اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 جنوری ۔2025 )گلگت بلتستان کے ضلع شگر کو بین الاقوامی سطح پر ایکو اور ایڈونچر ٹورازم کے لیے ایک ہاٹ سپاٹ کے طور پر فروغ دینا مقامی اور قومی معیشت دونوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے بہت ضروری ہے اس خطے کی وسیع سیاحت کی صلاحیت کو استعمال کرنا باقی ہے 8,500 مربع کلومیٹر کے رقبے پر محیط شگر ایک قدیم تجارتی راستے پر واقع ہے جو اس علاقے کو وسطی ایشیا سے ملاتا ہے اسے پہاڑوں کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے.

(جاری ہے)

جی بی ٹورازم ڈیپارٹمنٹ کے بلتستان چیپٹر کے ڈپٹی ڈائریکٹر راحت کریم بیگ نے علاقے کے پہاڑوں اور گلیشیئرز کے بارے میں ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کا شمالی حصہ 28,265 فٹ بلند ہے 8,611 میٹر کی بلندی کے ساتھ رج کی چوٹی، K2 دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے براڈ چوٹی اور گیشربرم، اور بلٹورو گلیشیر ضلع شگر میں ایڈونچر کے خواہشمند سیاحوں کے لیے پرکشش مقامات ہیں ٹریکنگ کے شوقین افراد کے لیے گونڈوگورو لا اور کنکورڈیا ٹریکس کو بہترین میں شمار کیا جاتا ہے.

انہوںنے کہاکہ 2,226میٹر کی بلندی پر واقع صحرائے سرفرنگا یا سرد صحرا ان لوگوں کے لیے ایک اور گرم مقام ہے جو ایڈونچر اور فطرت سے لطف اندوز ہونے کے خواہشمند ہیںشگر اور دریائے سندھ کے سنگم پر واقع جربا چا جھیل پرندوں کو دیکھنے، ماہی گیری، واٹر سائیکلنگ، تیراکی اور پکنک کے لیے ایک اور شاندار مقام ہے انہوں نے کہا کہ 400سال پرانا شگر قلعہ ایک آثار قدیمہ کا عجوبہ ہے جسے 17ویں صدی میں شگر کے اماچ خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک راجہ نے تعمیر کیا تھا اسے مقامی طور پر”فونگ کھر“کہا جاتا ہے جس کا مطلب ہے چٹان پر قلعہ وسیع ورثے کی بحالی کی ایک مثال کے طور پر قلعہ کو یونیسکو ایشیا پیسیفک ایوارڈ سے نوازا گیا ہے اب اسے ایک خصوصی ہوٹل اور ہیریٹیج میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا ہے.

انہوںنے کہاکہ امبوریگ مسجد شگر میں واقع ایک اور آثار قدیمہ کا منظر ہے 14ویں صدی میں تعمیر ہونے والی اس مسجد کو بلتستان کی پہلی مسجد سمجھا جاتا ہے 2005 میں اسے ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے یونیسکو ایشیا پیسیفک ہیریٹیج ایوارڈ سے نوازا گیا جی بی کے محکمہ سیاحت کے اہلکار نے کہا کہ شگر میں روایتی تقریبات بھی قابل دید ہیں ان میں سرفرنگا جیپ ریلی، بائیک ریلی، روایتی بلتی ثقافتی شو، پولو میچز، رافٹ مقابلے اور لائٹنگ فنکشن شامل ہیں.

انہوں نے کہا کہ مقامی کمیونٹیز کی شمولیت سے ضلع کو سیاحوں کی جنت میں تبدیل کرنے میں مدد مل سکتی ہے ضلع شگر کا عالمی سطح پر ایک سیاحتی مقام کے طور پر تزویراتی فروغ زائرین کو راغب کرنے کے لیے بہت ضروری ہے اس خطے میں ایک ٹور آپریٹنگ کمپنی، کنکورڈیا ایکسپیڈیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر صاحب نور نے کہاکہ شگر ایڈونچر اور ماحولیاتی سیاحت کے لیے ایک امید افزا جگہ ہے جس میں ٹریکنگ، کوہ پیمائی، کیمپنگ، وائلڈ لائف فوٹو گرافی، نیچر ویونگ، واٹر اسپورٹس، اور دیگر تفریحی مقامات شامل ہیں.

