قومی اسمبلی: اپوزیشن کا شور شرابہ، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
—فائل فوٹو
قومی اسمبلی کےآج اسپیکر ایاز صادق کی صدرارت میں ہونے والے اجلاس میں پھراپوزیشن نے شور شرابہ شروع کر دیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
اپوزیشن اراکین کے نعروں سے ایوان گونجنے لگا۔
اجلاس شروع ہوا تواپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کے لیے اسپیکر سے درخواست کی جس پر اسپیکر نے وقفۂ سوالات میں پوائنٹ آف آرڈر کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
وزیرِ اعظم کے قومی اسمبلی میں پہنچتے ہی اپوزیشن کا احتجاج اور نعرےوزیرِ قانون کے بیان کے دوران بھی اپوزیشن کے ارکان نے شور شرابا جاری رکھا۔
تحریکِ انصاف کے ارکان نے بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج شروع کر دیا۔
اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ ہاؤس بزنس ایڈوائزری میں طے ہوا تھا کہ نکتۂ اعتراض وقفۂ سوالات کے دوران نہیں ہو گا، وقفۂ سوالات کے دوران نکتۂ اعتراض کی اجازت نہیں دوں گا، یہی چیز ہاؤس بزنس میں طے ہوئی تھی۔
اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران وقفۂ سوالات جاری رہا، اس موقع پر اپوزیشن اراکین نے ایجنڈے کے کاپیاں پھاڑ دیں۔
وزارتِ داخلہ کے سوالات کے جوابات نہ آنے پر اسپیکر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت داخلہ سے کون افسر آیا ہے؟
وزارتِ داخلہ کے افسران کے گیلری میں موجود نہ ہونے پر اسپیکر قومی اسمبلی نے برہمی کا اظہار کیا اور ڈی جی سی ڈی اے کے موجود ہونے پر تعجب کا بھی اظہار کیا۔
اجلاس میں وزارتِ داخلہ کے سینئر افسر بھی پہنچ گئے، جس ایاز صادق نے سوال کیا کہ آپ اب آ رہے ہیں؟
وزارتِ داخلہ کے افسر نے بتایا کہ نماز پڑھنے گیا تھا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اجلاس 2 بجے شروع ہونا تھا تو آپ کو پہلے نماز پڑھنا چاہیے تھی، آپ دونوں افسران میرے دفتر میں بیٹھیں، جب تک سیشن ختم نہیں ہوتا آپ یہاں سے نہیں جا سکتے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی کے دوران داخلہ کے
پڑھیں:
قومی اسمبلی میں سی ڈی اے کی کارکردگی پر اسپیکر کا سوال ، ارکان اسمبلی کا بیک زبان “ناں ناں” کا جواب ، ڈی جی کی سرزنش، دفتر میں بیٹھا دیا ، تفصیلات سب نیوز پر
قومی اسمبلی میں سی ڈی اے کی کارکردگی پر اسپیکر کا سوال ، ارکان اسمبلی کا بیک زبان “ناں ناں” کا جواب ، ڈی جی کی سرزنش، دفتر میں بیٹھا دیا ، تفصیلات سب نیوز پر WhatsAppFacebookTwitter 0 22 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران پارلیمنٹ لاجز اور ایم این ایز ہاسٹل میں سی ڈی اے کی جانب سے ناقص اقدامات کا معاملہ زیر بحث آیا۔
سی ڈی اے کی کارکردگی سے متعلق اراکین قومی اسمبلی نے سوالات اٹھا دیے ۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے طنز کیا کہ ایسا لگتا ہے سی ڈی اے کی کارکردگی سے متعلق تمام اراکین خوش ہیں،تمام اراکین اس ایشو پر بات کرنا چاہتے ہیں،کیا صرف پارلیمنٹ کے لیے ہی فنڈ نہیں ہے، اگر سی ڈی اے کے خلاف قرارداد آ جاتی ہے تو حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث ہے،
وزیر پارلیمانی امور اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ آپ اس سے متعلق ڈپٹی سپیکر کی سربراہی میں کمیٹی بنا دیں،کمیٹی میں وزیر داخلہ اور وزیر پلاننگ کو بلا لیں، سب سے زیادہ برداشت پارلیمنٹیرینز میں ہے۔
، سپیکر نے سوال کیا کہ کیا آپ ارکان سی ڈی اے کی کارکردگی سے خوش ہیں،ارکان نے زوردار آواز میں کہہ دیا ناں ناں
لیگی رکن رانا مبشر نے کہا کہ نہ بجلی ہے نہ گیس ہے نہ صفائی ہے، پارلیمنٹ لاجز میں بہت مشکل سے رہ رہے ہیں،
وزیر پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایک کمیٹی بنادیں جو ہفتہ وار رپورٹ دیا کرے، 2014 سے اب تک ایک لاکھ چونسٹھ ہزار ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ ہے،اسی تنخواہ سے وہ بجلی گیس کے بلز اور رہائش گاہ کرایہ بھی دیتے ہیں،
اسپیکر نے کہا کہ چھ ماہ میں نئے پارلیمنٹ لاجز مکمل کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