۔9 مئی کو ملک کے 8، 10 اداروں کے سی سی ٹی وی کیمرے کیسے بند ہوگئے؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
لاہور ( مانیٹرنگ ڈیسک ) سلمان اکرم راجا کا کہنا ہے کہ 9 مئی کو ملک کے 8، 10 اداروں کے سی سی ٹی وی کیمرے کیسے بند ہوگئے؟ 8 گھنٹے کی پوری فوٹیج کہاں ہے؟ اسے کس نے غائب کیا؟۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے 9 مئی واقعات اور 26
نومبر واقعات کی تحقیقات کےلیے جوڈیشل کمیشن بنانے کے مطالبے کو حکومت کی جانب سے منظور نہ کیے جانے پر سلمان اکرم راجا کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کو ملک کے آٹھ، دس اداروں کے سی سی ٹی وی کیمرے کیسے بند ہوگئے؟ 8 گھنٹے کی پوری فوٹیج کہاں ہے؟ اسے کس نے غائب کیا؟ اس وجہ سے یہ کمیشن سے بھاگ رہے ہیں جب حقیقت سامنے آئے گئی تو وہ بیانیہ نہیں رہے گا جو یہ بیچنا چاہ رہے ہیں۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اگر جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جاتا تو پھر ہماری طرف سے مذاکرات ختم ہوگئے،حکومتی کمیٹی کامﺅقف ہے کہ جوڈیشل کمیشن نہیں بن سکتاتوپھر مذاکرات نہیں ہوں گے، ہمارا مﺅقف ہے کہ 9 مئی واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کیوں غائب کی گئی؟جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ ہے کہ کیوں مخصوص فوٹیج جاری نہیں کی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ کل نہیں تو پرسوں تک نظرثانی اپیل دائر ہوجائے گی، ہمیں فیصلے پر کوئی پریشانی نہیں ، یہ مضحکہ خیز فیصلہ ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجا جوڈیشل کمیشن سی سی ٹی
پڑھیں:
190 ملین پائونڈ کیس کا فیصلہ سیاسی انتقام پر مبنی ہے،جرمن میڈیا
اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک ) سلمان اکرم راجا نے انکشاف کیا ہے کہ برطانوی کرائم ایجنسی کی درخواست پر عمران خان کابینہ نے معاہدہ خفیہ رکھا، وفاقی کابینہ کی جانب سے معاہدے کی توثیق کیے جانے سے قبل ہی برطانیہ سے رقم سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں موصول ہو چکی تھی۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا کی جانب سے 190 ملین پائونڈ کیس کے حوالے سے اہم انکشاف کیا گیا ہے۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے
ہوئے سلمان اکرم راجا نے انکشاف کیا ہے کہ ڈھنڈورا پیٹا گیا کابینہ نے کچھ ایسا کیا جس سے رقم ریاست کی بجائے سپریم کورٹ چلی گئی جبکہ کابینہ نے بس برطانوی کرائم ایجنسی کی درخواست پر معاہدہ کانفیڈیشنل رکھا، اس معاہدے کی توثیق کابینہ نے 3 دسمبر کو کی جبکہ اس سے قبل 100 ملین پاؤنڈ 29 نومبر کو سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آگئے تھے جبکہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف دیے گئے 190 ملین پائونڈ کیس کے فیصلے پر جرمن خبر رساں ادارے “ڈی ڈبلیو” کی رپورٹ سامنے آئی ہے۔ ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا ماننا ہے کہ سیاسی فیصلے ملک میں قانون کی عملداری اور جمہوری روایات کے فروغ میں بہت بڑی رکاوٹ ہیں اور حالیہ فیصلہ بھی سیاسی انتقام پر مبنی ہے، کیونکہ اس وقت حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات چل رہے ہیں۔اس کا مقصد یہ ہے کہ جو فیصلہ تین دفعہ مؤخر کرنے کے بعد سنایا گیا ہے صرف اور صرف پی ٹی آئی کو مذاکرات کی میز پر جھکانے کے لیے کیا گیا ہے۔ ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ ملک کی ملٹری اسٹبلشمنٹ کا اس فیصلے کے پیچھے خاص کردار ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ فیصلہ قانونی تقاضے پورے نہیں کرتا کیونکہ یہ ایک کرمنل کیس نہیں تھا اسے ایک بڑے جرم کے طورپر ڈیل کیا گیا ہے۔