فیڈریشن آف بنگلہ دیش چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف بی سی سی آئی) اور پاکستان کے تجارتی وفد کے درمیان ڈھاکا میں اہم میٹنگ ہوئی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت بڑھانے کے لیے اقدامات پر غور کیا گیا۔

دونوں ممالک کے تجارتی وفود کے درمیان اس طرح کی اعلیٰ سطحی ملاقات آخری بار 2 دہائی قبل 2005 میں ہوئی تھی۔

اس ملاقات میں بنگلہ دیشی تاجروں اور امپورٹرز نے رمضان کے دوران پاکستان سے کھجور، مالٹے اور دیگر زرعی اجناس درآمد کرنے میں دلچسپی ظاہر کی اور پاکستانی وفد نے بنگلہ دیشی مصنوعات کو پاکستان میں برآمد کرنے کے امکانات پر گفتگو کی۔

یہ بھی پڑھیے:پاک بنگلہ دیش بڑھتے تعلقات خطے میں امن کے لیے کتنے اہم ہیں؟

اس موقع پر ایف بی سی سی آئی کے منتظم محمد حفیظ الرحمٰن نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ رمضان کے دوران بنگلہ دیش میں کھجور  اور دیگر پھلوں کی مانگ میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے اور سال بھر بنگلہ دیشی مارکیٹ میں مقامی اور درآمد شدہ پھلوں کی مستقل مانگ رہتی ہے، پاکستان بنگلہ دیش کے لیے پھلوں اور زرعی مصنوعات کا ایک سستا اور قابل رسائی ذریعہ بن سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ اقدامات اور باہمی تعاون کے ذریعے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارت کو بڑھاکر مواقعوں سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بنگلہ دیش-پاکستان تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

اس ملاقات میں دونوں ممالک کے وفود نے تجارتی سہولت کے لیے لاجسٹکس، سپلائی چینز، کولڈ اسٹوریج سہولتوں، پیکیجنگ اور نقل و حمل کے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیے:پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین دفاعی تعاون اور شراکت داری پر غور

اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازوں کی بحالی پر بھی گفتگو ہوئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنگلہ دیش پاکستان تجارت میٹینگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بنگلہ دیش پاکستان میٹینگ دونوں ممالک کے بنگلہ دیش کے کے درمیان کے لیے

پڑھیں:

بنگلہ دیش: 31 جولائی تحریک کے متاثرین کا پاکستان میں علاج کیا جائے گا

بنگلہ دیشی مشیر صحت نورجہاں بیگم نے ڈھاکہ میں ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ گزشتہ سال جولائی سے اگست کے احتجاج کے دوران زخمی ہونے والے 31 افراد کو علاج معالجے کی غرض سے پاکستان بھیجا جا رہا ہے۔

’43 افراد کو پہلے ہی علاج کے لیے بیرون ملک بھیجا جا چکا ہے، مزید 8 زخمیوں کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، اور مزید 21 کے نام ترکیہ میں علاج کے لیے وزارت خارجہ کو جمع کرائے گئے ہیں۔‘

مشیر صحت نورجہاں بیگم کے مطابق باقی 31 پاکستان جائیں گے، جس کے لیےبنگلہ دیشی حکومت پاکستانی سفیر اور حکومت کے ساتھ رابطے میں رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بنگلہ دیش کا مستقبل میں روابط بڑھانے اور تعاون جاری رکھنے کا عزم

بنگلہ دیشی وزارت صحت نے احتجاجی تحریک کے دوران ہلاک اور زخمیوں کا ایک جامع ڈیٹا بیس تیار کیا ہے۔

’اب تک 864 افراد کو شہید کے طور پر شناخت کیا گیا ہے اور 14,000 سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے، ہم ابھی تک اصل تعداد کی تصدیق کے عمل میں ہیں۔‘

