ویب ڈیسک:  وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ اوپن اینڈ شٹ کیس تھا، بانی پی ٹی آئی عمران خان اپنی کرپشن کا جواب دیں۔

 میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ ایک اعلیٰ سطح کا کرپشن کیس ہے، شہزاد اکبر نے پیسہ آفیشل دستاویزات میں شو کرایا، پیسہ ضبط کر کے پاکستان کو دیا گیا، بند لفافہ کابینہ میں لایا گیا، سمجھ سے باہر ہے مذہب کارڈ استعمال ہو رہا ہے، میاں بیوی دونوں نے ٹرسٹ بنایا، کروڑوں روپے لئے، پانچ پانچ قیراط کی انگوٹھیاں مانگی گئیں، 190 ملین پاؤنڈ پر ناقابل تردید ثبوت موجود تھے، یہ پیسہ حکومت پاکستان کا تھا۔

ایک مقدمہ سننے سے اتنی پریشانی ہو گئی بنچ سے کیس ہی منتقل کر دیا گیا؟ سپریم کورٹ

 عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ نیب ایک ایسا ادارہ ہے جو قانون کے مطابق چلتا ہے، نیب نے تمام ثبوتوں کے ساتھ ان لوگوں پر ہاتھ ڈالا ہے، نیب کی پریس ریلیز جاری ہونے کے باوجود دبئی میں پراجیکٹس بنائے جا رہے ہیں،صوبائی وزیر نے کہا کہ دھوکا دہی اور فراڈ کو نیب نے کل واضح کیا، دبئی والے پراجیکٹ میں جو پیسہ انویسٹ کریں گے وہ منی لانڈرنگ کا کہلائے گا۔

 عطاء تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ عدالت کے سامنے کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا جا رہا ہے، اس کیس میں تمام قانونی لوازمات شامل ہونے چاہئیں، بانی پی ٹی آئی سیاست نہیں کریں، کرپشن کا جواب دیں، پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم نے بھی بڑا شوروغل کیا ہے۔ 
 

مستحقین کو اس بار رمضان نگہبان پیکیج کارڈز کی شکل میں ملے گا: مریم اورنگزیب

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: ملین پاؤنڈ عطاء تارڑ

پڑھیں:

26 ویں ترمیم کی خوبصورتی عدلیہ کا احتساب، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں: وزیر قانون

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات عدلیہ کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں، آئینی عدالتیں ہیں، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بعض جج دن میں 2 سے 3 کیس ہی سنتے ہیں، جبکہ بعض اللہ کو حاضر ناظر جان کر دن میں 20 کیسوں کی سماعت کرتے ہیں، ان سائلین کا کیا قصور ہے، جن کے مقدمات سنے نہیں جاتے؟ جو ججز کیسز سننا نہیں چاہتے وہ گھر جائیں۔وزیر قانون نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں، انہوں نے وکلا کے لئے قانون کے مطابق فیصلے کئے، وکلا کے احتجاج سے دہشت گردی ایکٹ کا کیا تعلق ہے، ایسا تو کبھی مشرف دور میں بھی نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ان شااللہ آئندہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی، میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی، میں یہ سمجھتا ہوں حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت کا وکلا کے ساتھ جو معاہدہ ہے، اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا، جوڈیشل کونسل کا خیال میرا نہیں تھا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز آئے ہیں، اس سے ہائیکورٹ میں مزید رنگینی آئی ہے، ہم سب 1973کا آئین مانتے ہیں، 1973کا آئین سب سیاسی جماعتیں مانتی ہیں، ججز کے تبادلے کے حوالے سے چیف جسٹس فیصلہ لیں گے، ان کے منتخب کرنے کے بعد وزیر اعظم اسے دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بعد ازاں صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں سے ججز وفاق میں تعینات ہوں گے، یہ کہنا ہرگز درست نہیں کہ دوسرے صوبوں سے اسلام آباد میں ججز تعینات نہیں ہوسکتے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جب بھی کوئی وکیل دوست مجھے ملنے آئے، میں ان سے ضرور ملتا ہوں، وکلا کا میگا سینٹر پروجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ہمارا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے، ہم آنے والے وقت میں مزید استقامت سے ملک و قوم کی خدمت کرتے رہیں گے۔

دھرنا ختم کرنےکا مطالبہ لیکر جانیوالی خواتین پارلیمینٹرین کو اختر مینگل نے کیا جواب دیا ۔۔۔؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

مزید :

متعلقہ مضامین

  • کیا سپر ٹیکس کا پیسہ صوبوں میں وفاقی حکومت تقسیم کرتی ہے؟.جسٹس جمال مندوخیل
  • فضل الرحمان نے پارٹی پالیسی کیخلاف مائنز اینڈ منرلز بل کی حمایت کرنیوالوں سے جواب طلب کرلیا
  • فضل الرحمان نے پارٹی پالیسی کیخلاف مائنز اینڈ منرلز بل کی حمایت کرنے والوں سے جواب طلب کرلیا
  • فلسطین کے معاملے پر پاکستان آپ کو ہر جگہ سرفہرست نظر آئےگا، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ
  • مولانا فضل الرحمان نے پارٹی پالیسی کیخلاف مائنز اینڈ منرلز بل کی حمایت کرنے والوں سے جواب طلب کرلیا
  • مولانا فضل الرحمان نے پارٹی پالیسی کیخلاف مائنز اینڈ منرلز بل کی حمایت کرنے والوں سے جواب طلب کرلیا
  • امریکی ٹیرف پر پریشان ، جواب کا ارادہ نہیں، وزیر خزانہ
  • خیبرپختونخواہ حکومت کا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر عمران خان سے مشاورت کا فیصلہ
  • ناگن فیم مونی رائے ٹرولنگ کا شکار، تنقید کرنے والوں کو کیا جواب دیا؟
  • 26 ویں ترمیم کی خوبصورتی عدلیہ کا احتساب، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں: وزیر قانون