ملک ریاض کی حوالگی کے لیے نیب اقدامات کررہا ہے، وزیر اطلاعات عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ آچکا ہے جس میں مفروربحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض کی حوالگی کے لیے نیب اقدامات کررہا ہے۔
اسلام آباد میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ آچکا ہے، جس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کو سزا سنائی گئی اور ملک ریاض کو مفرور اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ملک ریاض کے دبئی پراجیکٹ میں سرمایہ کاری منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئےگی، نیب کا انتباہ
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں کرپشن کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، یہی وجہ ہے کہ عالمی میڈیا نے اس فیصلے پر کرپشن کی ہیڈ لائنز دیں، اس کیس میں حکومت پاکستان کا ریکور کیا گیا پیسہ غلط استعمال کیا گیا۔
عطا تارڑ نے بتایا کہ مقدمے میں مفرور ملک ریاض کی یو اے ای سے وطن واپسی کے لیے نیب اقدامات کر رہی ہے، اس کے ساتھ ہی نیب واضح کر چکا ہے کہ دبئی میں ان کے منصوبے میں سرمایہ کاری منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئے گی۔
مزید پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیا ہے اور اس کا بحریہ ٹاؤن سے کیا تعلق ہے؟
وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس تو ’اوپن اینڈ شٹ‘ کیس ہے، ملک ریاض کیخلاف نیب کے پاس کرپشن اور دھوکا دہی کے کئی مقدمات ہیں، جن کا مفرور ملزمان کو عدالت میں سامنا کرنا چاہیے۔
انہوں نے 190 پاؤنڈ کیس میں مذہب کارڈ استعمال کرنے کی کوششوں کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں ملوث تمام ملزمان کرپشن اور رشوت کا جواب دیں اور مذہب کے پیچھے چھپنے کی کوشش نہ کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بحریہ ٹاؤن عطا تارڑ کرپشن ملک ریاض نیب وزیر اطلاعات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بحریہ ٹاؤن عطا تارڑ ملک ریاض وزیر اطلاعات ملین پاؤنڈ کیس وزیر اطلاعات ملک ریاض کی عطا تارڑ کے لیے
پڑھیں:
حکومت کا ملک ریاض کی حوالگی کیلئے متحدہ عرب امارات سے رابطہ
قومی احتساب بیورو (نیب) نے کہا ہے کہ پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض اور دیگر افراد کے خلاف دھوکا دہی اور فراڈ کے کئی مقدمات زیر تفتیش ہیں، عوام بحریہ ٹاؤن کے دبئی پروجیکٹ میں سرمایہ کاری نہ کریں، حکومت قانونی طریقے سے ملک ریاض کی حوالگی کے لیے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے رابطہ کر رہی ہے۔
نیب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ نیب کے پاس بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے خلاف سرکاری اور نجی زمینوں پر قبضے کے مضبوط شواہد موجود ہیں۔
نیب کے مطابق ملک ریاض اور ان کے ساتھیوں نے بحریہ ٹاؤن کے نام پر کراچی، تخت پڑی راولپنڈی اور نیو مری میں زمینوں پر قبضے کیے، ملک ریاض نے سرکاری اور نجی اراضی پر ناجائز قبضہ کر کے بغیر اجازت نامے کے ہاؤسنگ سوسائٹیز قائم کرتے ہوئے لوگوں سے اربوں روپے کا فراڈ کیا ہے۔
نیب نے دعویٰ کیا کہ ملک ریاض نے بحریہ ٹاؤن کے نام پر پشاور اور جام شورو میں زمینوں پر قبضے کیے، انہوں نے بغیر نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) زمینوں پر ناجائز قبضے کر کے ہاؤسنگ سوسائٹیز قائم کی ہیں۔
ترجمان نیب کا کہنا تھا کہ ملک ریاض اور ان کے ساتھیوں لوگوں سے دھوکا دہی کے ذریعے بھاری رقوم وصول کر رہے ہیں، وہ اس وقت این سی اے کے مقدمے میں ایک عدالتی مفرور ہے۔
نیب کا دعویٰ ہے کہ ملک ریاض نیب اور عدالت دونوں کو مطلوب ہیں، نیب نے بحریہ ٹاؤن کے پاکستان کے اندر بے شمار اثاثے ضبط کر چکا ہے، بحریہ ٹاؤن کے مزید اثاثہ جات کو ضبط کرنے کے لیے بلا توقف قانونی کارروائی کرنے جا رہا ہے۔
ترجمان کے مطابق ملک ریاض اس وقت عدالتی مفرور کی حیثیت سے دبئی میں مقیم ہے، بحریہ ٹاؤن کے مالک نے دبئی میں لگژری اپارٹمنٹ کی تعمیرات کے حوالے سے ایک نیا پروجیکٹ شروع کیا ہے، عوام الناس اس حوالے سے مذکورہ پروجیکٹ کے اندر کسی قسم کی سرمایہ کاری سے اپنے آپ کو دور رکھیں۔
نیب کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کرنے والے منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئیں گے، سرمایہ کاری کرنے والوں کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
نیب کے مطابق حکومت پاکستان قانونی طریقے سے ملک ریاض کی حوالگی کے لیے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے رابطہ کر رہی ہے، نیب قومی احتساب ادارے کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ دھوکا دہی اور جعلسازی کے ذریعے لوگوں سے ناجائز ہاؤسنگ سوسائٹیز کے پر نیب آگاہی دیتا ہے۔
واضح رہے کہ 6 جنوری 2024 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کے القادر ٹرسٹ ریفرنس میں ملک ریاض سمیت ریفرنس کے 6 شریک ملزمان کو اشتہاری اور مفرور مجرم قرار دے دیا تھا۔
چند روز قبل (17 جنوری 2025) راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے 14 سال قید اور ان کی اہلیہ مجرمہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنا دی تھی، جس کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے عمران خان پر 10 لاکھ اور بشریٰ بی بی پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا، جرمانے کی عدم ادائیگی پر عمران خان کو مزید 6 ماہ جب کہ بشریٰ بی بی کو 3 ماہ کی قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