لاہور میں نجی یونیورسٹی کی طالبہ سے تین افراد کی اجتماعی زیادتی، مرکزی ملزم گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
لاہور:
نجی یونیورسٹی کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کیس میں اہم پیش رفت، پولیس نے مرکزی ملزم حسیب کو گرفتار کرلیا۔
پولیس کے مطابق ملزمان طلحہ اور حمزہ کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ طالبہ فاطمہ کا طبی معائنہ کروالیا گیا ہے، رپورٹ میں حقائق واضح ہوجائیں گے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم حسیب افضل، طلحٰہ خان اور حمزہ نے طالبہ کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا، طالبہ کی سوشل میڈیا پر حسیب افضل سے دوستی ہوئی تھی۔
ایس پی سول لائن کا کہنا ہے کہ ملزمان نے اجتماعی زیادتی کے دوران برہنہ ویڈیوز بھی بنائیں، باقی دو ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں چھاپے مار رہی ہیں۔
پولیس نے واقعے کا مقدمہ متاثرہ لڑکی کی مدعیت میں گینگ ریپ کی دفعات کے تحت درج کیا تھا۔
متاثرہ طالبہ نے ویمن پولیس سٹیشن میں مقدمے کے اندراج کیلئے درخواست دی تھی، متاثرہ لڑکی لاہور کی نجی یونیورسٹی میں ایم فل کی طالبہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اجتماعی زیادتی
پڑھیں:
لاہور میں معمولی تلخ کلامی پر پولیس انسپکٹر قتل، ملزم گرفتار
لاہور:شیراکوٹ کے علاقے میں معمولی تلخ کلامی پر پولیس انسپکٹر سیف اللہ نیازی کو قتل کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق تلخ کلامی پر ملزم عدیل نے فائرنگ کر کے قتل کیا جسے ڈولفن ٹیم حراست میں لیکر شیراکوٹ پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
معمولی تلخ کلامی پر دکاندار عدیل نے طیش میں آکر پولیس انسپکٹر کو قتل کیا۔ پولیس نے ملزم سے اسلحہ برآمد کر کے تحقیقات شروع کر دیں۔
ترجمان ڈولفن کے مطابق ڈولفن ٹیم فائرنگ کی آواز سن کر موقع پر پہنچی تھی، ڈولفن ٹیم 102 نے ملزم عدیل کے فرار کی کوشش ناکام بنائی۔
انسپکٹر سیف اللہ نیازی انچارج چیک پوسٹ بابو صابو تعینات تھا۔