حکومت مستحکم ہے اتحادیوں کا زبردست تعاون حاصل ہے، چودھری انوارالحق
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ قانون کی عملداری سب سے پہلے اپنی ذات پر قائم کی، وزیراعظم کے حکم کو قانون سے بھی ماورا سمجھے جانے والے نظام کا خاتمہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر اور پاکستان کے مابین ''لا الہ الا اللہ'' کا دائمی رشتہ ہے، جب سے وزیراعظم بنا ہوں، وفاقی حکومت اور وفاقی اسٹیک ہولڈرز کا غیر مشروط تعاون حاصل رہا ہے، جہادی کلچر کی سٹیٹمنٹ پر پوری طرح قائم ہوں، بطور مسلمان ہم نے فقط قرآن کریم سے رہنمائی لینی ہے۔ سفارتکاری میں کشمیریوں کا کردار بڑھانے سے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں مدد ملے گی۔ ہندوستان انتشار پھیلانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ہندوستان کی خواہش تھی کہ آزاد کشمیر میں افراتفری ہو لیکن اللہ کے فضل سے ایک گملہ بھی نہیں ٹوٹا۔ حکومت مستحکم ہے اتحادیوں کا زبردست تعاون حاصل ہے۔ آزاد کشمیر کا سارا نظام تحریک آزادی کشمیر کے مرہون منت ہے، شہداء کے لہو نے آبیاری کی ہے تو آزاد خطے کا نظام چل رہا ہے، قانون کی عملداری کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں۔ وادی نیلم میں ماضی میں 4 چار ماہ سڑک بند رہتی تھی، ستمبر میں خود تاو بٹ کا دورہ کیا، نیلم میں ڈھائی ماہ میں جو کام ہوا وہ دھائیوں میں نہیں ہو سکا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں کیا۔
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ 20 ماہ کی حکومت میں قانون کی عملداری سب سے پہلے اپنی ذات پر قائم کی، وزیراعظم کے حکم کو قانون سے بھی ماورا سمجھے جانے والے نظام کا خاتمہ کیا ہے۔ صدارتی آرڈیننس میں سقم نہیں تھا، ترقیاتی پراجیکٹس سے خطہ کی نظیر بدلیں گے۔سیاسی اتحادیوں کا زبردست تعاون رہا ہے۔ اتحادی حکومت مستحکم ہے۔ ابھی آزاد کشمیر کے انتخابات میں تقریباً 15 ماہ کا عرصہ ہے، آئندہ الیکشن میں صورتحال کیا ہو گی ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کے تمام سفارتخانوں میں ایک کشمیر ڈیسک قائم کیا جائے۔بطور کشمیری جو بات ہم کریں گے وہ زیادہ توانا ہو گی، پاکستان کی طاقت کو مثبت انداز میں آگے لے جانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے حالات کا اثر آزاد کشمیر میں ہوتا ہے، اختلاف وزیراعظم آزاد کشمیر سے نہیں بلکہ اس گورننس سسٹم سے ہے جو موجودہ حکومت لائی، حکومت کی سطح پر کوئی بے چینی اضطراب نہیں ہے، جب وزیراعظم منتخب ہوا تھا تو مسلم لیگ(ن)، پیپلزپارٹی اور فارورڈ بلاک نے سپورٹ کیا۔ مضبوط گورننس سسٹم سے چیزیں ٹھیک ہوئی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے کردار ادا کرتے رہیں گے۔ عوام کی خدمت مشن ہے۔ خطہ کی فلاح کے لیے بھرپور اقدامات اٹھاتے رہیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کسی ادارے میں مداخلت نہیں کرتے ،عدلیہ بھی گریز کرے،وفاقی حکومت
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت کسی ادارے کے معاملے میں مداخلت نہیں کرتی، عدلیہ بھی ایگزیکٹو کے معاملات میں براہ راست مداخلت سے گریز کرے ۔سینٹ کا اجلاس ڈپٹی چئیرمین سیدال خان کی زیر صدارت جاری ہے جس میں وقفہ سوالات کے دوران ڈیپورٹیشن پالیسی سے متعلق سینیٹر دنیش کمار نے سوال کیا، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڈ سوالات کمیٹیز کو بھیجنے پر اعتراض کیا۔انہوں نے کہا کہ تمام سوالات کے جوابات تحریری طور پر پیش کئے جاتے ہیں، کمیٹیوں میں دیگر معاملات بھی زیر بحث لائے جاتے ہیں۔اعظم نذیر تارڑ نے وقفہ سوالات میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ڈیپوٹیشن پالیسی کی گنجائش سروس رولز میں موجود ہے ، پہلے تین سال کے لئے ڈیپوٹیشن ہوتی ہے ، پھر دو سال تجدید ہوتی ہے ، سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلوں میں کہا کہ ڈیپوٹیشن کو معمول ہے۔ نہ بنایا جائے ، حکومت کسی ادارے کے معاملے میں مداخلت نہیں کرتی ،عدلیہ بھی ایگزیکٹو کے معاملات میں براہ راست مداخلت سے گریز کرے ۔ان کا کہنا تھا کہ جرمن حکومت نے 27 جون 2024 سے موثر قانون میں دہری شریعت کی گنجائش فراہم کی،اس اقدام کے تحت درخواست دہندگان اپنی اصل شہریت کے ساتھ جرمن شہریت بھی برقرار رکھ سکتے ہیں،پاکستان نے جرمنی کے ساتھ دہری شہریت کی منظوری دے دی ہے ، اب جرمن حکومت کی جانب سے ایم او یو دسخط کا انتظار ہے ۔انہوں نے بتایا کہ پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد وہ پاکستانی شہری جنہوں نے ماضی میں اپنی پاکستانی شہریت ترک کر دی تھی اپنی پاکستانی شہریت دوبارہ حاصل کر سکیں گے ، پاکستان کے بائیس ملکوں کے ساتھ دہری شہریت کے معاہدے ہیں۔