گستاخوں کی ضمانتیں،آرمی چیف و چیف جسٹس نوٹس لیں
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
ستم ظریفی یہ کہ اسلام کے نام پر لاکھوں مسلمانوں کی جانی قربانیاں دینے کے بعد حاصل کئے گئے ملک ’’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘ میں مقدس ہستیوں بالخصوص حضور ﷺ کے مزید دو گستاخوں کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے گستاخ رسول محمد عثمان اور مدثر اقبال کی درخواست ضمانتیں گزشتہ روز منظور کیں۔اس سے قبل بھی جسٹس محمد اقبال کلہوڑو ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کراچی کی جانب سے سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں بالخصوص حضور ﷺ کی توہین پر مبنی بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ہونے پر گرفتار کئے گئے 56گستاخوں میں سے چار گستاخوں کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری مورخہ 05 جون 2024 کو اور دس گستاخوں کی درخواست ضمانت مورخہ 11دسمبر 2024 ء کو منظور کر چکے ہیں۔مجموعی طور پر جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اب تک 16 گستاخوں کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری کو منظور کرکے انہیں رہا کروا چکے ہیں۔یہ انتہائی تشویش ناک صورتحال ہے کہ مقدس ہستیوں بالخصوص حضور ﷺ کے بدترین گستاخوں کو تمام تر ڈیجیٹل ناقابل تردید شواہد ریکارڈ پر ہونے کے باوجود ’’مخصوص جج‘‘کی جانب سے مسلسل ضمانت پر رہا کیا جا رہا ہے۔ یہ خاکسار اپنے کالم میں مسلسل اس بات کی تحسین کرتا رہا ہے کہ مقدس ہستیوں بالخصوص حضور ﷺ کے بدترین گستاخوں کے خلاف شہریوں کی جانب سے مسلسل قانون کے دروازے پر ہی دستک دی جارہی ہے۔ورنہ گستاخ جس قدر سنگین گستاخیوں کے مرتکب ہو رہے ہیں،وہ اس قابل نہیں کہ انہیں ایک لمحے کے لئے بھی اس دھرتی پر برداشت کیا جائے۔
خوش آئند بات یہ بھی ہے کہ مجموعی طور پر عدالتوں نے بھی ایسے بدترین گستاخوں کو کسی بھی قسم کا ریلیف نہیں دیا۔صرف سندھ ہائیکورٹ میں بیٹھے مخصوص مائنڈ سیٹ کے حامل جج بادی النظر میں آئین و قانون اور انصاف کے تقاضوں کو پامال کرتے ہوئے ان گستاخوں کو ریلیف فراہم کر رہے ہیں۔اس کے خلاف بھی اب تک قانون کا راستہ ہی اختیار کیا جارہا ہے۔مگر کب تک؟اگر ایسے ہی گستاخوں کو اپنے منصب اور اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ریلیف دینے کا عمل جاری رہا تو ایک نہ ایک دن آئین و قانون کے دروازے پر بھی دستک دینے والے تھک جائیں گے۔بدقسمتی سے ایسا ہوا تو اس کے بعد جو صورتحال پیدا ہو گی،شائد اسے کنٹرول کرنا پھر کسی کے بس میں نہ رہے۔لہٰذا ابھی وقت ہے کہ ملکی سلامتی کے ضامن ادارے بالخصوص آرمی چیف جنرل حافظ سید عاصم منیر اور چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی اس صورتحال کا نوٹس لیں۔آئین و قانون کی بالادستی اور عملداری کو اس کی روح کے عین مطابق یقینی بنائیں۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی جانب سے گستاخوں کو مسلسل ضمانت پر رہا کرنے کے عمل کے خلاف تحریک تحفظ ناموس رسالتؐ پاکستان کے جنرل سیکرٹری نے مورخہ 18 جنوری کو سپریم جوڈیشل کونسل میں ایک ریفرنس بھی دائر کیا ہے۔