انہوں نے کہا کہ گونڈوگورو لا ٹریک کے ذریعے K2 بیس کیمپ کو مسحور کرنا ایڈونچر سے بھرپور ایک حقیقی احساس ہے شیوسر جھیل اور ہشے ویلی تک کا سفر ایڈونچر اور ماحولیاتی سیاحت سے محبت کرنے والوں میں بھی مشہور ہے خطے کی سیاحت کی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ اس میں معیاری انفراسٹرکچر، رہائش، مواصلاتی سہولیات، جدید ٹرانسپورٹ اور ہنگامی خدمات ہوں انہوں نے کہا کہ بہتر مارکیٹنگ، بین الاقوامی ایجنسیوں اور ٹور آپریٹرز کے ساتھ شراکت داری اور مقامی تقریبات کی مناسب نمائش علاقے میں سیاحوں کی ایک اچھی تعداد کو راغب کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ کے لیے ایک کے طور پر جاتا ہے

پڑھیں:

وقت کی اہم ضرورت

پروفیسر جے پی چودھری ماہر سیاسیات ہونے کے ساتھ ساتھ معاشیات اور امن و امان کی کی صورت حال پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں۔ سرمایہ دارانہ نظام پر بھی خاصی دسترس کے حامل انسان ہیں وہ ایک جگہ یوں رقمطراز ہیں۔ اِس وقت سرمایہ دارانہ نظام عالمی سامراجیت سے آگے بڑھ کرعالمی ہائپر سامراجیت (GLOBAL HYPER IMPERIALISM)،عالمی بائولی سامراجیت (GLOBAL RABID IMPERIALISM )اورعالمی پاگل سامراجیت (IMPERIALISM (GLOBAL MADکی منزل میں داخل ہوکر اپنی معاشی، اقتصادی، مالی اورمالیاتی سیرا بیت کے آخری نقطہ امتلا( THE LAST POINT OF SATURATION)کو چھو رہا ہے۔اب عالمی ہائپرسامراجیت ( GLOBAL HYPER IMPERIALISM) ،عالمی بائولی سامراجیت (GLOBAL RABID IMPERIALISM )اورعالمی پاگل سامراجیت (( GLOBAL MAD IMPERIALISM اپنے آخری نکتہ عروج پر پہنچ کر اپنے شدید اندرونی معاشی، اقتصادی، مالی و مالیاتی تضادات کے باعث شکست و ریخت سے دوچار ہونے والی ہے۔ اب سائنسی طور پر آگے عالمی انقلاب کا مرحلہ ہے۔ بڑی اور بڑی ہی حیرت کی بات یہ ہے کہ اِس وقت عالمی انقلاب کیلئے سارے معروضی اور موضوعی شرائط اور حالات مکمل ہوچکے ہیں۔ سو اب دنیا کی کوئی طاقت اِس کرہ ارض پر عالمی انقلاب اور خدا کی لاطبقاتی آسمانی بادشاہت کے قیام کو کسی بھی طرح سے نہیں روک سکتی۔

من حیث القوم ہمارے اندر افسر شاہی، پروٹوکول، طبقاتی تقسیم ،ہیپوکریسی اور بیوروکریسی رویے کا ایسا جراثیم جنم لے چکا ہے، جس کا تدارک اس باسی جمہوریت کے دور میں ختم ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا،اور نہ اس جراثیم کے مرنے کی کوئی قوی امید ہے۔ہر خاص و عام کی یہ خواہش ہے کہ انکے پاس بے بہا اختیارات ہوں اور وہ اس کے بے جااستعمال سے اپنے آپ کو منوائے اور اپنے ہونے کا ثبوت دے۔پاکستان کا ہر بیوروکریٹ،ہر سیاستدان،ہر جرنیل اور ہر جج یہ بات بھول چکا ہے کہ اس کے فرائض کیا ہیں؟اور جس مقصد کیلئے اسے جس مسند پر بٹھایا گیا ہے۔اس کا مقصد کیا ہے؟اس کی حدود و قیود کیا ہیں؟اس کے اغراض و مقاصد کیا ہیں؟عوام کے مسائل کیا ہیں اور یہ ملک کس لئے بنایا گیا ہے؟بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ ان لوگوں کواتنا معلوم نہیں کہ ان کا اس کائنات میں ظہور پذیر ہونے کا اور ان عہدوں پر بٹھانے کا مقصد کیا ہے؟ یہ لوگ اس ذوق سے بھی محروم ہو چکے ہیں کہ انہیں روشنی اور تیرگی میں فرق کیا ہے؟پچھتر سال کے طویل عرصہ کی کوئی ایک دہائی اٹھا کر دیکھ لیجیے۔کہیں آپ کو انسانیت سے محبت،ملک سے الفت، فرائض سے آگاہی ،خود سے آگہی،عوام سے رغبت،غلامی سے آزادی کا اور ترقی کا کوئی جذبہ نظر نہیں آئیگا۔ ملک کی دیواروں تک کو چاٹنے کے ہزاروں کیس سامنے آئیں گے۔مگر ایک بات یاد رکھیے گا جب بلب فیوز ہو جائے تو اسے روشنی کی قدر و قیمت کے ساتھ ساتھ اپنی وقعت کا اندازہ بھی اسی وقت ہوتا ہے مگر اس پچھتانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور ہر چیز آپ کے ہاتھ سے نکل چکی ہوتی ہے۔

