سعودیہ اور امریکا سمیت کئی ممالک سے 200 سے زائد پاکستانی بے دخل
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
سعودی عرب(نیوز ڈیسک)سعودی عرب اور امریکا سمیت مختلف ممالک سے 200 سے زائد پاکستانیوں کو بے دخل کردیا گیا۔امیگریشن ذرائع کے مطابق امریکا، چین، ترکی، زمبابوے اور سینیگال سمیت مختلف ملکوں سے مزید 220 پاکستانیوں کو بے دخل کیا گیا ہے، وطن واپسی پر ان مسافروں میں سے 12 کو کراچی میں گرفتار کرلیا گیا۔امیگریشن ذرائع کے مطابق 19 سے 21 جنوری تک 48 گھنٹوں میں سسٹم میں آن لائن ویزا ظاہر نہ ہونے پر ایک، ویزا منسوخ ہونے پر ایک، دوبارہ داخلے کی اجازت نہ ملنے پر ایک، بلیک لسٹ ہونے پر 3 اور بھیک مانگنے پر جیل سے رہا کرکے 17پاکستانیوں کو سعودیہ سے بے دخل کیا گیا۔
اس کے علاوہ پاسپورٹ گم ہونے پر 2، زائد المیعاد قیام پر 3، کفیل کے بغیر ملازمت کرنے پر 16، کفیل کی شکایت پر 17 اور مختلف وجوہات کی بنا پر 12 پاکستانیوں کو سعودیہ سے بے دخل کیا گیا ہے۔امریکا میں ایمرجنسی سفر پر روکے گئے 2 مسافروں کو ڈی پورٹ کیا گیا۔ زمبابوے امیگریشن سے روک کر 3 مسافروں کو واپس بھیج دیا گیا جب کہ قبرص، پریٹوریا، قطر، یوگنڈا اور چین سے 6 افراد کو ڈی پورٹ کیا گیا۔ امارات میں جیل سے نکال کر ایمرجنسی دستاویزات پر 103 پاکستانیوں کو بے دخل کیا گیا۔ادھر انسانی اسمگلروں کا نشانہ بن کر پاکستان سے سینیگال پہنچے 2 مسافروں کو وطن واپس بھیج دیا گیا ہے ۔
جی سی یونیورسٹی لاہور کی ایم فل کی طالبہ کیساتھ مبینہ اجتماعی زیادتی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بے دخل کیا گیا پاکستانیوں کو ہونے پر
پڑھیں:
امریکا میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبا کے لیے خطرے کی گھنٹی، 122 کی امیگریشن حیثیت منسوخ
ٹیکساس: امریکا میں بین الاقوامی طلبہ کے لیے تعلیمی ویزا پر خطرے کی تلوار لٹکنے لگی، خصوصاً ریاست ٹیکساس میں، جہاں 122 سے زائد غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ یا ان کی امیگریشن حیثیت ختم کر دی گئی ہے۔
یہ تبدیلیاں امریکی نظام Student and Exchange Visitor Information System (SEVIS) میں کی گئی ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ان طلبہ کی قانونی حیثیت اب خطرے میں ہے۔ حکام کی جانب سے اب تک کوئی واضح وجہ سامنے نہیں آئی، تاہم امیگریشن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام سخت پالیسیوں، سوشل میڈیا مانیٹرنگ اور حالیہ سیاسی فیصلوں کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
ٹیکساس کی متاثرہ یونیورسٹیوں میں نمایاں تعداد یونیورسٹی آف نارتھ ٹیکساس اور یونیورسٹی آف ٹیکساس، آرلنگٹن کے طلبہ کی ہے، جن میں ہر ایک سے 27 طلبہ متاثر ہوئے ہیں۔ دیگر یونیورسٹیوں میں ڈیلس، ایل پاسو، ریو گرینڈ ویلی، اے اینڈ ایم، ویمنز یونیورسٹی، اور ٹیکساس ٹیک شامل ہیں۔
امریکی محکمہ داخلہ نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ طلبہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نگرانی کرے گا تاکہ "یہودی مخالف" مواد پر نظر رکھی جا سکے۔ یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کے بعد سامنے آیا، جن کا تعلق فلسطین کی حمایت میں کیمپس مظاہروں سے ہے۔
امیگریشن وکیل نعیم سکھیا کے مطابق SEVIS سے نکالنا کسی بھی طالب علم کو امیگریشن نظام سے فوری طور پر باہر نکال دیتا ہے، جس سے نہ صرف ان کا تعلیمی مستقبل، بلکہ اُن کے اہل خانہ کی حیثیت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے طلبہ کو فوری طور پر اپنے DSO سے رابطہ اور Reinstatement کی درخواست دینے کا مشورہ دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر #SaveTexasStudents کے ہیش ٹیگ کے تحت ایک مہم بھی چل رہی ہے، جس میں انصاف کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ بعض طلبہ تنظیمیں اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے پر غور کر رہی ہیں۔
یونیورسٹیوں کی جانب سے طلبہ کو تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، تاہم موجودہ صورت حال نے بین الاقوامی طلبہ کے لیے امریکا میں تعلیم کا مستقبل غیر یقینی بنا دیا ہے۔