اس ریفرنس کے متن کو پڑھ کر معلوم ہوتا ہے کہ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو آئین،قانون اور انصاف کے تقاضوں کو یکسر طور پر پاں تلے روندتے ہوئے ایک مائنڈ سیٹ کے تحت ان گستاخوں کو ضمانت دے رہے ہیں۔سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کئے گئے ریفرنس کے مطابق،مورخہ 5 جون 2024 ء کو زیر حراست گستاخوں کی جانب سے دائر درخواست ضمانت بعد از گرفتاری کی سماعت کے دوران جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے مذکورہ چار مجرمان کے خلاف مقدمے کے مدعی کے وکیل کو نہیں سنا اور نہ ہی ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے وکیل کو دلائل پیش کرنے کا مناسب وقت دیا۔ سماعت کے آغاز سے ہی واضح تھا کہ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو مذکورہ درخواست ضمانت بعد از گرفتاری کو منظور کرنے کا مائنڈ بنا کر آئے ہیں۔ان کی دلچسپی نہ تو فریقین کے دلائل سننے میں تھی اور نہ ہی مقدمے کا ریکارڈ ملاحظہ کرنے میں۔ دوران سماعت ایک موقع پر DAGنے مذکورہ مجرمان کی موبائل کی فرانزک رپورٹ مذکورہ جج کو ملاحظہ کرنے کے لئے پیش کی ۔
مذکورہ فرانزک رپورٹ میں ایک صفحے پر مذکورہ مجرمان میں سے ایک مجرم کی جانب سے توہین قرآن پر مبنی شیئر کی گئی ایک تصویر موجود تھی۔ جس میں نعوذ باللہ یہ تھا کہ قرآن کریم کے اوپر پائوں رکھا ہوا ہے۔جسٹس اقبال کلہوڑو نے مذکورہ توہین آمیز تصویر واضح ہونے کے باوجود DAG اور ایف آئی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ یہ کیا تصویر ہے؟جواب دیا گیا کہ سر!آپ خود دیکھ لیجئے۔ہم بیان نہیں کر سکتے۔اس پر مذکورہ جج نے ریمارکس دیا کہ اچھا،قرآن کے اوپر پائوں رکھا ہوا ہے۔ مذکورہ جج نے یہ ریمارکس ایسے انداز میں دیا کہ جیسے یہ کوئی بہت معمولی سی بات ہے نعوذ باللہ۔اس موقع پر DAG نے مذکورہ جج سے کہا کہ سر!ہماری استدعا ہے کہ آپ ان کی درخواست ضمانتیں منظور نہ کیجئے۔انہوں نے سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے۔انہوں نے اللہ تعالیٰ کی بھی توہین کی ہے۔ اس پر جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ جس کی توہین کی ہے،وہ خود پوچھ لے گا۔یعنی اللہ تعالیٰ کی توہین کی ہے تو اللہ تعالیٰ خود ہی پوچھ لے گا۔مقدمہ درج کرنے کی کیا ضرورت ہے‘‘۔کیا یہ ریمارکس آئین و قانون کی پاسداری کا حلف اٹھا کر جج کے منصب پر بیٹھے شخص کو زیب دیتے ہیں؟اللہ تعالیٰ کی قدرت میں تو سبھی کچھ ہے۔وہ جو چاہے کر سکتا ہے۔مگر سوال یہ ہے کہ اگر فیصلے اللہ تعالیٰ نے ہی کرنے ہیں تو پھر عوام کے ٹیکس کے پیسوں پر اس طرح کے جج کیوں پل رہے ہیں؟ختم کر دیں قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے۔بند کر دیں عدالتوں کو۔پھر تمام فیصلے اللہ پر ہی چھوڑ دیں۔جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کئے گئے ریفرنس کے مطابق مورخہ 11دسمبر 2024ء کو جسٹس اقبال کلہوڑو نے مذکورہ آٹھ درخواست ضمانت بعد از گرفتاری کی سماعت شروع کی تو سماعت کے آغاز پر ہی انہوں نے روسٹرم پر کھڑے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کراچی کے وکیل کی جانب دیکھتے ہوئے کہا کہ شروع کریں۔ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کراچی کے وکیل نے جسٹس اقبال کلہوڑو کی ہدایت پر دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سر!