رنگارنگ اسکردو فیسٹول، شدید سردی بھی شائقین کو شرکت سے نہ روک سکی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسکردو میں سرمائی فیسٹول کا آغاز ہوگیا جس میں شرکت کے لیے شدید سردی میں بھی سیاحوں سمیت مقامی لوگوں کی بڑی تعداد آئس ہاکی گراؤنڈ میں پہنچ گئی۔
فیسٹول میں آئس ہاکی کے مقابلے ہوئے جبکہ مقامی لوگوں نے لوکل دھنوں پر رقص کیا۔ افتتاحی روزآئس ہاکی کے 2 مقابلے ہوئے۔ پہلے مقابلے میں اسکردو نے شگر کو ایک گول سے ہرایا جبکہ دوسرے میں اسکردو اے نے کھرمنگ کو 4 گول سے شکست دی۔
فیسٹول میں کھیلوں کے علاوہ مقامی کھانوں اور ثقافتی ملبوسات کی نمائش بھی کی گئی۔ تقریب کے مہمان خصوصی کو موسیقی کی دھنوں میں پنڈال تک لایا گیا جبکہ فانوس اور موسیقی سے تقریب کا اختتام کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کیلاش مذہبی تہوار چاؤموس، جہاں نئے سال کی پیش گوئی لومڑی کرتی ہے
فروزن فیری ٹیل ونٹر فیسٹول میں چھوٹے بچے بچیوں کے آئس اسیکٹنگ کے مقابلے ہوئے۔ بلتستان کے تمام اضلاع کی آئس ہاکی ٹیموں کے درمیان مقابلے ہوئے۔
فیسٹول میں مختلف مقامی کھانوں پراپو، ٹرو بلے، مارذن اور دیگر کے اسٹالز بھی لگائے گئے تھے۔ علاوہ ازیں بلتی ثقافتی ملبوسات کی نمائش بھی کی گئی۔ فروزن فیری ٹیل ونٹر فیسٹول میوزک نائٹ میں بلتی لوک گیتوں پر مقامی فنکاروں نے تلوار رقص بھی پیش کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئس ہاکی اسکردو آئس ہاکی اسکردو فیسٹول تلوار رقص فروزن فیری ٹیل ونٹر فیسٹول گلگت بلتستان مارذن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئس ہاکی اسکردو ا ئس ہاکی اسکردو فیسٹول تلوار رقص گلگت بلتستان مقابلے ہوئے آئس ہاکی
پڑھیں:
پانی کی تقسیم اور ترقیاتی منصوبے: حکومت اور پی پی اختلافات شدید
اسلام آباد:سینیٹ اجلاس میں پانی کی تقسیم اور ترقیاتی منصوبوں پر حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان شدید اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں پانی کے معاملے پر گرما گرم بحث ہوئی، جس میں پیپلز پارٹی نے حکومت پر سندھ کے پانی کے حصے کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کیا۔
پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے دریائے سندھ پر نئی نہریں بنانے کے حکومتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس سے سندھ کے حصے کا پانی متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام بغیر مشاورت کے کیا گیا، جس کی وجہ سے سندھ کے مختلف علاقوں میں احتجاج جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی کی کمی کی وجہ سے سندھ اور بلوچستان دونوں شدید متاثر ہو رہے ہیں۔
ن لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پیپلز پارٹی کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی تقسیم کے فارمولے کے مطابق ہی وسائل تقسیم کیے جا رہے ہیں اور اپنے حصے کے پانی میں نہریں بنانا بلاجواز اعتراض ہے۔
وزیر برائے آبی وسائل مصدق ملک نے تفصیلی جواب دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد ہر صوبہ اپنے حصے کے پانی کو استعمال کرنے میں آزاد ہے اور کسی بھی صوبے کا پانی کم نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پانی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس بلانے پر غور کر رہی ہے۔
بعد ازاں اجلاس میں وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے سندھ میں ایم-6 موٹروے کے منصوبے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ سڑک پورے پاکستان کے لیے اہم ہے اور اسے کراچی تک توسیع دی جائے گی تاہم انہوں نے سابق حکومتوں کو منصوبہ مکمل نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا، جس پر پیپلز پارٹی کے ارکان نے شدید احتجاج کیا۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ ماضی میں اس منصوبے کو نظرانداز کرنے والی تمام جماعتیں برابر کی ذمہ دار ہیں۔ پیپلز پارٹی نے ان کے بیان پر اعتراض کرتے ہوئے وضاحت طلب کی، جس پر وفاقی وزیر نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد کسی جماعت کی توہین کرنا نہیں تھا۔