ گیارہ اپریل کو فیصلہ کیا کہ افغانستان اور کیمرون کے حالات اب 'ٹی پی ایس‘ کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتے۔ اس ادارے کی ترجمان ٹریشیا میک لافلن نے کہا، ''ان ممالک میں حالات اب اس درجے کے نہیں ہیں کہ تحفظاتی اسٹیٹس کی ضرورت ہو۔

‘‘ افغان مہاجرین کو امریکہ چھوڑنے کے نوٹس

سن 2021 میں کابل میں طالبان کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکہ نے 82,000 سے زائد افغان شہریوں کے انخلا کو ممکن بنایا، جن میں سے 70,000 سے زائد کو دو سال کے لیے عارضی ''پیرول‘‘ کے تحت قانونی داخلہ دیا گیا تھا۔

'ٹی پی ایس‘ نے ان کے لیے تحفظ کا ایک اور ذریعہ فراہم کیا تھا۔

سن 2023 میں محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے کہا تھا کہ افغانستان میں مسلح تنازعے اور شورش کی وجہ سے 'ٹی پی ایس‘ جائز ہے۔

پاکستان: افغان مہاجرین کی جبری واپسی کے معاشی اثرات

تاہم حالیہ دنوں میں وکلاء نے بتایا کہ ''سی بی پی ون ایپ‘‘ کے ذریعے تارکین وطن، بشمول افغانوں، کو ان کے 'پیرول‘ کی منسوخی کے نوٹس موصول ہو رہے ہیں، جن میں انہیں سات دن کے اندر اندر ملک چھوڑنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔

میک لافلن نے اس کی تصدیق کی کہ یہ محکمہ اپنی صوابدیدی اتھارٹی استعمال کرتے ہوئے کچھ تارکین وطن کے پیرول منسوخ کر رہا ہے، لیکن انہوں نے ایسے مہاجرین کی تعداد نہیں بتائی۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ افراد کو ''سی بی پی ہوم ایپ‘‘ کے ذریعے رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔

گزشتہ ہفتے یوکرینی شہریوں کو غلطی سے اسی طرح کے نوٹس بھیجے گئے تھے، جن کی بعد میں تصحیح کر دی گئی تھی۔

ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی

صدر ٹرمپ نے، جنہوں نے جنوری 2025 میں دوبارہ اقتدار سنبھالا، غیر قانونی امیگریشن پر سخت موقف اپنا رکھا ہے۔ انہوں نے سابق صدر جو بائیڈن کے دور کے امیگریشن پروگراموں پر تنقید بھی کی، جنہیں وہ 'قانونی حدود سے متجاوز‘ قرار دیتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت صدارت (2017-2021) کے دوران بھی 'ٹی پی ایس پروگرام‘ کو محدود کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن وفاقی عدالتوں نے ان کوششوں کو روک دیا تھا۔

حال ہی میں ایک امریکی ڈسٹرکٹ جج نے وینزویلا کے تارکین وطن کے ٹی پی ایس کو ختم کرنے کی کوشش کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکام کی طرف سے تارکین وطن کو مجرم قرار دینے کے فیصلے سے ''نسل پرستی کی بو‘‘ آتی ہے۔

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • امریکہ جوابی ٹیرف کی پالیسی کو مکمل طور پر ختم کرے، چین کا مطالبہ
  • دنیا پر ٹرمپ کا قہر
  • صدر ٹرمپ نے ہزاروں افغانوں کا ’تحفظاتی اسٹیٹس‘ ختم کر دیا
  • صدر ٹرمپ امریکہ کو دوبارہ دولت مند بنانے کے اپنے مشن میں غیرمتزلزل ہیں .وائٹ ہاﺅس
  • ریاست لوزیانا میں امیگریشن جج نے کولمبیا یونیورسٹی کے محمود خلیل کو ملک بدر کرنے کا حکم سنادیا
  • ملالہ یوسفزئی فنڈ کی پاکستان سے افغان لڑکیوں کی ملک بدری روکنے کی اپیل
  •  افغانستان میں امریکہ کی واپسی
  • امریکا کی ایرانی تیل چین کو سپلائی کرنے والے تجارتی نیٹ ورک پر پابندیاں
  • ساڑھے 8 لاکھ افغان شہریوں کو واپس بھیجا جاچکا ،وزیر مملکت
  • ملالہ یوسفزئی کا افغان لڑکیوں کی ملک بدری روکنے کا مطالبہ