سٹار لنک کی پاکستان انٹری ایلون مسک کی معافی سے مشروط کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جنوری 2025ء ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ایلون مسک پر اپنے حالیہ تبصروں میں پاکستان مخالف مؤقف اپنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے سٹار لنک کی پاکستان میں انٹری ان کی معافی سے مشروط کرنے کا مطالبہ کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا، جس میں پاکستان میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز بالخصوص سٹار لنک کے آپریشنز کے لیے لائسنس پر تبادلہ خیال کیا گیا جہاں چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ سٹار لنک نے 24 فروری 2022ء کو رجسٹریشن کے لیے درخواست دی، جس کے بعد یہ معاملہ سکیورٹی کلیئرنس کے لیے وزارت داخلہ کو بھیج دیا گیا تھا، یہ معاملہ اب ریگولیٹری باڈی کے پاس ہے جو لائسنس دینے کا فیصلہ کرے گی۔
(جاری ہے)
اجلاس میں سینیٹر پلوشہ خان نے سوشل میڈیا پر ایلون مسک کی حالیہ پاکستان مخالف مہم پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان پر الزام لگایا کہ ’ان کے خیالات پاکستان کے خلاف بھارت کے بیانیے سے ہم آہنگ ہیں، ایسا لگتا ہے ایلون مسک نے پاکستان کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے کے لیے بھارت کے ساتھ شراکت داری کی ہے‘، جس پر مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ خان نے تجویز پیش کی کہ سٹار لنک کو لائسنس دینا ایلون مسک کے پاکستان مخالف ریمارکس پر عوامی معافی کے ساتھ مشروط ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی اے کو لائسنس جاری کرنے سے پہلے ایلون مسک کی پاکستان کے خلاف مہم پر غور کرنا چاہیئے، لائسنس سے متعلق مزید کوئی قدم اٹھانے سے پہلے انہیں اپنے بیانات کے لیے معافی مانگنی چاہیئے‘، اس موقع پر سپیشل سیکریٹری آئی ٹی نے پاکستان میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے کی حساسیت کو تسلیم کیا اور واضح کیا کہ ’لائسنس کی منظوری کے منتظر ایلون مسک کے حالیہ ٹویٹس گمراہ کن تھے شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستانی حکام کے ساتھ ان کی جانب سے کوئی براہ راست رابطہ نہیں ہے‘، بعد ازاں قائمہ کمیٹی نے سٹار لنک کی درخواست سمیت سیٹلائٹ انٹرنیٹ لائسنسنگ سے متعلق بقایا مسائل کو حل کرنے کے لیے وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے سے تفصیلی بریفنگ طلب کرلی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایلون مسک سٹار لنک کے لیے
پڑھیں:
حتمی جواب تیار کرنے میں ایک ہفتہ مزید لگ سکتا ہے ، عرفان صدیقی
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے کنوینیر عرفان صدیقی نے کہا کہ ذرائع کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی اس خبر میں کوئی صداقت نہیں کہ حکومتی کمیٹی نے پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈز کے جواب میں اپنا موقف تیا ر کرلیا ہے ۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پرجاری اپنے بیان میں عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ خبر اور اس میں بیان کی گئی تمام تفصیلات بے بنیاد ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت حکومتی کمیٹی میں شامل سات جماعتیں باہمی مشاورت اور اپنی اپنی قیادت سے رہنمائی حاصل کرنے کے عمل میں ہیں انہوں نے کہا کہ حتمی جواب تیار کرنے میں ایک ہفتہ مزید لگ سکتا ہے ۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پی ٹی آئی نے حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ ہونے والی تیسری ملاقات میں اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ تحریری شکل میں پیش کیا تھا جس میں پی ٹی آئی نے 2 الگ الگ انکوائری کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔پی ٹی آئی نے تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ مذاکراتی کمیٹی اجلاس میں پیش کیا تھا جس میں پی ٹی آئی نے 9 مئی اور 26 نومبر جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا تھا، پی ٹی آئی نے اپنے مطالبے میں حکومت کو ٹائم فریم دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت جوڈیشل کمیشن پر 7 روز میں فیصلہ کرے ، اس میں جیلوں میں قید سیاسی رہنماں اور کارکنان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔اس میں تحریک انصاف نے حکومت سے کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ حکومت دو الگ الگ کمیشن بنائے ،دونوں کمیشن چیف جسٹس یا سپریم کورٹ کے 3 حاضر سروس ججز پر مشتمل ہوں گے ، حکومت 7 روز کے اندر کمیشن قائم کرے ، دونوں کمیشن کی کاروائی عام لوگوں اور میڈیا کے لیے اوپن رکھی جائے ۔