پاکستان میں آج بروزبدھ،22جنوری 2025 سونے کی قیمت آسمان سے باتیںکرنے لگی،2 لاکھ 87 ہزار سے تجاوز
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)آج بروزبدھ22جنوری 2025 ، پاکستان کے مختلف شہروں اسلام آباد، راولپنڈی ، فیصل آباد، پشاور، سکھر، حیدرآباد، کراچی، ملتان اور لاہور کی بلین مارکیٹوں سے تازہ ترین معلومات کے مطابق پاکستان میں 24 قیراط سونے کی فی تولہ قیمت 287,510.00 روپے ہے جبکہ 10 گرام سونے کی قیمت تقریباً 246,497.71 روپے ہے۔
24 قیراط | 24,650. 00 | 246,498.00 | 287,510.00 | 315,439.00 | 24,649,771.00 |
22 قیراط | 22,596.00 | 225,958.00 | 263,553.00 | 289,155.00 | 22,595,833.00 |
21 قیراط | 21,569.00 | 215,688.00 | 251,574.00 | 276,011.00 | 21,568,750.00 |
18 قیراط | 18,488.00 | 184,875.00 | 215,635.00 | 236,581.00 | 18,487,500.00 |
یہ اتار چڑھاو امریکی ڈالر کی قدر میں ہونے والی تبدیلیوں سے قریبی تعلق رکھتے ہیں، جو کرنسی کی قدروں اور سونے کی قیمتوں کے درمیان تعلق کو نمایاں کرتے ہیں۔
کراچی | 287,510.00 | 263,551.00 |
حیدرآباد | 287,710.00 | 263,751.00 |
لاہور | 287,660.00 | 263,701.00 |
ملتان | 287,580.00 | 263,621.00 |
اسلام آباد | 287,610.00 | 263,651.00 |
فیصل آباد | 287,680.00 | 263,721.00 |
راولپنڈی | 287,860.00 | 263,901.00 |
کوئٹہ | 287,580.00 | 263,621.00 |
لکھنے کے وقت بین الاقوامی سونے کی قیمت $2,750.43 فی اونس ہے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ عالمی منڈی کی وجہ سے پاکستان میں قیمتوں میں زبردست اتار چڑھاؤ ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں پھر سے تیزی، 1598 پوائنٹس سے زائد اضافہ
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں پیر کے روز کاروبار کے دوران تیزی دیکھنے میں آئی، کے ایس ای 100 انڈیکس میں 1598 پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔کاروباری ہفتے کے شروع پرانڈیکس پوائنٹس میں اضافے کے بعد 1 لاکھ 15 ہزار کی سطح سے بڑھ کر 1 لاکھ 16 ہزار پوائنٹس تک پہنچ گیا۔سٹاک ایکسچینج میں کاروباری دن کے دوران آٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کمرشل بینک، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن، آئل مارکیٹنگ کمپنیزاور پاور جنریشن جیسے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری دیکھنے میں آئی۔ہبکو، ایس این جی پی ایل، او جی ڈی سی، پی پی ایل، پی او ایل، ایچ بی ایل، ایم سی بی اور یو بی ایل کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔عالمی منڈیوں میں بھی پیر کو بہتری دیکھی گئی، جسکی ایک وجہ امریکہ کی طرف سے چینی اسمارٹ فونز اور کمپیوٹرز کو مجوزہ ٹیرف سے مستثنیٰ قرار دینا ہے۔