Daily Ausaf:
2025-04-13@16:03:18 GMT

پنجاب حکومت کا سرکاری اسکولز میں اساتذہ کی بھرتی کا فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT

لاہور(نیوز ڈیسک) پنجاب حکومت نے سرکاری سکولز میں اساتذہ کی بھرتی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پرائمری، ایلیمنٹری اور ہائر سکینڈری سکولز میں اساتذہ کی بھرتی ہو گی۔ سرکاری سکولز میں اساتذہ کی بھرتی عارضی طور پر تین ماہ کے لیے ہو گی۔ عارضی بھرتی ہونیوالے اساتذہ یکم فروری سے 31 مئی تک کام کریں گے۔

پرائمری سکول کے ٹیچر کی تنخواہ 38 ہزار ، ایلیمنٹری کی 40 ہزار اور سکینڈری سکول کے اساتذہ کی تنخواہ 45 ہزار ہو گی۔ کل 23 جنوری سے آن لائن پورٹل کے ذریعے اساتذہ کی سیٹوں کے لیے درخواستیں جمع ہوں گی۔

یوٹیلٹی اسٹورز کے آپریشنز بند، اثاثے اور پراپرٹی حفاظتی تحویل میں لینے کی تیاری

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: میں اساتذہ کی بھرتی

پڑھیں:

ٹریجیڈی اور کامیڈی

  خبربلکہ بیان جتنا حیران کن ہے اتناہی پریشان کن بھی ہے بلکہ ان دونوں یعنی حیران کن اورپریشان کن سے زیادہ تشویش کن ، سوچ کن اورغور کن بھی ہے ۔

ملاحظہ فرمائیے

 مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت میں بھی دکھی… بانی تحریک انصاف جیل میں بھی مسکرا رہے ہیں۔ ہم اسے کسی ہوا ہوائی کی ہوا ہوائی سمجھ کر نظر انداز کردیتے لیکن خبر بلکہ بیان کا ذریعہ بڑا موثق ، مصدق اورمستند ہے ، بتانے کی بھی ضرورت نہیں کیوں کہ اخبار پڑھنے والے جانتے ہیں کہ یہ چاول کس ’’دیگ‘‘ کا ہے اوریہ نمونہ کس خروارے کا ہے لیکن کاغذ کی تنگی کے باعث اگر ہم ان کے عہدہ جات اورڈگریوں اور القابات وخطاب کاذکر کریں گے تو ورق تمام ہوجائے گا جب کہ سفینہ چاہیے اس بحر بیکراں کے لیے، ویسے بھی یہ سب کچھ اخبارات اور ان کے پڑھنے والے توکیا اس صوبے کے درودیوارکو بھی ازبر ہوگا، وہی کرینہ سیف خاندان پٹودی اورشرمیلی ٹیگوری کی بہو اورمشیرہ ومعاونہ برائے سب کچھ۔

لیکن ہم اس کی گارنٹی دیتے ہیں کہ وہ ہمیشہ سچ بولتی ہے اورسچ کے سوا کچھ تو کیا ’’مچ‘‘ بھی نہیں بولتی لیکن اگر بات ان کے سارے بیانات کی طرح ایک سو بیس فی صدسچ ہے تو بھی حیران کن، تشویش کن ،پریشان کن بلکہ سب کچھ ’’کن ‘‘ بات یہ ہے کہ آخر مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت دکھی کیوں ہے وہ بھی حکومت میں اوراس سے بھی زیادہ بانی تحریک انصاف کا مسکرانا ۔ وہ بھی جیل میں ؟؟؟

 ظاہر ہے کہ بات قابل تحقیق ہے، سب سے پہلے تو یہ بات تحقیق طلب ہے کہ آخر مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت کے دکھی ہونے کی خبر اڑتی اڑتی یہاں کیسے پہنچی جب کہ خود اس کے صوبے کے لوگوں کو پتہ ہی نہیں کہ اس کا کیا دکھ اتنا بڑا ہے کہ صرف دور ہی سے دکھائی دیتا ہے اس نے آخر وہاں بھی کچھ نہ کچھ اپنے دکھ کا اظہار تو کیا ہوگا؟ کم سے کم اپنے قریبی مشیروں سے تو ہرگز اس کا دکھ چھپا نہیں ہوگا بلکہ شاید کہا بھی ہو کہ

’’حکومت ‘‘ ہوا کرے کوئی

 میرے دکھ کی دوا کرے کوئی

 کہیں وہ فاختہ تو نہیں کہ چپکے چپکے دکھ سہے اورانڈہ کھائے کوا، بلکہ کوے۔۔ اف ہائے آہ، معاف کیجیے ہمیں ذرا روروکر دل ہلکا کرنے دیجیے ، اگر آپ کے پاس رومال ہو تو دے دیجیے کہ آئی جو اس کی یاد تو آتی گئی ، ہرنقش ماسوا کو مٹاتی چلی گئی۔کہ اچانک ہمیں اپنی ’’گوگی‘‘ بلکہ ’’کگی‘‘ یاد آگئی جو بڑی خوش نصیب اوردلاورودلیر گوگی تھی کہ اس کے انڈے کوئی کوا نہیں کھا سکا بلکہ کوے گرفتار قفس ہوگئے ۔

