آرمی چیف نے بیرسٹر گوہر سے کیا کہا؟ صحافی حسن ایوب نے بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
سینیئر صحافی حسن ایوب نے دعویٰ کیا ہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کی ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی اور انہیں آرمی چیف نے یہ بھی کہا کہ وہ ان کی تقاریر سنتے ہیں۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے حسن ایوب کا کہنا تھا کہ برسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات کا ایک ہی ایجنڈا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کا خاتمہ کیسے کرنا ہے۔
حسن ایوب کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے ساتھ بیرسٹر گوہر اجلاس میں پہنچے اور دروازہ کھلا تو وہ آرمی چیف کے آمنے سامنے آ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف سے ہونے والی ملاقات کا انکار کیوں کیا؟بیرسٹر گوہر نے بتادیا
حسن ایوب نے کہا کہ ’ملاقات بہت خوشگوار ماحول میں ہوئی اور آرمی چیف نے بیرسٹر گوہر سے یہ بھی کہا کہ وہ ان کی پارلیمنٹ میں کی جانے والی تقاریر سنتے ہیں‘۔
’اسٹیبلشمنٹ کی نظر میں تمام سیاسی جماعتیں برابر ہیں‘ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کے لیے تمام سیاسی جماعتیں برابر ہیں تاہم کچھ سیاسی افراد اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے درمیان پل کا کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کے مذاکرات اب جاری نہیں رہ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ’عمران خان اگلے سال تک باہر نہیں آئیں گے۔ ان کی رہائی کی بہت سی تاریخیں دی گئیں مگر ہر تاریخ غلط ثابت ہوئی‘۔
مزید پڑھیے: پی ٹی آئی کا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی چینل نہیں کھلا، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کے سوا کوئی اور آپشن نہیں ، راناثنااللہ
سینیئر صحافی کا کہنا تھا کہ حکومت پی ٹی آئی سے ورکنگ ریلیشن شپ مانگ رہی تھی اس نے پی ٹی آئی سے یہ نہیں کہا کہ سول نافرمانی کی کال واپس لے۔
حسن ایوب نے کہا کہ سپریم کورٹ کی اندرونی تقسیم کے اس ماحول میں جوڈیشل کمیشن بننا مشکل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ججز کو سیاست میں نہیں پڑنا چاہیے۔
’سپریم کورٹ ججزوں کے اختلافات، چائے کی پیالی میں طوفان‘سپریم کورٹ میں تناؤ کو چائے کی پیالی میں طوفان قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین اور 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت جسٹس منصور علی شاہ کو آئینی کیسز سننے کا اختیار نہیں ہے۔
حسن ایوب کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں جاری تنازعے میں سپریم جوڈیشل کونسل بھی متحرک ہو سکتی ہے پھر کچھ لوگوں کو اپنے کیے کا حساب دینا ہوگا۔
ان کے مطابق آئینی بینچ بننا چارٹر آف ڈیموکریسی کا تقاضا تھا۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا ہر فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ہے اور انہوں نے آج تک کوئی سیاسی فیصلہ نہیں کیا۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں صدر ٹرمپ کے آنے کے بعد پی ٹی آئی اب انسانی حقوق کی پامالی کے حوالے سے پروپیگنڈا کرے گی اور سوشل میڈیا کے ذریعے ریاست پاکستان پر حملہ کرے گی۔
’اسٹیبلشمنٹ بشریٰ بی بی پر اب بھروسہ نہیں کرتی‘حسن ایوب کے مطابق بشریٰ بی بی نے بھی اسٹیبلشمنٹ کو دھوکہ دیا ہے اس لیے وہ اب قابل بھروسہ نہیں رہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بشریٰ بی بی کی بات چیت ہو رہی تھی پھر رکاوٹ آ گئی تھی اور انہوں نے اسلام آباد پر حملہ کرکے اپنی ساکھ کھو دی تھی۔
مزید پڑھیں: بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات خوش آئند اور پاکستان کے لیے نیک شگون ہے، عمران خان
190 ملین پاؤنڈ کیس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان واضح طور پر عہدے کے ناجائز استعمال کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عوامی عہدے پر حامل شخص ٹرسٹ بنا ہی نہیں سکتا جبکہ عمران خان ٹرسٹ کے چئیرمین بن گئے۔
ملک ریاض کے خلاف برطانیہ میں شکایت کیوں درج ہوئی؟حسن ایوب نے کہا کہ شہزاد اکبر نے لندن جا کر بتایا کہ اے آر یو کے مطابق رقم سپریم کورٹ میں جمع ہو گی۔
یہ بھی پڑھیے: پی ٹی آئی، عسکری قیادت ملاقات کے بعد نواز شریف کیمپ میں کھلبلی مچ گئی ہے، بیرسٹر سیف
انہوں نے بتایا کہ لندن میں برطانوی کرائم ایجنسی میں شکا یت کنندہ ماضی میں ملک ریاض کی زیادتی کا شکار رہے ہیں اور انہیں ملک ریاض نے ایئر پورٹ سے گرفتار کروایا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ شکایت کنندہ نے اپنے بھائی کے ذریعے شکایت درج کروائی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرمی چیف اور بیرسٹر گوہر ملاقات بشریٰ بی بی اسٹیبلشمنٹ ڈیل بیرسٹر گوہر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سیّد عاصم منیر حسن ایوب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رمی چیف اور بیرسٹر گوہر ملاقات بشری بی بی اسٹیبلشمنٹ ڈیل بیرسٹر گوہر چیف ا ف ا رمی اسٹاف جنرل سی د عاصم منیر حسن ایوب کا کہنا تھا کہ بیرسٹر گوہر حسن ایوب نے سپریم کورٹ پی ٹی آئی نے کہا کہ کے مطابق انہوں نے آرمی چیف رمی چیف یہ بھی
پڑھیں:
آپکی کپتانی کافی سیکھ لیا کیا ملتان سلطانز ون کی طرف جائیگی؟
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن کے آغاز سے قبل ہونیوالی مشترکہ پریس کانفرنس میں صحافی کے سوال نے ماحول گرما دیا۔
اسلام آباد میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں سیزن کے آغاز سے قبل تمام 6 فرنچائز کے ٹیموں کے کپتانوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا تھا، جس میں صحافی نے قومی ٹیم کے کپتان محمد رضوان سے سوال کیا تو وہ ناراض ہوگئے۔
صحافی نے ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان سے طنزیہ پوچھا کہ آپکی کپتانی پاکستانی ٹیم نے کافی کچھ سیکھ لیا تو کیا اب ہم فرنچائز کو جیت کی طرف جاتا دیکھیں گے؟۔
مزید پڑھیں: "ڈھنڈورا نہیں پیٹوں گا ٹیم میں کیا چل رہا ہے" صحافی کے سوال پر بابر ناراض
اس سوال کے جواب میں رضوان ابتدائی طور پر ناراض ہوئے اور ساتھ بیٹھے شاداب خان اور بابراعظم کی طرف دیکھ کر کہا کہ کیا ہم تینوں جواب دے دیں، بعدازاں انہوں نے کہا کہ کبھی نتائج کی پروا نہیں کی لیکن کوشش کی لیکن حتمی نتیجہ ہمارے ہاتھ میں نہیں۔
مزید پڑھیں: 200 سے زائد رنز کا ہدف؛ بابر، رضوان خاموش! شاہین نے جواب دے ڈالا
جیت اور سیکھنے سے متعلق بیان خوشی کا اظہار تھا لیکن ہم بہتر نتیجہ حاصل کرنے کےلیے کوشش اور محنت کررہے ہیں، باقی اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