تل ابیب، چاقو حملے میں 4 افراد زخمی، حملہ آور مارا گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں چاقو کے حملے میں 4 افراد زخمی ہوگئے، شہری کی فائرنگ سے حملہ آور مارا گیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق نہلات بنیامین اسٹریٹ پر حملہ آور نے شہریوں پر چاقو سے حملہ کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ریسکیو اہلکاروں نے زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا جہاں انہیں طبی امداد دی جارہی ہے، پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد حملے کو دہشت گردی قرار دیا ہے۔
پولیس نے حملہ آور کے مارے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد کو شہری نے گولی مار کر ہلاک کیا۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ حملہ آور مراکشی نژاد امریکی شہری تھا، وہ 18 جنوری کو وزٹ ویزہ پر اسرائیل پہنچا تھا۔
اسرائیلی وزیر داخلہ موشے اربیل کا کہنا ہے کہ ایئرپورٹ پر سرحدی کنٹرول کے افسران نے دہشت گرد کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی سیکیورٹی ایجنسی نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے حملہ آور کو اسرائیل میں داخل ہونے کی اجازت دے دی تھی، اس معاملے کی تحقیقات جاری ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: حملہ ا ور
پڑھیں:
لڑادے ممولے کو شہباز سے
بدھ 15 جنوری 2025ء کو بالآخر وزیرِاعظم شیخ محمدبن عبدالرحمان التھانی نے قطرمیں پریس کانفرنس کے دوران کئی مہینوں سے درپردہ اسرائیل اورحماس کے حکام قطر،مصراور امریکی ثالثوں کے ذریعے مذاکرات کے نتیجے میں جنگ بندی کے اس معاہدے کی تصدیق کردی ہے جس میں اسرائیلی فوجوں کے غزہ سے انخلا،حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیل کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہوگی۔ معاہدے کاآغازاتوار20جنوری سے شروع ہوگیا ہے۔ حماس نے3اسرائیلی ریڈکراس کے حولے کردیئے جس کے جواب میں 69خواتین اور21فلسطینی نوجوانوں کورہاکردیاگیاہے۔
غزہ میں جنگ جنوبی اسرائیل پر7اکتوبر 2023ء کوشروع ہوئی تھی۔اس حملے میں تقریباً 1200افرادہلاک اور251شہریوں کویرغمال بنایا گیا تھا۔اس کے بعداسرائیل نے حماس کوتباہ کرنے کے لئے غزہ پرحملہ کردیاتھا۔اس جنگ کے غزہ میں وزارتِ صحت کے مطابق 46 ہزار640 افرادشہیدہوچکے ہیں جبکہ حقیقت میں شہداء کی تعداداس سے کہیں زیادہ ہے۔ حماس کے حملے اوراس کے نتیجے میں اسرائیلی ردِ عمل نے خطے کی صورتحال کوہمیشہ کے لئے بدل کر رکھ دیا۔سوال یہ ہے کہ آخرحماس نے غزہ کے سب سے مربوط حملے کی ابتدا کیسے کی؟
سنیچر(ہفتہ) یہودیوں کے لئے ’’سیبیتھ‘‘کا دن تھاجس کامطلب ہے کہ بہت سے خاندان گھروں میں،دوستوں سے ملاقاتوں یاپھرعبادت گاہوں میں وقت بتانے کی منصوبہ بندی کررہے تھے یاشائد بہت سے اسرائیلی سورہے ہوں گے کہ اچانک صبح تقریباًساڑھے چھ بجے وسعت اورمنصوبہ بندی کے حساب سے غیرمعمولی راکٹوں کی برسات نے دنیابھرکو چونکادیا۔برسوں سے اسرائیل نے غزہ کی پٹی کو رکاوٹوں کے ذریعے الگ تھلگ کررکھاہے۔ تاہم حماس کی جانب سے چندہی گھنٹوں میں یہ رکاوٹیں عبورکرلی گئیں۔
غزہ کی پٹی کوکنٹرول کرنے والی تنظیم حماس نے جواکثرراکٹوں کے استعمال جیسی حکمت عملی استعمال کرتی رہی تھی،یہاں بھی اپنے جارحانہ حملوں میں انہی راکٹوں کااستعمال کیا۔ حماس کے اِن راکٹوں کے خلاف اسرائیل کاجدید ’’آئرن ڈوم‘‘نامی دفاعی میزائل نظام عموماً مؤثر ثابت ہوتاہے لیکن سنیچرکی صبح انتہائی مختصروقت میں داغے گئے ہزاروں راکٹوں نے اس نظام کوغیر مؤثرکیسے کردیا، یہ ایک بہت بڑاسوالیہ نشان ہے؟
راکٹوں کی اتنی بڑی تعداد ثابت کرتی ہے کہ اس حملے کی منصوبہ بندی مہینوں سے جاری تھی۔ حماس کادعویٰ ہے کہ پہلے مرحلے میں پانچ ہزارراکٹ داغے گئے جبکہ اسرائیل کے مطابق داغے گئے راکٹوں کی تعداد حماس کی جانب سے بتائی گئی تعداد سے نصف تھی۔غزہ کی پٹی سے60کلومیٹردوراسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب تک میں الارم بجناشروع ہو گئے اورجلدہی مغربی بیت المقدس اوردیگرشہروں میں جہاں جہاں میزائل گرے دھواں اٹھناشروع ہوگیا۔راکٹوں کی اس برسات کے دوران حماس کے مسلح فدائی ان مقامات پر اکھٹے ہوئے جہاں سے انہوں نے غزہ کوالگ کرنے والی رکاوٹیں عبورکرناتھیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے اپنی فوج اور آباد کاروں کو 2005ء میں غزہ سے نکال لیاتھالیکن اب تک غزہ کی فضا،سرحدوں اور ساحلوں پراسرائیل کاہی کنٹرول ہے۔غزہ کی پٹی کے گردکہیں کنکریٹ سے بنی دیوارہے توکہیں کانٹے دارباڑنصب ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ فوجی چوکیاں موجودہیں جبکہ ایسے ہی حملوں کی روک تھام کے لئے کیمرانیٹ ورک اورسینسربھی نصب تھے۔چندہی گھنٹوں میں اس رکاوٹ کومختلف مقامات پرپارکرلیا گیا۔ حماس کے چندفدائیوں نے تواس رکاوٹ کومکمل طور پر بائی پاس کیاجس میں فضائی گلائیڈرزبھی شامل تھے (غیرمصدقہ فوٹیج میں کم ازکم سات ایسے فضائی گلائیڈرز اسرائیل میں دیکھے گئے)۔چند فدائی کشتیوں کے ذریعے اسرائیل میں داخل ہوئے۔
اسرائیلی فوج کاکہناہے کہ اس کی جانب سے حماس کی دوکشتیوں کواسرائیل میں داخل ہونے سے روکا گیا لیکن اس حملے کی خصوصیت کراسنگ پوائنٹس پر متعدد اورمنظم حملے تھے۔پانچ بج کر 50منٹ پر حماس کے مسلح ونگ کے ٹیلی گرام اکائونٹ پر ابتدائی تصاویر شائع ہوئیں جو کریم شالوم کے مقام پر لی گئی تھیں۔ یہ اسرائیل میں غزہ سے داخل ہونے کے لئے سب سے جنوبی مقام ہے۔ ان تصاویر میں دیکھاجاسکتاہے کہ باڑکے پارمسلح فدائی ایک فوجی چوکی پرحملہ آورہوتے ہیں اورپھرزمین پردو اسرائیلی فوجیوں کی خونیں لاشیں نظرآتی ہیں۔ایک اورتصویرمیں پانچ موٹرسائیکلوں پرسوارمسلح فدائی خاردار رکاوٹ کے ایک حصے کوکاٹ کرداخل ہورہے ہیں،ایک اور حصے پرایک بلڈوزرکی مددسے خارداررکاوٹ کوگرایا جا رہاتھا۔ یہاں درجنوں مسلح افرادموجودتھے جن میں سے چند تقسیم کرنے والی رکاوٹ کوعبورکرناشروع کردیتے ہیں۔کریم شالوم سے تقریباً 43کلومیٹردور،غزہ کے شمال میں،حماس کی جانب سے ایریز کے مقام پر خاردار رکاوٹ کوپارکرنے کی ایک اورکوشش جاری تھی۔