قفس میں ہوں گر اچھا بھی نہ جانیں میرے نیونوں کو

مرا ہونا براکیا ہے نوا سنجان گلشن کو

 کیا کیا جائے محقق ہونا بھی ایک بڑا پرابلم ہے کیوں کہ بعض اوقات محقق دیوار پر اپلے دیکھ کر گھنٹوں سر کھجاتا ہے کہ گائے نے دیوار پر یہ کارنامہ کیسے کیا ،یہی حالت اس وقت ہماری ہے ۔۔ کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ کیا ہے حسرت

 یہ کتنا تحقیق طلب سوال ہے کہ مریم کو دکھ کیا ہے ؟ اورعمران کو خوشی کیا ہے یعنی اس دکھ کے پیچھے کیا ہے اورمسکرانے کے نیچے کیاہے ؟ کیوں کہ ہم نے جب ان دونوں یعنی دکھ اورمسکراہٹ یعنی بیک وقت ٹریجیڈی اورکامیڈی کرنے والوں کو جب تصاویر میں پلے بیک کیا تو مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت ہمیشہ کھلی کھلی اورہشاش بشاش لگی

 کوئی جھنکار ہے نغمہ ہے صدا ہے کیاہے؟

 تو کلی ہے کہ کرن ہے کہ صبا ہے کیا ہے؟

 اوریہ اس وقت بھی ایسی لگتی تھی جب شریفوں کے خاندان پر ’’شہاب ثاقب‘‘ گرا تھا اور بانی کو ہم نے اس وقت بھی مسکراتے نہیں دیکھا۔ جب پاکستان اس کے ہاتھ کا بٹیر تھا ہاں اس وقت البتہ تھوڑا سامسکرا دیاکرتے تھے جب مولانا محترم کاذکر کرتے تھے ۔ لیکن آخر ایسا کیا ہوگیا کہ گنگا اورجمنا دونوں الٹی بہنے لگیں۔

یہ کرینہ سیف بھی نا پوری غالب بن گئی ہے

 لوگوں کوہے خورشید جہاںتاب کادھوکا

 ہر روز دکھاتا ہوں میں ’’اک تازہ بیاں‘‘اور

 لیکن یہاں پر اچانک ہمیں تھوڑا ساڈاؤٹ ہوا کہیں یہ وہ بات تو نہیں جس کاذکر شاعرلوگ کرتے ہیں یعنی برائی میں اچھائی یانفرت میں۔

 ہوش جاتے رہے ر قیبوں کے

داغ کو اوربے وفا کہیے

ہردوسرے دن نہایت پابندی سے کسی نہ کسی حوالے سے مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت کا ذکر ؟ ہمیں تو اس دال میں کچھ سفید سفید سا نظر آتا ہے

نام ہونٹوں پہ تیراآئے تو راحت سی ملے

 تو تسلی ہے دلاسہ ہے دعا ہے کیا ہے

 بہرحال ہم پہلی بار بہ حیثیت محقق اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہیں کہ ہمیں اس ٹریجیڈی اور کامیڈی کے کنٹراسٹ کی وجہ معلوم نہیں ہوئی، بانی کامسکرانا تو سمجھ میں آسکتا ہے کہ دیسی گھی میں دیسی مرغا مرغی بہرحال مسکرانے کا سبب بن سکتی ہے لیکن مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت کادکھی ہونا اور اس کا پتہ اتنی دور والوں کو چلنا بہرحال ایک معمہ ہے جو ہم سے حل نہیں ہو پایا ۔۔شاید

کلی کے حال پر روتی ہے شبنم

گلوں کی چاک دامانی سے پہلے

 صرف ایک بات سمجھ میں آتی ہے کہ مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت اس لیے دکھی ہوکہ کیاانصاف زدہ کا م گلے پڑگیا اوربانی اس لیے مسکرا رہا ہو کہ میں نے اتنا بلواڑہ کیا ہوا ہے کہ دشمنوں کو لگ پتہ جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • جعلی حج اسکیم سے بچیں! سعودی حکومت نے عازمین کو خبردار کر دیا
  • جے یو آئی پنجاب کا پی ٹی آئی سے اتحاد سے متعلق اہم فیصلہ
  • پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹلز خالی، غیر قانونی قابضین کو سامان واپس کرنے کا فیصلہ
  • پنجاب یونیورسٹی، ہاسٹلز میں مقیم غیر قانونی افراد کا ضبط کیا گیا سامان واپس کرنے کا فیصلہ
  • افغان مہاجرین سمیت غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے انخلاء جاری
  • ٹریجیڈی اور کامیڈی
  • خیبر پختونخوا میں پولیس سرٹیفکیٹ بنوانے کی فیس مقرر
  • عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ بنانے کا فیصلہ غلط تھا، اسد عمر کی عمران خان پر سخت تنقید
  • اسد عمر نے بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کا تمسخر اڑاتے ہوئے انتہائی غلط فیصلہ قرار دیدیا
  • خیبرپختونخوا میں پولیس سرٹیفکیٹ بنوانے کی فیس مقرر