سرفراز کو رخصت کرنے کے بعد سعود کو کپتان بنانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) ڈرافٹس سے قبل سابق کپتان سرفراز احمد کو ریلیز کرنے کے بعد کوئٹہ گلیڈی ایٹرز 10ویں ایڈیشن کیلئے نئے کپتان کی تلاش شروع کردی۔
گزشتہ ایڈیشن میں فرنچائز کو چیمپئین بنوانے والے کپتان سرفراز احمد کی جگہ جنوبی افریقی بیٹر رائلی روسو کو قیادت کے فرائض سونپ دیے گئے تھے تاہم اب اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ مڈل آرڈر بیٹر سعود شکیل کو کپتانی دی جاسکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق گلیڈی ایٹرز نے معین خان کے ساتھ ملکر گلیڈی ایٹرز کی حکمت عملی تبدیل کرنے کی کوششیں تیز کردی ہیں جبکہ ہیڈکوچ شین واٹسن کی خدمات بھی پی ایس ایل کے 10ویں ایڈیشن میں فرنچائز کو دستیاب نہیں ہوں گی۔
مزید پڑھیں: ڈرافٹ مکمل ہونے کے بعد گلیڈی ایٹرز کو سرفراز کی یاد آگئی
قبل ازیں خبریں سامنے آئیں تھی کہ فرنچائز اپنے سابق کپتان سرفراز احمد کو پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن میں انہیں اپنا ہیڈکوچ مقرر کرنے کی تیاریاں کررہی ہے تاہم اب معین خان کو شین واٹسن کی جگہ ہیڈکوچ کی ذمہ داریاں دیے جانے کا امکان ہے۔
چیمپئینز کپ کے دوران مینٹور بننے والے سرفراز احمد پی سی بی سے تنخواہ نہیں لے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: سرفراز احمد پی ایس ایل کی تاریخ میں پہلی بار بینچ پر بیٹھے رہیں گے
سرفراز احمد نے بطور پلئیر ٹیم کیساتھ 9 سال کا طویل سفر طے کیا ہے، جس میں وہ 8 سال کوئٹہ کی ٹیم کے کپتان رہے جبکہ گزشتہ سیزن میں انکی جگہ افریقی کرکٹر رائلی روسو کو قیادت کے فرائض سونپ دیے گئے تھے۔
سابق کپتان کی قیادت میں گلیڈی ایٹرز نے 2019 میں پہلی پی ایس ایل چیمپئین بننے کا اعزاز بھی حاصل کیا، سرفراز بطور کپتان 86 میچز میں 1525 رنز بنائے۔
مزید پڑھیں: سرفراز احمد پی ایس ایل 10 سے باہر، کسی ٹیم نے نہیں لیا
رواں سیزن کی ڈرافٹنگ کے آغاز سے قبل گلیڈی ایٹرز نے سرفراز کو اسکواڈ سے ریلیز کردیا تھا اور وہ 9 سال بعد پہلی بار ڈرافٹ کا حصہ بنے تھے تاہم کسی فرنچائز نے انہیں پِک نہیں کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گلیڈی ایٹرز پی ایس ایل
پڑھیں:
نو مئی ضمانتوں کے کیس میں پی ٹی آئی وکلاء اور لیڈرشپ کی غیرسنجیدگی سوالیہ نشان بن گئی
مسریم کورٹ میں نو مئی ضمانتوں کے کیس میں پی ٹی آئی وکلاء اور لیڈرشپ کی غیرسنجیدگی سوالیہ نشان بن گئی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آج 9 مئی کے مزید کیسز سماعت کے لیے مقرر تھے تاہم پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی بھی سینئر وکیل آج سپریم کورٹ کے سامنے پیش نہیں ہوا، سینئر کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر کا کہنا ہے کہ سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری اور ان کے بھائی فیصل فرید چوہدری کمرہ عدالت میں موجود تھے جنہوں نے روسٹرم پر بات بھی کی، اس کے علاوہ ایڈوکیٹ انتظار حسین پنجوتھہ بھی موجود تھے جن سے پتا کرنے پر معلوم ہوا کہ سردار لطیف کھوسہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے آنا تھا لیکن پتا نہیں وہ کیوں نہیں آئے۔
بتایا گیا ہے کہ 9 مئی کے آج کے کیسز میں بھی سپریم کورٹ نے 4 ماہ میں انسداد دہشت گردی عدالتوں کو ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیا ہے، دوران سماعت پراسیکوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ’کچھ ایسے کیسز بھی ہیں جو ابھی فکس نہیں ہوئے‘ اس پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 9 مئی سے متعلقہ تمام کیسز بدھ کے روز مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔ آج کی سماعت کے موقع پر پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے مؤقف اپنایا کہ ’عمر سرفراز چیمہ سے اسلحہ برآمد کرنا ہے‘، جس پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ ’عمر سرفراز چیمہ ابھی کہاں ہیں؟‘ پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے جواب دیا کہ ’عمر سرفراز چیمہ کوٹ لکھ پت جیل میں ہیں‘، اس پر چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے پوچھا کہ ’ملزم جیل میں ہیں تو تفتیش کر لیں کیا مسئلہ ہے؟‘، ذوالفقار نقوی نے نقطہ اٹھایا کہ ’برآمدگی کیلئے جسمانی ریمانڈ ضروری ہے جو ہائیکورٹ نے نہیں دیا‘۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے نو مئی کے ملزمان کی ضمانت منسوخی کی اپیلوں پر پنجاب حکومت کی اپیلیں 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کے ساتھ نمٹا دیں، نو مئی مقدمات میں عمر سرفراز چیمہ کے جسمانی ریمانڈ کی اپیل پر سماعت کے بعد پنجاب حکومت کی اپیل پر عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کر دیاگیا، سپریم کورٹ نے عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس لوٹ لکھ پت جیل انتظامیہ کے توسط سے جاری کیا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ ’تمام ملزمان کے قانونی حقوق کی فراہمی یقینی بنائیں گے، عدالتی حکم میں اس حوالے سے وضاحت بھی کریں گے‘۔