پنجاب پولیس کی چیمپئنز ٹرافی کی تیاریاں شروع
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
پنجاب پولیس نے چیمپئنز ٹرافی 2025ء کی تیاریاں شروع کر دیں۔
پولیس حکام کے مطابق چیمپئنز ٹرافی کے لاہور اور راولپنڈی میں ہونے والے میچز کے لیے 12 ہزار 564 افسران و اہلکار ڈیوٹی دیں گے۔
چیمپئنز ٹرافی کے میچز کی فضائی نگرانی بھی کی جائے گی جبکہ فوج اور رینجرز کی معاونت بھی حاصل ہو گی، تمام کھلاڑیوں کو اسٹیٹ گیسٹ کا درجہ دیا جائے گا۔
پولیس حکام کے مطابق اس حوالے سے سیکیورٹی کو حتمی شکل جلد دی جائے گی۔
سیف سٹی کے کیمروں سے تمام روٹس کی نگرانی بھی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ 17 فروری سے پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کے میچز شروع ہوں گے۔
لاہور میں گروپ میچز 22، 26 اور 28 فروری جبکہ راولپنڈی میں میچز 24، 25 اور 27 فروری کو ہوں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی
پڑھیں:
ایف آئی اے نے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملوث ارمغان سے منی لانڈرنگ کی باقاعدہ تفتیش شروع کر دی
مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار مرکزی ملزم ارمغان کے خلاف ایف آئی اے نے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے جس کے دوران یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ اس مکروہ عمل میں ارمغان کے ساتھ اور کون افراد ملوث ہیں ایف آئی اے کی اینٹی منی لانڈرنگ ٹیم ارمغان کو جیل سے ایف آئی اے دفتر منتقل کر چکی ہے جہاں اس سے تفتیش کی جائے گی ذرائع کے مطابق گرفتار ملزم سے منی لانڈرنگ کے پیچھے موجود نیٹ ورک اور مالیاتی روابط سے متعلق سوالات کیے جائیں گے ٹیم ارمغان کو سوالنامہ بھی فراہم کرے گی تاکہ اس سے اہم تفصیلات حاصل کی جا سکیں تحقیقاتی عمل کے دوران یہ بھی دیکھا جائے گا کہ کس کو کب اور کتنی رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے منتقل کی گئی اور کن افراد کو فائدہ پہنچایا گیا حکام کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر موجود روابط، غیر ملکی ٹرانزیکشنز اور مختلف اکاؤنٹس سے منسلک تفصیلات بھی سامنے لائی جائیں گی ملزم کی جائیدادیں گاڑیاں انٹرنیشنل والٹس اور دیگر مالی ذرائع سے متعلق مکمل معلومات اکٹھی کی جائیں گی اس کے علاوہ یہ بھی پتہ لگایا جائے گا کہ ارمغان کی گرفتاری کے وقت کس نے اس کی معاونت کی ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ تفتیش میں یہ پہلو بھی شامل ہے کہ کیا گرفتاری کے بعد بھی کسی قسم کی مالیاتی ٹرانسفرز ہوئیں یا نہیں حکام کے مطابق کال سینٹر میں دی گئی تنخواہوں کے علاوہ باقی تمام مالی امور کا حساب لیا جائے گا اور تمام حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے کیس کا مکمل ریکارڈ فائنل کیا جائے گا ایف آئی اے نے ٹیکنیکل طور پر اپنا بڑا حصہ مکمل کر لیا ہے اور اب کیس کی گہرائی میں جا کر تمام کڑیاں جوڑنے کا عمل جاری ہے