ایران کو ٹرمپ کے ساتھ جوہری سمجھوتہ کرنے کی ضرورت ہے،آئی اے ای اے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
ڈیووس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2025ء)بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای ای)نے کہا ہے کہ ایران کو ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ اپنی جوہری سرگرمیوں پر سمجھوتہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ شرقِ اوسط میں ایک اور فوجی تنازعے میں گھسیٹے جانے سے بچ سکے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے ساڑھے چھ سال قبل ایک جوہری معاہدہ منسوخ کر دیا تھا جس کے تحت اسلامی جمہوریہ کو اس کی جوہری سرگرمیوں پر سخت پابندیوں کے بدلے میں امریکی پابندیوں میں ریلیف دیا گیا تھا۔
اس وقت ایران کا تقریبا بم کے درجے کا افزودہ یورینیم کا ذخیرہ نئی بلندیوں پر جا رہا ہے۔بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی نے ڈیووس میں کہاکہ صدر ٹرمپ کے فیصلہ کرنے سے پہلے ایک معاہدہ موجود تھا جس پر وہ عمل نہیں کرنا چاہتے تھے۔(جاری ہے)
اب ہمیں یہ طے کرنا ہو گا کہ ہم بلاشبہ جنگ کے علاوہ اس معاملے سے کیسے نمٹتے ہیں۔
ہم مزید جنگیں نہیں چاہتے۔آئی اے ای اے کے سربراہ نے تصدیق کی کہ ایران انتہائی افزودہ یورینیم کی بڑی مقدار کی پیداوار جاری رکھے ہوئے ہے۔گروسی نے کہاکہ ہم روس، چین اور یورپی ممالک کے ساتھ مشغول ہیں لیکن یہ سب کے لیے واضح ہے کہ امریکہ ناگزیر ہے۔ ہمیں جس چیز کی ضرورت ہے وہ ایک مفاہمت تلاش کرنے کی ہے۔ اگلے چند ہفتوں کے لیے یہ ہمارا مشن ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
روس سے معاہدے سے پہلے ٹرمپ یوکرین کا دورہ کریں، زیلنسکی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اپریل 2025ء) جرمنی کے ممکنہ اگلے چانسلر فریڈرش میرس نے یوکرین کے شہر سومے میں روسی میزائل حملے میں بچوں سمیت کم از کم 34 افراد کی ہلاکت کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر جنگی جرم کے ارتکاب کا الزام عائد کیا ہے۔
میرس نے اتوار کے روز جرمن پبلک براڈکاسٹر اے آر ڈی سے گفتگو کے دوران کہا کہ یہ ہلاکت خیز روسی میزائل حملہ "دانستہ اور سمجھ بوجھ کے ساتھ کیا گیا جنگی جرم" ہے۔
میرس نے کہا، "حملے دو بار ہوئے اور دوسری بار (حملہ) اس وقت ہوا، جب ایمرجنسی ورکرز متاثرین کی دیکھ بھال کر رہے تھے۔"
انہوں نے جرمنی میں ان لوگوں کا تذکرہ کرتے ہوئے، جو پوٹن کے ساتھ امن مذاکرات کی حمایت کر رہے ہیں، مزید کہا، "یہ (پوٹن کا) جواب ہے، جو ان کے ساتھ جنگ بندی کی بات کرتے ہیں پوٹن ان لوگوں کے ساتھ یہی کرتے ہیں ۔
(جاری ہے)
"میرس نے کہا، "ان کے ساتھ بات چیت کرنے کی ہماری رضامندی کو امن کی سنجیدہ پیشکش کے طور پر نہیں بلکہ کمزوری سے تعبیر کیا جاتا ہے۔"
یوکرینی شہر سومے پر روسی میزائل حملہ، تیس سے زائد ہلاکتیں
یوکرین کو ٹورس میزائل فراہم کرنے کا اشارہمیرس نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹورس میزائلوں کی فراہمی کے لیے اپنی حمایت کا بھی اعادہ کیا۔
تاہم انہوں نے اس کے لیے یہ شرط بھی رکھی اس سمت میں بھی کوئی اقدام یورپی اتحادیوں کے ساتھ مربوط طریقے کیا جانا چاہیے۔انہوں نے نوٹ کیا کہ برطانیہ، فرانس اور امریکہ جیسے بعض ممالک، پہلے ہی یوکرین کو میزائل فراہم کر چکے ہیں۔ واضح رہے کہ عنقریب اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے جرمن چانسلر اولاف شولس نے تنازعہ بڑھنے کے خطرات کے پیش نظر یوکرین کو ٹورس میزائل فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
یوکرین پر روسی فضائی حملوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، زیلنسکی
سنٹر لیفٹ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے رکن شولس نے اس سے قبل سومے پر حملے کو "ظالمانہ" قرار دیا تھا اور کہا تھا: "اس طرح کے حملے اس بات کو عیاں کرتے ہیں کہ روس کے امن سے متعلق دعووں کی حقیقت کیا ہے۔"
ٹرمپ کو یوکرین کے دورے کی دعوتیوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے جنگ کے خاتمے کے لیے روس کے ساتھ کسی بھی طرح کے معاہدے سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ کو کییف کا دورہ کرنے کی دعوت دی ہے۔
زیلنسکی نے سی بی ایس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، "براہ کرم، کسی بھی قسم کے فیصلے، کسی بھی قسم کے مذاکرات سے پہلے، تباہ شدہ یا مردہ لوگوں، عام شہریوں، جنگجوؤں، ہسپتالوں، گرجا گھروں، بچوں کو دیکھنے کے لیے تشریف لائیں۔"
یہ انٹرویو یوکرین کے شہر سومے پر اتوار کے روز تباہ کن روسی میزائل حملے سے پہلے ریکارڈ کیا گیا تھا، جس میں دو بچوں سمیت 34 افراد ہلاک اور 117 زخمی ہوگئے۔
اس دوران صدر ٹرمپ نے اس حملے کو "نہایت برا" قرار دیا۔ حملے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں امریکی صدر نے کہا کہ یہ "نہایت برا" تھا اور انہیں "بتایا گیا ہے کہ انہوں نے ایک غلطی کی ہے۔" تاہم انہوں نے اس غلطی کی وضاحت نہیں کی۔
روسی حکومت یوکرین امن معاہدے کو سبوتاژ کر رہی ہے، نیٹو
اس سے قبل یوکرین کے لیے ٹرمپ کے خصوصی ایلچی ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل کیتھ کیلوگ نے کہا تھا کہ یہ حملہ مناسب رویے شرافت کی کسی بھی حد کو عبور کر گیا ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے روس پر "انسانی جانوں، بین الاقوامی قانون اور صدر ٹرمپ کی سفارتی کوششوں کی صریح بے عزتی کرنے" کا الزام لگایا۔
انہوں نے کہا کہ روس پر جنگ بندی نافذ کرنے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔ "فرانس اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس مقصد کے لیے انتھک محنت کر رہا ہے۔"
زیلنسکی کا روس کے بیلگوروڈ میں یوکرینی فوج کی موجودگی کا اعتراف
یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن کہا: "روس بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے، جارح تھا اور رہے گا۔
جنگ بندی کو نافذ کرنے کے لیے فوری طور پر سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔ یورپ اپنے شراکت داروں سے صلاح و مشورہ جاری رکھنے کے ساتھ ہی روس پر اس وقت تک سخت دباؤ برقرار رکھے گا، جب تک کہ خونریزی ختم نہیں ہو جاتی۔"ص ز/ ا ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)