چونکہ جن ملزمان کی جانب سے دائر درخواست ضمانتیں آج سماعت کے لئے مقرر ہیں،وہ تمام ملزمان کسی ایک مقدمے میں نہیں بلکہ مختلف مقدمات میں الگ الگ نامزد ہیں ،اس لئے گزشتہ تاریخ سماعت پر عدالت نے ہمیں حکم دیا تھا کہ ہم ہر مقدمے کے متعلق الگ الگ چارٹ بنا کر پیش رفت رپورٹ جمع کرائیں۔اس حکم کی Compliance ہم نے کر دی ہے۔ جبکہ گزشتہ تاریخ سماعت پر ہی جو دوسرا حکم ہمیں قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی رپورٹ پر جواب جمع کرانے کے لئے دیا گیا تھا،اس کی Compliance کرنے کے لئے ہمیں کچھ وقت چاہیے۔
(جاری ہے)
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: درخواست ضمانت بعد از گرفتاری ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی درخواست ضمانت گستاخوں کو گستاخوں کی اللہ تعالی کی جانب سے مذکورہ جج نے مذکورہ سماعت کے کے خلاف کے وکیل رہے ہیں کے لئے
پڑھیں:
بنچز کے اختیارات کا کیس سماعت کیلئے مقرر نہ کرنےپر توہین عدالت نوٹس، حامد خان اور منیر اے ملک عدالتی معاون مقرر
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)بنچز کے اختیارات کا کیس سماعت کیلئے مقرر نہ کرنےپر توہین عدالت نوٹس پر سپریم کورٹ نے وکیل حامد خان اور منیر اے ملک کو عدالتی معاون مقرر کردیا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں بنچزکے اختیارات کا کیس سماعت کیلئے مقرر نہ کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے سماعت کی،رجسٹرار سپریم کورٹ عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ کیا دورکنی عدالتی بنچ پانچ رکنی لارجر بنچ بنا سکتا ہے،بیرسٹر صلاح الدین نے کہاکہ چیف جسٹس کو فل کورٹ یا لارجر بنچ تشکیل دینے کی درخواست کی جاسکتی ہے،جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ میں اعتماد کے ساتھ تو یہ بھی نہیں کہہ سکتا کہ کل یہ کیس ہمارے سامنے رہے گا،عجیب صورتحال ہے، ہو سکتا ہے کل یہ کیس بھی ہمارے سامنے نہ رہے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ہم توہین عدالت کے معاملے پر کس حد تک جا سکتے ہیں،اس معاملے کو بھی دیکھیں گے۔
ڈرون کے ذریعے منشیات سمگلنگ کا معاملہ ،گرفتار2ملزمان سابق ڈولفن اہلکار، تیسرا ایس ایچ او کا بھائی نکلا
بیرسٹر صلاح الدین نے کہاکہ عاصمہ جیلانی کیس اور ضیاالرحمان کیس میں کہا گیا جوڈیشل پاور نہیں لی جا سکتی،کچھ ججز کے پاس زیادہ اختیارات ہیں، کچھ ججز کےپاس کم اختیارات ہیں،میں فل کورٹ تشکیل دینے پر بات کرنا چاہتا ہوں،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کیلئے فل کورٹ بنانے کی تو درخواست کی گئی تھی۔
سپریم کورٹ نے حامد خان اور منیر اے ملک کو عدالتی معاون مقرر کردیا،عدالت نے کہاکہ کیا ججز کمیٹی جوڈیشل آرڈر کے باوجود بنچ تبدیل کرسکتی ہے، عدالت نے معاونت طلب کرلی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ توہین عدالت کی کارروائی کے اختیار میں عدالت ایسا سوال فریم نہیں کر سکتی،جسٹس منصور نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو سنیں گے،عدالت نے بنچز کے اختیارات کے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی ۔
لاہور کی لڑکی نے مچھلی کی دکان کھولی تو دھوم مچ گئی، گاہکوں کی لمبی قطاریں
مزید :