مشیر صحت نے بتایا کہ ان کی ذمہ داری طبی دیکھ بھال فراہم کرنا تھی، ڈاکٹروں، نرسوں اور تمام صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں نے مناسب علاج کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کو امن و اتحاد کے لیے غیر ملکی دوستوں کی حمایت درکار ہے، ڈاکٹر یونس

’کچھ معاملات میں، غیر ملکی ماہرین کو یہاں ملک میں دیکھ بھال میں مدد کے لیے لایا گیا تھا۔ تقریباً 26 غیر ملکی ڈاکٹر اس میں شامل تھے۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان کو زخمیوں کے علاج کی منزل کے طور پر کیوں چنا گیا، تو مشیر صحت نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو جنگ سے متعلقہ زخموں سے نمٹنے کا تجربہ رکھتا ہے۔

’ان کے پاس لاہور میں ایسے خصوصی اسپتال ہیں جو ایسے صدمے کے مریضوں کو سنبھالنے کے لیے لیس ہیں۔‘

مزید پڑھیں: بنگلہ دیشی معیشت کو افراط زر اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کا سامنا، ایشیائی ترقیاتی بینک کی آؤٹ لک رپورٹ جاری

مشیر صحت نورجہاں بیگم کے مطابق، یہ فیصلہ دستیاب مہارت اور غیر ملکی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کی بنیاد پر کیا گیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ زخمیوں کو زیادہ سے زیادہ مناسب اور جدید ترین علاج مل سکے۔

گزشتہ سال جولائی اگست کی تحریک نے بڑے پیمانے پر عوام کی توجہ مبذول کروائی اور ملک گیر مظاہروں کو جنم دیا، جس کے دوران ہزاروں افراد زخمی اور سینکڑوں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

اس کے بعد سے بنگلہ دیشی حکومت کو انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں اور بین الاقوامی اداروں کی جانب سے متاثرین کو مناسب مدد فراہم کرنے اور انصاف کو یقینی بنانے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹر یونس اور مودی ملاقات، حسینہ واجد کی حوالگی کا کتنا امکان ہے؟

وزارت صحت کے حکام شفافیت کو برقرار رکھنے اور زخمیوں اور ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں کے لیے مزید امدادی اقدامات کی منصوبہ بندی کرنے کے لیے ہلاکتوں کے اعداد و شمار کو مرتب اور تصدیق کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

مریضوں کو بیرون ملک بھیجنے کا یہ حالیہ اقدام سیاسی بدامنی اور تشدد کے متاثرین کی بحالی کے لیے ایک وسیع تر حکومتی اقدام کا حصہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنگلہ دیش پاکستان صحت علاج مشیر صحت نورجہاں بیگم

متعلقہ مضامین

  • ایس آئی ایف سی کی کاوشیں ثمرآور، پی پی ایل اور فن لینڈ کی ’میٹسو‘ کارپوریشن کے درمیان اشتراک کا اعلان
  • پاک امریکہ اقتصادی تعلقات کے فروغ کیلئےپاکستانی امریکن چیمبر آف کامرس قائم
  • امریکی اندھا دھند محصولات سے عالمی تجارت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، چینی ریاستی کونسل
  • امریکی ٹیکسز نے بین الاقوامی تجارتی نظم کو شدید متاثر کیا، چینی وزارت تجارت
  • پاک امریکا تجارتی تعلقات اور ٹیرف ریلیف پر کلیدی پیشرفت
  • بنگلہ دیش: 31 جولائی تحریک کے متاثرین کا پاکستان میں علاج کیا جائے گا
  • چین اور انڈونیشیا کے تعلقات میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے ، چینی صدر
  • وزیراعظم کا بیلا روس دورہ، معاہدوں سے عملی اقدامات تک
  • امریکہ کے’’مساوی  محصولات ‘‘ترقی پذیر ممالک کو شدید نقصان پہنچائیں گے ، چینی وزیر تجارت
  • وزیراعظم شہباز شریف سے بیلاروس کی پارلیمانی قیادت کی ملاقات: دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق