حکومت کا اہم قانون سازی کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2025ء)حکومت نے اہم قانون سازی کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 24 جنوری کو بلانے کافیصلہ کیا ہے۔وزیراعظم شہبا شریف نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی ایڈوائس صدر مملکت آصف علی زرداری کو بھجوا دی۔پارلیمانی ذرائع کے مطابق ایڈوائس جمعے کی صبح 10 بجے مشترکہ اجلاس بلانے کی بھجوائی گئی ہے۔
(جاری ہے)
مشترکہ اجلاس میں متعدد قوانین منظور کیے جائیں گے۔پارلیمانی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ قوانین دونوں ایوانوں سے منظور نہ ہونے کے باعث مشترکہ اجلاس سے منظور کرائے جائیں گے۔ذرائع کے مطابق حکومت نے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹ کو اسلام آباد میں موجود رہنے کی ہدایت بھی کر دی ہے اور کہا ہے کہ تمام اراکین مشترکہ اجلاس کے موقع پر ایوان میں اپنی حاضری یقینی بنائیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مشترکہ اجلاس
پڑھیں:
اسلام آباد( نمائندہ جسارت) سینیٹ کو بتایا گیا کہ جرمنی کے ساتھ دوہری شہریت کے حوالے سے کام ہورہاہے جلد اس حوالے سے قانون سازی کی جائے گی،سعودی
سینیٹ، مختلف ممالک میں قید پاکستانیوں کی تفصیلات پیش عرب میں 12156،یو اے ای میں5292یونان میں 811اور قطر میں 338 پاکستانی قید ہیں۔سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سیدال خان کی زیرصدارت میںہوا۔ وقفہ سوالات میں سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ وزارت خارجہ میں ابھی بھی لوگ ڈیپوٹیشن پر کام کررہے ہیں ایوان کو گمرہ کیا جارہاہے اس سوال کو کمیٹی میں بھیج دیں ۔جس سوال کے جواب سے مطمئن نہیں ہوں اس کو ہی کمیٹی کو بھیجنے کا کہتا ہوں ۔علاوہ ازیں پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی آمنے سامنے آگئیں۔ اجلاس میں پیپلزپارٹی نے پانی کی تقسیم کے حکومتی اعداد و شمار کو زمینی حقائق سے مختلف قرار دیا اور سینیٹر شیری رحمن نے دریائے سندھ پر کینالز بنا کر سندھ کا پانی روکنے کا الزام لگایا۔ حکمران جماعت ن لیگ کے سینیٹرعرفان صدیقی نے اپنے حصے کے پانی سے نہریں بنانے پر اعتراض کو بلاجواز قرار دیا جب کہ وزیر آبی وسائل مصدق ملک نے پانی کی تقسیم کے اعداد وشمار پیش کیے۔پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمن نے دریائے سندھ پر نئی نہروں سے متعلق تحریک التوا پیش کی جس میں سندھ کے حصے کا پانی روکے جانے کا الزام عاید کیا گیا۔ انہوںنے کہا کہ معاملے پر سندھ کے تمام علاقوں میں شدید احتجاج ہوا، حکومتی فیصلے پر سندھ سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، سی ڈی ڈبلیو پی اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ نے واضح اعتراض کیا، چولستان کے ریگستان کو ہریالی میں تبدیل کرنے کے لیے پانی تبدیل کیا جا رہا ہے۔شیری رحمن نے کہا کہ کوٹری اور گڈو سے پیچھے دریائے سندھ ٹھاٹے مارا کرتا تھا، اب وہ صورتحال کہاں ہے ؟سب کو پتا ہے پانی کم ہے، کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر،بوند بوند پانی کو شہری ترستے ہیں۔پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ11 ماہ سے مشترکہ مفادات کی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی، تین تین ماہ کے بعد سی سی آئی کی میٹنگ ہونی چاہیے، حکومت کو اس پر واضح کرنا ہوگا کہ وہ چاہتی کیا ہے۔وفاقی وزیر آبی وسائل مصدق ملک نے بتایا کہ ریور انڈس پر کوئی نیا ڈیم بیراج یا لنک کنال نہیں بن رہا ہے،جوبھی تحریکِ التوا میں دعویٰ کیے گئے ہیں، ان میں ایک بھی درست نہیں ہے، چولستان کا پروجیکٹ دریائے ستلج سے وابستہ ہے، واٹر ایکارڈ کا پیرا 8 کہتا ہے کوئی بھی صوبہ اپنی مرضی سے پانی استعمال کرسکتا ہے۔سینیٹ اجلاس میں پانی کے مسئلے پر ہونے والی بحث میں دیگر اراکین نے بھی حصہ لیا جس کے بعد سینیٹ کا اجلاس جمعہ کے روز تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔
سینیٹ