یہاں سے جاری ہونے والی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ کنکریٹ کے بیریئرپردھماکہ ہوتاہے جوحملے کے آغازکااشارہ ہے اورپھرایک مسلح جنگجو اپنے ساتھیوں کی جانب ہاتھ لہراکرانہیں آگے بڑھنے کااشارہ دیتاہے۔ بلٹ پروف جیکٹ پہنے، رائفلیں تھامے آٹھ جنگجو اسرائیلی فوجی چوکی کی جانب دوڑتے ہیں اورفائرنگ کرتے ہیں۔اس ویڈیومیں آگے چل کر زمین پر اسرائیلی فوجیوں کی لاشیں دکھائی دیتی ہیں جبکہ فدائی، جوواضح طورپرتربیت یافتہ اورمنظم ہیں،کمپاؤنڈ میں تمام کمروں کا جائزہ لیتے رہے۔غزہ کی پٹی پر سات سرکاری کراسنگ پوائنٹس ہیں جن میں سے چھ اسرائیل اورایک مصرکے کنٹرول میں تھا۔تاہم چندگھنٹوں کے اندرحماس نے پوری سرحدسے اسرائیلی علاقے میں گھسنے کاراستہ ڈھونڈلیا۔
حماس کے فدائی غزہ سے نکل کرہرسمت میں پھیل گئے۔اسرائیلی حکام سے حاصل شدہ معلومات سے علم ہوتاہے کہ وہ27 مقامات پرحملہ آورہوئے اور بظاہرانہیں حکم تھاکہ وہ دیکھتے ہی گولی چلادیں۔حماس کے فدائی سب سے دورجس مقام تک پہنچے وہ غزہ کے مشرق میں22کلومیٹردوراوفا کم کاقصبہ تھا۔سدیروت میں فدائی ایک پک اپ ٹرک میں قصبے سے گزرے جو غزہ کے مشرق میں تین کلومیٹردورہے۔تقریباًایک درجن مسلح فدائی اشکیلون کی خالی سڑکوں پردیکھے گئے جوایریزکے شمال میں ہے۔ جنوبی اسرائیل کے متعدد مقامات پرایسے ہی مناظردیکھے گئے اوراسرائیلی حکام نے عام شہریوں کوگھروں میں چھپ جانے کی تاکید کی۔
اسرائیل کاکہناہے کہ ریئم کے قریب ایک صحرامیں ایک موسیقی فیسٹیول ہورہاتھاجس میں بڑی تعدادمیں نوجوان شرکت کررہے تھے۔ان مسلح نوجوانوں نے موسیقی فیسٹیول اوردیگر مقامات سے تقریباً 100 کے قریب فوجی اہلکاراورعام شہریوں کواغواکرکے غزہ لیجایاگیا۔اسرائیلی آبادیوں کے ساتھ ساتھ حماس نے دوفوجی تنصیبات کوبھی نشانہ بنایا۔ریئم سے سامنے آنے والی فوٹیج میں کئی جلی ہوئی گاڑیاں اس اڈے کے قریب سڑک پرنظرآتی ہیں۔راکٹ حملے کی ابتداکے چندگھنٹوں میں سینکڑوں اسرائیلی ہلاک ہو چکے تھے اوریہ سب ایک ایسے اندازمیں ہواجوکسی نے سوچابھی نہیں تھا۔چندگھنٹوں میں اسرائیل کے جنوبی علاقوں میں فوجی مددپہنچناشروع ہوگئی لیکن ایک وقت تک حماس کاغزہ سے باہرکافی علاقے پرکنٹرول تھا۔ حماس کے اس حملے کے بعد کی داستان سے آپ سب واقف ہیں کہ نیتن یاہونے پہلے ردعمل کے طورپریہ دہمکی دی تھی کہ حماس اوران کے مددگاروں کی نسلیں بھی ہمارے انتقام کو یاد رکھیں گی اوراس نے ایساکردکھایااورخطے کے تمام مسلم ممالک کاردعمل ایساتھاجیساکبوتربلی کودیکھ کراپنی آنکھیں بندکرلیتاہے۔اب جنگ بندی پربھی ابھی تک کسی کاتبصرہ تک نہیں آیا۔(جاری ہے)