’مجھے فلم سے نکال دیا گیا تھا‘، اکشے کمار نے’بھول بھلیاں‘ کے سیکوئلز میں کام نہ کرنے کی وجہ بتا دی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف اداکار اکشے کمار نے فلم ’بھول بھلیاں‘ کے سیکوئلز میں کام نہ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ انہیں اس فلم سے نکال دیا گیا تھا۔
حال ہی میں اکشے کمار نے ایک تقریب میں شرکت کی جہاں انہوں نے مداحوں کی جانب سے پوچھے گئے مختلف سوالات کے جواب دیے، ایک مداح نے سوال پوچھا کہ انہوں نے بھول بھلیاں فلم کے دوسرے اور تیسرے حصے میں کام کیوں نہیں کیا؟ جس پر اکشے کمار نے انہیں وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ’بیٹا! مجھے اس فلم سے نکال دیا گیا تھا‘۔
یہ بھی پڑھیں: اکشے کمار کب تک فلم انڈسٹری میں رہیں گے؟ بالی ووڈ اسٹار نے بتادیا
ایک مداح نے اکشے کمار سے سوال کیا کہ آپ نے پچھلے 10 سالوں کے دوران کامیڈی فلموں میں بہت کم کام کیا ہے، ایسا کیوں ہے؟ اس کا جواب دیتے ہوئے اداکار کا کہنا تھا کہ یہ درست بات ہے کہ انہوں نے کامیڈی فلمیں کم کی ہیں کیونکہ کامیڈی فلمیں میں وہ پہلے ہی بہت کام کر چکے ہیں اور اب وہ سماجی مسائل پر مبنی فلموں میں کام کرنا چاہتے تھے۔
اکشے کمار نے بتایا کہ انہوں نے بہت سی سوشل فلمیں کی ہیں جن میں سرپھرا، ایئرلفٹ، رستم، پیڈمین اور ٹوائلٹ شامل ہیں کیونکہ ہر کسی پر ایک ایسا وقت آتا ہے جب وہ کچھ نیا کرنے کی خواہش کرتا ہے۔
اداکار نے بتایا کہ اب انہوں نے 2-3 کامیڈی فلمیں سائن کی ہیں، جن میں بھوت بنگلہ، ویلکم (ٹو دا جنگل)، اور ہاؤسفل (5) شامل ہیں اور وہ آج کل ان کی شوٹنگ میں مصروف ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اکشے کمار بالی ووڈ بھول بھلیاں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اکشے کمار بالی ووڈ اکشے کمار نے میں کام
پڑھیں:
سعودی عرب غزہ سے فلسطینیوں کی بیدخلی کیخلاف ڈٹ گیا
سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے نہیں جوڑا جا سکتا۔ عالمی برادری کو اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ غزہ کو امداد کی ترسیل کی اجازت دے۔
سعودی وزیر غزہ جنگ بندی پر عرب اسلامی وزارتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد انطالیہ میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، جس میں انکلیو میں ہونے والی پیش رفت کے ساتھ ساتھ فوری اور پائیدار جنگ بندی کے حصول کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں فلسطینی عوام کو اپنے موروثی حقوق کے استعمال کے قابل بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
مصر اور قطر کی کوششوں کی تعریف
شہزادہ فیصل نے کہا کہ فلسطینیوں کی کسی بھی نقل مکانی کو دوٹوک طور پر مسترد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے جنگ بندی کے مذاکرات میں مصر اور قطر کی کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے گھر کرنے سے متعلق کسی بھی تجویز کو دوٹوک طور پر مسترد کرتے ہیں، اس کا اطلاق تمام قسم کی نقل مکانی پر ہوتا ہے۔
’رضاکارانہ‘
ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ ایسے ہیں جو فلسطینیوں کی روانگی کی مخصوص اقسام کو ’رضاکارانہ‘ قرار دیتے ہیں، لیکن آپ رضاکارانہ روانگی کی بات نہیں کر سکتے جب کہ غزہ میں فلسطینی زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔
شہزادہ فیصل نے کہا کہ ’اگر امداد نہیں پہنچ رہی ہے، اگر لوگوں کو خوراک، پانی، یا بجلی نہیں مل رہی ہے، اور اگر وہ مسلسل فوجی بمباری کے خطرے میں ہیں – تو پھر بھی اگر کسی کو وہاں سے جانے پر مجبور کیا جائے، تو یہ رضاکارانہ روانگی نہیں ہے۔ یہ زبردستی کی ایک شکل ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی تجویز جس نے فلسطینیوں کی روانگی کو فریم کرنے کی کوشش کی صرف سچائی کو مسخ کرنا تھا۔
غزہ میں فلسطینی زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم
انہوں نے مزید کہا حقیقت یہ ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ اس لیے ہمیں اس حقیقت کو واضح کرنا جاری رکھنا چاہیے، مسلسل کام کرنا چاہیے، اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہ پیغام سب کے لیے واضح ہو، خاص طور پر اس ایکشن پلان کے فریم ورک کے اندر جس پر ہم نے آج کمیٹی میں اتفاق کیا ہے۔
وزیر نے مغربی کنارے میں بین الاقوامی قوانین کی اسرائیلی خلاف ورزیوں کی بھی مذمت کی جس میں بستیوں کی توسیع، مکانات مسمار کرنے اور زمینوں پر قبضے شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں