جمہوریت اور اسٹیبلشمنٹ سے پہلے عدلیہ کو ٹھیک کرنا ہوگا، فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ جمہوریت اور اسٹبلشمنٹ سے پہلے عدالتی نظام کو ٹھیک کرنا ہوگا۔
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بنیاد میں جو چیز ہلی ہوئی ہے وہ عدالتی نظام ہے۔ آپ کو قائد اعظم کا پاکستان چاہیے تووہ ابھی نہیں مل سکتا کیونکہ یہاں ان فیئرنیس عدالتی نظام سے شروع ہوتی ہے۔
سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ بھٹو کو عدلیہ نے پھانسی دی، 45 سال بعد انہوں نے فیصلہ دیا کہ یہ قتل تھا۔
یہ بھی پڑھیے:عمر ایوب نے فیض حمید کی ویڈیو بنا کر آگے بھیجی، فیصل واوڈ کا اہم انکشاف
انہوں نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقت ختم ہونے کے باوجود میاں نواز شریف کے مقدمے سنے گئے اور فیصلے سنائے گئے، قصوروار عدالتی نظام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی مقبولیت میں اضافے کی وجہ حکومت کی نفرت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف ریس میں تنہا بھی دوڑیں گے تو تیسرے نمبر پر آئیں گے،شہباز شریف جیسا وزیراعظم نہیں ملے گا۔ وزیراعظم جمہوری ہیڈ ہیں تو ان کے نیچے جو ممبرز ہیں،اسٹیبلشمنٹ اورآرمی چیف ہیں وہ زبردست کام کر کے دے رہے ہیں اور میڈل پاکستان کو لگ رہے ہیں.
عمران خان کے بارے میں سوال پران کا کہنا تھا کہ عمران خان ابھی باہر آتے نظر نہیں آرہے،میری توقع کے حساب سے انہوں نے بالکل سپاٹ آن جیل کاٹی ہے۔
ڈیل کے سوال پرفیصل واوڈا نے کہا آج آفر کریں توعمران خان ایک منٹ میں ڈیلکرینگے،وہ کوئی پرنسپل اسٹینڈ لے کر نہیں کھڑے ہوئے ، ان کو ڈیل آفر نہیں ہو رہی، جب ان کو ڈیل آفر ہو گی ڈیل ہو جائے گی۔
پی ٹی آئی بھی چاہتی ہے کہ بانی پی ٹی آئی جیل میں ہی رہیں۔عمران خان کے ملٹری ٹرائل کے حوالے سے انہوں نے کہا ملٹری ٹرائل ہوا تو میرے لیے شاکنگ نہیں ہوگا ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پراپیگنڈا مہم میں کبھی آپ پی ٹی آئی کو نہیں ہرا سکتے۔
میں پارٹی سے نکالا گیا ہوں،فواد چودھری کی طرح مجھے پی ٹی آئی میں نہیں جانا۔ پارٹی ٹوٹ گئی ہے ،ختم ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا معقول سیاست دان وہ ہوتا ہے جو صبر، خبر اور اپنی نظر کھلی رکھے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس سے پہلی حکومت میں میں ان کے خلاف تھا۔
پھر آپ کے ہی شو میں میں نے بوٹ رکھا تھا۔ پھر اینٹی سٹیٹ بھی کہلایا گیا۔ پھر بھی سچ بولنا اور حق بات کرنا نہیں چھوڑا۔مجھے بہت کچھ کہا جاتا ہے، کبھی اسٹیبلشمنٹ کا بندہ تو کبھی اینٹی اسٹیبلشمنٹ کہا جاتا ہے۔
میں بہت کچھ کہہ جاتا ہوں، میں ان چیزوں کو بودر نہیں کرتا۔ میں اپنا کام ٹھیک کر رہا ہوں، اس کام کے آگے آدمی عام ہو یا خاص ہو ، غلط کرے گا تو میری لڑائی ہے پہلے بھی لڑا ہوں، آج بھی لڑوں گا۔
اگر کام صحیح ہوگا تو لبیک کہوں گا ساتھ کھڑا ہوں گا۔ میں اسٹیبلشمنٹ کا احترام کرتا ہوں، آج سے نہیں کرتا، یہ ریکارڈ کا حصہ ہے۔خان صاحب کی جو سیاست ہے اس کی بنیاد کے اندر میرا بھی کوئی نہ کوئی رول ہے۔
آپ غلط کام کریں گے تو ڈریں گے۔ غلط کام جو پہلے ہوئے ہیں۔ یہ اٹھانا بٹھانا تو پچھلے75 سال سے ہے،پوری دنیا میں ہے۔ آپ نے عافیہ صدیقی کا کیس سنا ہے اس میں ہے کہ اس نے سولجر کو مارا۔ سب سے پہلے تین چیزوں جمہوریت ، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کا ہم آہنگ ہونا بہت ضروری ہے۔
اگر پاکستان میں یہ تینوں آن لائن نہیں ہیں تو پھر کہیں نہ کہیں کوئی مسئلہ ہے۔ لیکن مسئلہ سارا یہ ہے کہ آپ نے نہ سسٹم اور نہسیاست میں گروم کیا ہے نہ ٹرین کیا ہے۔ جو بھی لکھت پڑھت کی چیز ہوتی ہے وہ سننے اور پڑھنے میں اچھی لگتی ہے،اس کی امپلیمنٹیشن ہوتی نہیں ہے۔آئین اور قانون بہت کچھ کہتا ہے کہ آئین اور قانون کے تحت یہ ہونا چاہیے۔
لیکن یہاں جو 75 سال سے سیٹ اپ ہے وہی ہے۔یہاں لوگ مال بناتے اور جھوٹ بولتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) میں طلال چودھری، بیرسٹر عقیل ، بلال کیانی، علی پرویز ملک ہے،ینگ لوگ ہیں، ان کو چانس کیوں نہیں مل رہا؟کیا یہ برے لوگ ہیں؟۔
عمران خان کی بات کریں توعمران خان سیاست کوموروثی سیاست سے نکالنے کیلئے لائے گئے تھے۔اب ان کی بیگم آ گئی ہیں، ٹیک اوورکر کے بیٹھ گئی ہیں۔
بانی پی ٹی آئی اس لیے مقبول ہیں کہ عوام (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی سے نفرت کرتے ہیں۔ حکومت کے پانچ سال پورے کرنے کے سوال پرانہوں نے کہا کہ پانچ سال تو کیا آپ اگلے پندرہ منٹ کی بات کریں گے تواس پر بھی ایگری نہیں کروں گا۔
میں نے پانچ سال کی جمہوریت کبھی پاکستان میں دیکھی نہیں، میرا تو پانچ سالہ مدت والی جمہوریت پر یقین ہی نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹبلشمنٹ عدلیہ فیصل واوڈاذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: عدلیہ فیصل واوڈا ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا عدالتی نظام فیصل واوڈا پی ٹی ا ئی پانچ سال سوال پر
پڑھیں:
عدلیہ آزاد ہو تو 9 مئی اور 26 نومبر جیسے حادثات دیکھنے نہ پڑتے ،عمران خان
اسلام آباد: اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے والے وکلا میں قاضی انور، فیصل چوہدری، علی اعجاز بٹر، پرویز اقبال، رائے سلمان کھرل شامل تھے۔ قبل ازیں بانی پی ٹی آئی کی فیملی نے بھی اڈیالہ جیل کے کانفرنس روم میں عمران خان سے ملاقات کی، جس میں 190 ملین پانڈز کیس پر عدالت کی جانب سے دی گئی سزا سے متعلق بات چیت کی گئی۔
وکلا کی عمران خان سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر وکیل فیصل چوہدری نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں مختلف امور پر صلاح مشورہ ہوا۔انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے وکلا سے ملاقات میں بات کرتے ہوئے کہا کہ 26ویں ترمیم نے عدلیہ کا حلیہ بگاڑ دیا ہے جو چیز حکومت کے خلاف جائے گی، وہ کیس کسی اور کو ٹرانسفر ہو جائے گا۔
اس سے صاف شفاف انصاف کا نظام تباہ ہو جائے گا جب کہ پی ٹی آئی آزاد اور مضبوط عدلیہ کے حق میں ہے،عمران خان نے کہا کہ ملک میں عدالتیں آزاد ہوں تو پھر 9مئی اور 26نومبر کے حادثات نہیں دیکھنے پڑتے ، جو حکومت مسلط کی گئی، اس کے اقدامات آمریت قائم کرنے، عدلیہ کی آزادی و قانون کی حکمرانی ختم کرنے اور پی ٹی آئی کو کرش کرنے کے لیے ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جلد انصاف کے سورج سے اندھیری رات کی تاریکی ختم ہو جائے گی۔اپنی اہلیہ سے متعلق وکلا سے بات کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ بشری بی بی بھی اس غلامانہ انصاف کے نظام کا شکار ہے،وہ اس نظام کو قبول نہیں کریں گے ۔
فیصل چوہدری نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی آزاد عدلیہ اور قانون کی حکمرانی کے لیے مزید جدوجہد کے لیے تیار ہیں۔فیصل چوہدری نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے علی امین اور سلمان اکرم کو ہدایت دی ہے کہ انسانی حقوق کی پٹیشنز نہ سننے پر خط لکھیں۔
ایپکس کمیٹی میں جو الزامات لگائے گئے ہیں، ان کا جواب دیں گے ۔ ہم منصور علی شاہ،جسٹس عائشہ کے نوٹ کی حمایت کرتے ہیں ۔ تمام بار ایسوسی ایشنز میں عدلیہ کی آزادی و بحالی کے لیے بھرپور مہم چلائیں گے۔میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے فیصل چوہدری نے مزید بتایا کہ آج بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ سے ملاقات نہیں ہو سکی،اس پر پٹیشن فائل کریں گے۔ جیل انتظامیہ سے اس ضمن میں بات ہوئی کہ قانون کے مطابق یہ ملاقات کیوں نہیں کروائی گئی ۔
ملاقات نہ کروانا بانی پی ٹی آئی پر پریشر ڈالنے کے لیے ہے۔انہوں نے کہا کہ ایڈووکیٹ قاضی انور صاحب کی لاپتا کارکنان کے حوالے سے رپورٹ پارٹی کی سطح پر ہے،جلد ایشو کر دی جائے گی۔
ہماری لسٹوں کے سامنے آنے کے بعد ایک ایک ماہ کے بعد بھی لوگوں کو پیش کیا گیا،قاضی انور صاحب کی رپورٹ ضرور سامنے آئے گی،ہم نے حکومت کو مجبور کیا کہ وہ جن کو لاپتا کرنا چاہتے تھے،ہماری لسٹوں کی وجہ سے وہ لوگ سامنے لائے گئے۔فیصل چوہدری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ڈونلڈ ٹرمپ پر بات نہیں کی۔
گزشتہ امریکی حکومت نے عافیہ صدیقی کی پٹیشن بھی دستخط نہیں کی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی صدر بننے پر مبارکباد دیتے ہیں۔