ایک ہائوسنگ سوسائٹی میں رہائش کیلئے ایک بڑا افسر آیا ، جو تازہ تازہ ریٹائر ہوا تھا یہ بوڑھا بڑا ریٹائرڈ افسر حیران اور پریشان ، ہر شام سوسائٹی پارک میں گھومتا ، دوسروں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتا اور کسی سے بات نہیں کرتا تھا۔ ایک دن وہ شام کے وقت ایک بزرگ کے پاس باتیں کرنے کیلئے بیٹھ گیا اور پھر اس کے ساتھ قریباً روزانہ بیٹھنے لگا۔ اس کی گفتگو کا ہمیشہ ایک ہی موضوع رہتا تھا۔ میں اتنا بڑا افسر تھا جس کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا اور نہ پوچھ سکتا ہے ، یہاں میں مجبوری وغیرہ میں آیا ہوں۔ اور وہ بزرگ اس کی باتیں سکون سے سنتے تھے۔

ایک دن جب ریٹائرڈ افسر نے دوسرے ساتھی کے بارے میں کچھ جاننے کی خواہش کی تو اس بزرگ نے بڑی انکساری کے ساتھ اسے جواب دے کر دانشمندی کی بات بتائی۔ اس نے وضاحت کی:ریٹائرمنٹ کے بعد ہم سب فیوز بلب کی طرح ہو جاتے ہیں اس کی اب کوئی اہمیت نہیں رہتی کہ یہ بلب کتنی وولٹیج کا تھا ، کتنی روشنی اور چمک دیتا تھا ، فیوز ہونے کے بعد اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔

انہوں نے جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں گذشتہ 5 سال سے سوسائٹی میں رہ رہا ہوں اور کسی کو یہ نہیں بتایا کہ میں دو بار پارلیمنٹ کا ممبر رہا ہوں۔ یہاں ایک اور صاحب ہیں وہ ریلوے کے جنرل منیجر تھے ، یہاں فلاں صاحب ہیں فوج میں بریگیڈیئر تھے، پھر وہ سامنے والے صاحب ہیں جو ایک کمپنی کے کنٹری ہیڈ تھے ، انہوں نے یہ باتیں کسی کو نہیں بتائیں ، حتی کہ مجھے بھی نہیں ، لیکن ہم سب جانتے ہیں۔فیوز کے تمام بلب اب ایک جیسے ہیں۔ چاہے وہ صفر واٹ ، 40 ، 60 ، 100 واٹ، ہیلوجن ہو یا فلڈ لائٹ کے ہوں ، اب کوئی روشنی نہیں دیتا اور بے فائدہ ہیں۔ اور ہاں اس بات کی آپ کو جس دن سمجھ آجائے گی ، آپ معاشرے میں سکون زندگی گزار سکیں گے۔ ہمارے ہاں طلوع اور غروب آفتاب کو یکساں احترام دیا جاتا ہے ، لیکن اصل زندگی میں ہم طلوع آفتاب کی قدر زیادہ کرتے ہیں جتنی جلدی ہم اس کو سمجھیں گے اتنا جلد ہی ہماری زندگی آسان ہوجائے گی۔

لہٰذا فیوز بلب ہونے سے پہلے جتنی بھی خیر کی زیادہ سے زیادہ روشنی پھیلا سکتے ہو ۔پھیلا دو۔تاکہ کل کو جب اندھیرے کمرے میں جا ئو۔تو یہی روشنی کام آئے۔ ورنہ جانا تو ہے ۔اس سے پہلے کہ آپ جائیں یا آپ فیوز ہو جائیں۔اپنے حقوق کو جانئے۔اپنے فرائض کو پہچانئے ۔اپنے ملک کا حق ادا کیجیے۔اپنے بزرگوں اور پرکھوں کی قربانیوں کی تجدید کیجیے۔اپنے دین کو بچائیے۔اپنی عوام کی فلاح و بہبود کا سوچئے۔حالات کی سنگینی کو جانئے۔اپنے نفس کو پہچانئے اور اپنی خودی کی لاج رکھیے۔یہی ہمارے عہدوں کا نصب العین ہے اور یہی ہماری ذمہ داریوں کا حق بھی ہے۔یہی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اصلی دیسی انڈے کی پہچان کیا ہے؟
  • پاکستان میں انٹرنیٹ کی جاری رکاوٹیں کال سنٹر کی صنعت کو شدید متاثر کر رہی ہیں. ویلتھ پاک
  • پاکستان کی معاشی بحالی کا انحصار ایس ایم ایز کو بااختیار بنانے پر ہے. ویلتھ پاک
  • تھر کول ریلوے منصوبے سے سالانہ 2 ارب ڈالر کی بچت ہوگی. ویلتھ پاک
  • وقت کی اہم ضرورت
  • پاکستان کے سرکاری اداروں کی پائیدار کارکردگی کے لیے فوری اصلاحات، اسٹریٹجک قیادت اور نجکاری کی ضرورت ہے.ویلتھ پاک
  • پاکستان کو موسمیاتی فنڈنگ کے لیے سیکٹورل حکمت عملی کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک
  • بلوچستان میں دہشتگردی کے سبب سیاحت میں کمی واقع ہوئی؟
  • مریم اورنگزیب کو سیاحت، آثار قدیمہ میوزیم کی اضافی وزارت بھی سونپ دی گئی