سینیٹ، مختلف ممالک میں قید پاکستانیوں کی تفصیلات پیش عرب میں 12156،یو اے ای میں5292یونان میں 811اور قطر میں 338 پاکستانی قید ہیں۔سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سیدال خان کی زیرصدارت میںہوا۔ وقفہ سوالات میں سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ وزارت خارجہ میں ابھی بھی لوگ ڈیپوٹیشن پر کام کررہے ہیں ایوان کو گمرہ کیا جارہاہے اس سوال کو کمیٹی میں بھیج دیں ۔جس سوال کے جواب سے مطمئن نہیں ہوں اس کو ہی کمیٹی کو بھیجنے کا کہتا ہوں ۔علاوہ ازیں پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی آمنے سامنے آگئیں۔ اجلاس میں پیپلزپارٹی نے پانی کی تقسیم کے حکومتی اعداد و شمار کو زمینی حقائق سے مختلف قرار دیا اور سینیٹر شیری رحمن نے دریائے سندھ پر کینالز بنا کر سندھ کا پانی روکنے کا الزام لگایا۔ حکمران جماعت ن لیگ کے سینیٹرعرفان صدیقی نے اپنے حصے کے پانی سے نہریں بنانے پر اعتراض کو بلاجواز قرار دیا جب کہ وزیر آبی وسائل مصدق ملک نے پانی کی تقسیم کے اعداد وشمار پیش کیے۔پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمن نے دریائے سندھ پر نئی نہروں سے متعلق تحریک التوا پیش کی جس میں سندھ کے حصے کا پانی روکے جانے کا الزام عاید کیا گیا۔ انہوںنے کہا کہ معاملے پر سندھ کے تمام علاقوں میں شدید احتجاج ہوا، حکومتی فیصلے پر سندھ سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، سی ڈی ڈبلیو پی اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ نے واضح اعتراض کیا، چولستان کے ریگستان کو ہریالی میں تبدیل کرنے کے لیے پانی تبدیل کیا جا رہا ہے۔شیری رحمن نے کہا کہ کوٹری اور گڈو سے پیچھے دریائے سندھ ٹھاٹے مارا کرتا تھا، اب وہ صورتحال کہاں ہے ؟سب کو پتا ہے پانی کم ہے، کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر،بوند بوند پانی کو شہری ترستے ہیں۔پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ11 ماہ سے مشترکہ مفادات کی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی، تین تین ماہ کے بعد سی سی آئی کی میٹنگ ہونی چاہیے، حکومت کو اس پر واضح کرنا ہوگا کہ وہ چاہتی کیا ہے۔وفاقی وزیر آبی وسائل مصدق ملک نے بتایا کہ ریور انڈس پر کوئی نیا ڈیم بیراج یا لنک کنال نہیں بن رہا ہے،جوبھی تحریکِ التوا میں دعویٰ کیے گئے ہیں، ان میں ایک بھی درست نہیں ہے، چولستان کا پروجیکٹ دریائے ستلج سے وابستہ ہے، واٹر ایکارڈ کا پیرا 8 کہتا ہے کوئی بھی صوبہ اپنی مرضی سے پانی استعمال کرسکتا ہے۔سینیٹ اجلاس میں پانی کے مسئلے پر ہونے والی بحث میں دیگر اراکین نے بھی حصہ لیا جس کے بعد سینیٹ کا اجلاس جمعہ کے روز تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔
سینیٹ

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

سینیٹ اجلاس: پانی کی قلت کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف ایک ہوگئے

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سینیٹ اجلاس میں پانی کی قلت کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ایک پیج پر آگئے، وفاقی وزیر مصدق ملک نے وضاحت کہا کہ دریائے سندھ پر ڈیم بیراج یا لنک کینال نہیں بن رہی، چولستان پروجیکٹ دریائے ستلج سے وابستہ ہے، شیری رحمان نے کہا کہ تقسیم کی سیاست نہیں چاہتے، معاملہ قائمہ کمیٹی کو نہ بھیجا تو پیپلز پارٹی احتجاج کرے گی۔

ایوان بالا میں ملکی آبی وسائل پر بحث کی گئی، وفاقی وزیر مصدق ملک نے آگاہ کیا کہ پانی کی غیر منصفانہ تقسیم کی بات کی گئی، جبکہ پانی تقسیم کی مانیٹرنگ وفاقی حکومت کے پاس نہیں، بلکہ صوبوں کے پاس ہے، دریائےسندھ پر کوئی ڈیم نہیں بننے جارہا ہے، چولستان پروجیکٹ دریائے ستلج سے وابستہ ہے، چولستان کینال کو پنجاب اپنے حصے سے پانی دے گا۔

شیری رحمان نے کہا کہ جو ڈیٹا دیا گیا، وہ حقیقت کے برعکس ہے، ارسا خود کہ رہا کہ پنجاب اورسندھ کے پانی کی 13 فیصد کمی رہی ہے، معاملے پر سندھ بلوچستان کو سنا جائے، تقسیم کی سیاست نہیں چاہتے، معاملہ قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کونہ بھیجا گیا تو بھرپور پوراحتجاج کیا جائے گا۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کمیٹی کو بھیجنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مجھے دھمکی نہ دیں یہ حکومت اورپیپلزپارٹی کا معاملہ ہے۔

شبلی فراز اور علی ظفر نے بھی پیپلز پارٹی کے موقف کی تائید کی، بعد ازاں سینیٹ اجلاس جمعہ 24 جنوری صبح ساڑھے دس بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

قبل ازیں وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک نے خبردار کردیا کہ کسی کے پاس غیر دستاویزی دولت ہے تو سامنے لانا ہوگی، کالا دھن یا ٹیکس چوری کرنے والوں پر پابندی لگا رہے ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کہتے ہیں کہ ئئی ترمیم کے تحت نان فائلر ٹرانزیکشن نہیں کرسکتا، کوئی گاڑی اور پلاٹ بھی نہیں خرید سکتا۔

سید نوید قمرکی زیرصدارت قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نان فائلر پر کوئی پابندی نہیں تووہ کچھ ٹیکس ادا کرتے ہیں، کسی کے پاس غیردستاویزی دولت ہے، تو اسے سامنے لانا ہوگی، بلاواسطہ کو بلواسطہ ٹیکس کی طرف لارہے ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ کالا دھن یا ٹیکس چوری کرنے والوں پرپابندی لگا رہے ہیں، نان فائلر اکنامک ٹرانزیکشن نہیں کرسکتا، گاڑی، پلاٹ یا سرمایہ کاری نہیں کرسکتا، آڈٹ کے لیے1600 آڈیٹرز کو لایا جارہا ہے۔

چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے کہاکہ بل میں ابہام پایا جاتا ہے، قوانین سے ٹیکس میں اضافہ نہیں ہوگا بلکہ عوام کے لئے مشکلات ہوںگی۔

مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ جو چیز50 سالوں سے نہیں ہوئی، ایک ہفتے میں کرنے سے مسائل ہوںگے۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ کسی کا بینک اکاونٹ بند کرنے کا اختیار کسی کو نہیں ہونا چاہیے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ بل یکدم نافذ العمل نہیں ہوگا، وقت کے ساتھ بتدریج نافذ کیا جائے گا، کمیٹی نے ترمیمی بل پر کاروباری طبقے کا نقطہ نظر سننے کا فیصلہ کیا، کمیٹی نے پراپرٹی خریداری سے متعلق پانچ رکنی ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔
مزیدپڑھیں:سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 18 اراکین کی رکنیت بحال

متعلقہ مضامین

  • اہم قانون سازی ، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 24 جنوری کو طلب
  • اہم قانون سازی: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 24 جنوری کو بلائے جانے کا امکان
  • سینیٹ مختلف ممالک میں قید پاکستانیوں کی تفصیلات پیش،پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور پی پی آمنے سامنے
  • سینیٹ اجلاس ، پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور پیپلز پارٹی آمنے سامنے
  • سینیٹ اجلاس: پانی کی قلت کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف ایک ہوگئے
  • نہریں نکالنے کے معاملے پر غلط بیانی نہ کی جائے، شیری رحمان
  • سینیٹ اجلاس،پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور اتحادی پیپلزپارٹی آمنے سامنے آگئے
  • سینیٹ اجلاس: پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور اتحادی پیپلزپارٹی آمنے سامنے
  • قانون سازی ہمارا کام ہے، عدلیہ مداخلت نہ کرے، وزیر قانون