بنگلہ دیش کا شیخ حسینہ کو بھارت سے واپس لانے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 جنوری 2025ء) ڈھاکہ کی عبوری حکومت نے منگل کے روز کہا کہ وہ معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کو بھارت سے واپس لانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گی اور ضرورت پڑنے پر بین الاقوامی مداخلت کی بھی کوشش کی جائے گی۔
بنگلہ دیش کے معروف میڈیا ادارے ڈیلی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق عبوری حکومت میں قانونی معاملات کے مشیر آصف نظرول نے ڈھاکہ میں سکریٹریٹ کے اندر صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ اگر نئی دہلی حسینہ کو واپس کرنے سے انکار کرتا ہے، تو یہ بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان حوالگی کے معاہدے کی خلاف ورزی ہو گی۔
جلاوطن شیخ حسینہ کے دوسری مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری
77 سالہ شیخ حسینہ گزشتہ سال پانچ اگست سے بھارت میں مقیم ہیں، جب وہ طالب علموں کی زیر قیادت ایک زبردست احتجاج کے بعد بنگلہ دیش سے فرار ہو کر نئی دہلی پہنچی تھیں۔
(جاری ہے)
واضح رہے کہ شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں سینکڑوں مظاہرین ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے تھے۔
بنگلہ دیشی جوہری پاور پلانٹ: شیخ حسینہ خاندان کا کرپشن سے انکار
انہیں واقعات کے حوالے سے بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹرائیبونل (آئی سی ٹی) نے شیخ حسینہ اور ان کی جماعت عوامی لیگ سے تعلق رکھنے والے کئی سابق وزراء، مشیروں اور فوجی اور سول حکام کے خلاف "انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی" کے لیے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔
بنگلہ دیش: بھارت سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ
حوالگی کے تعلق سے ڈھاکہ نے کیا کہا؟چند ماہ قبل ہی ڈھاکہ نے نئی دہلی کو ایک سفارتی نوٹ بھیجا تھا، جس میں حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بھارتی حکومت نے اس کی تصدیق بھی کی تھی، تاہم اس نے اس پر کوئی مزید تبصرہ نہیں کیا۔
آصف نظرول نے کہا کہ "ہم نے حوالگی کے لیے ایک خط لکھا ہے۔
اگر بھارت شیخ حسینہ کو ڈھاکہ کے حوالے نہیں کرتا ہے، تو یہ بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان حوالگی کے معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہو گی۔"انہوں نے کہا کہ اگر انہیں حوالے نہیں کیا گیا، تو وزارت خارجہ اس معاملے کو عالمی برادری سے مل کر حل کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے گی۔ مشیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ وزارت خارجہ بھی اپنی سطح پر کوششیں کر رہی ہے اور ریڈ الرٹ پہلے ہی جاری کر دیا گیا ہے۔
پاکستان اور بنگلہ دیش باہمی تعلقات کے فروغ کے لیے پرعزم
انہوں نے کہا، "ہم اپنی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ حکومت شیخ حسینہ کو واپس لانے کی تمام کوششیں جاری رکھے گی۔ اگر ضرورت پڑی تو بین الاقوامی تعاون حاصل کیا جائے گا۔"
بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان حوالگی کے معاہدے کی دفعات کے تحت یہ بھی درج ہے کہ اگر جرم "سیاسی کردار" میں سے ایک ہے تو حوالگی سے انکار بھی کیا جا سکتا ہے۔
بنگلہ دیش کے ساتھ کشیدگی: بھارتی خارجہ سیکرٹری ڈھاکہ جائیں گے
حسینہ کے ویزے میں توسیعبنگلہ دیش کی جانب سے حوالگی کے مطالبے کے درمیان ہی بھارت نے شیخ حسینہ کے ویزا میں توسیع کر دی ہے، تاہم نئی دہلی نے ابھی تک حسینہ کو سیاسی پناہ دیے جانے کا اعلان نہیں کیا ہے۔
بھارت نے جنوری کے دوسرے ہفتے میں شیخ حسینہ کے ویزے میں توسیع کا فیصلہ کیا تھا، تاکہ نئی دہلی میں "ان کے قیام کو آسان بنایا جا سکے۔
" حیرت کی بات یہ ہے کہ ڈھاکہ کی عبوری انتظامیہ نے شیخ حسینہ کے پاسپورٹ کی منسوخ کا اعلان کر رکھا ہے، تاہم نئی دہلی نے اس کے باوجود ان کے ویزے میں توسیع کی ہے۔شیخ حسینہ فی الوقت دہلی کے ایک محفوظ سرکاری مکان میں سخت سکیورٹی میں رہ رہی ہیں۔
بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتی کشیدگی
شیخ حسینہ کی معزولی اور محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی بھارت اور بنگلہ دیش کے تعلقات بھی کشیدہ ہیں۔
بھارت اس ملک میں اقلیتوں بالخصوص ہندوؤں پر حملوں پر تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں، شیخ حسینہ نے یونس کی زیر قیادت عبوری حکومت پر "نسل کشی" کا ارتکاب کرنے اور اقلیتوں بالخصوص ہندوؤں کے تحفظ میں ناکام ہونے کا الزام بھی لگایا ہے۔
ڈھاکہ نئی دہلی کے ان تمام الزامات کو یہ کہہ کر مسترد کرتا رہا ہے کہ اس حوالے سے مبالغہ آرائی سے کام لیا جا رہا ہے۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اور بنگلہ دیش بنگلہ دیش کے شیخ حسینہ کو شیخ حسینہ کے عبوری حکومت کے درمیان میں توسیع حسینہ کی نئی دہلی کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
حکومت ملک ریاض کی حوالگی کیلیے امارات سے رابطے میں ہے‘ نیب
اسلام آ باد ( مانیٹر نگ ڈ یسک )قومی احتساب بیورو (نیب) نے کہا ہے کہ پراپرٹی ٹائیکون بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور دیگر افراد کے خلاف دھوکا دہی اور فراڈ کے کئی مقدمات زیر تفتیش ہیں، عوام بحریہ ٹاؤن کے دبئی پروجیکٹ میں سرمایہ کاری نہ کریں، حکومت قانونی طریقے سے ملک ریاض کی حوالگی کے لیے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے رابطہ کر رہی ہے۔ڈان نیوز کے مطابق نیب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نیب کے پاس بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے خلاف سرکاری اور نجی زمینوں پر قبضے کے مضبوط شواہد موجود ہیں۔نیب کے مطابق ملک ریاض اور ان کے ساتھیوں نے بحریہ ٹاؤن کے نام پر کراچی، تخت پڑی راولپنڈی اور نیو مری میں زمینوں پر قبضے کیے، ملک ریاض نے سرکاری اور نجی اراضی پر ناجائز قبضہ کر کے بغیر اجازت نامے کے ہاؤسنگ سوسائٹیز قائم کرتے ہوئے لوگوں سے اربوں روپے کا فراڈ کیا ہے۔نیب نے دعویٰ کیا کہ ملک ریاض نے بحریہ ٹاؤن کے نام پر پشاور اور جام شورو میں زمینوں پر قبضے کیے، انہوں نے بغیر نو آب جیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) زمینوں پر ناجائز قبضے کر کے ہاؤسنگ سوسائٹیز قائم کی ہیں۔ترجمان نیب کا کہنا تھا کہ ملک ریاض اور ان کے ساتھیوں لوگوں سے دھوکا دہی کے ذریعے بھاری رقوم وصول کر رہے ہیں، وہ اس وقت این سی اے کے مقدمے میں ایک عدالتی مفرور ہے۔نیب کا دعویٰ ہے کہ ملک ریاض نیب اور عدالت دونوں کو مطلوب ہیں، نیب نے بحریہ ٹاؤن کے پاکستان کے اندر بے شمار اثاثے ضبط کر چکا ہے، بحریہ ٹاؤن کے مزید اثاثہ جات کو ضبط کرنے کے لیے بلا توقف قانونی کارروائی کرنے جا رہا ہے۔ترجمان کے مطابق ملک ریاض اس وقت عدالتی مفرور کی حیثیت سے دبئی میں مقیم ہے، بحریہ ٹاؤن کے مالک نے دبئی میں لگڑری اپارٹمنٹ کی تعمیرات کے حوالے سے ایک نیا پروجیکٹ شروع کیا ہے، عوام الناس اس حوالے سے مذکورہ پروجیکٹ کے اندر کسی قسم کی سرمایہ کاری سے اپنے آپ کو دور رکھیں۔نیب کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کرنے والے منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئیں گے، سرمایہ کاری کرنے والوں کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔نیب کے مطابق حکومت پاکستان قانونی طریقے سے ملک ریاض کی حوالگی کے لیے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے رابطہ کر رہی ہے، نیب قومی احتساب ادارے کی حیثیت سے اپنی ذمے داریوں کو پورا کرتا ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ دھوکا دہی اور جعلسازی کے ذریعے لوگوں سے ناجائز ہاؤسنگ سوسائٹیز کے پر نیب آگاہی دیتا ہے ۔ واضح رہے کہ 6 جنوری 2024 ء کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کے القادر ٹرسٹ ریفرنس میں ملک ریاض سمیت ریفرنس کے 6 شریک ملزمان کو اشتہاری اور مفرور مجرم قرار دے دیا تھا۔