سکھر: الخدمت کے تحت ہونے والے مفت آئی سرجری کیمپ میں مریضوں کی سرجری کی جارہی ہے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
سکھر: الخدمت کے تحت ہونے والے مفت آئی سرجری کیمپ میں مریضوں کی سرجری کی جارہی ہے.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سرجری کی
پڑھیں:
ادویہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ، مریضوں کی قوت خرید متاثر ہونے لگی
کراچی: کراچی میں دواں کی قیمتیں غریب مریضوں کی پہنچ سے دور ہوگئیں، گزشتہ سال دواں کی قیمیتوں میں 3 سے 4 بار اضافہ کیا گیا۔امراض قلب، نزلہ زکام، ذہنی دبا، ملٹی وٹامن، شوگر اور اینٹی الرجی سمیت روز مرہ میں استعمال ہونے والی ادویہ کی قیمتوں میں 2023 کے مقابلے میں 2024 میں 50 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے، اس اضافے کے بعد مریضوں کی اکثریت نے ادویات روزانہ استعمال کے بجائے ایک دو دن کے وقفے سے کھا رہے ہیں۔
زرائع کے مطابقپاکستان میں مجموعی طور پر 900 ادویات کی فارمولیشن رجسٹرڈ ہیں، ان میں 400 فارمولیشن جان بچانے والی (Essential) جبکہ 500 فارمولیشن (Non-Essential) رجسٹرڈ ہیں۔ No-Essential ادویات کی قیمتوں کو ڈی کنٹرول کر دیا گیا جبکہ Essential ادویات پر سالانہ 7 فیصد تک اضافے کی اجازت ہے۔
اس وقت مارکیٹ میں بیرون ممالک سے منگوائے جانے والے ضروری انجکشن کی قلت برقرار ہے۔ ایلوپیتھی ادویات پر کوئی ٹیکس نہیں جبکہ Alternative متبادل ادویہ پر 2024 سے 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی)عائد کر دیا گیا ہے۔
پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگ ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل عاصم جمیل صدیقی نے بتایا کہ مہنگائی اور ڈالر کی قدر بڑھنے کی وجہ سے بیشتر ادویات کی قیمتوں میں 2023 کے مقابلے میں 2024 میں 50 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے اور یہ اضافہ Non-Essential ادویات میں زیادہ ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کی جاری کردہ فہرست کے مطابق پاکستان میں 400 دواں کے فارمولیشن جان بچانے والی (Essential) جبکہ 500 فارمولیشن (Non-Essential) کی فہرست میں شامل ہیں اور یہ فارمولیشن وفاقی حکومت کے پاس رجسٹرڈ ہیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے Non-Essential ادویہ کی قیمتوں کو ڈی کنٹرول کیے جانے کے بعد ان کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ Essential دواں پر سالانہ 7 فیصد اضافہ کی اجازت ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف ادویات سمیت مختلف ویکسین کی قلت برقرار ہے جبکہ ان کی قیمتیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ملٹی نیشنل فارما کمپنیوں کی قیمتیں مقامی فارما کمپنیوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ Non-Essential دواں کو ڈی کنٹرول کرنے کے بعد فارما کمپنیوں نے ادویات کی قیمتوں میں ازخود اضافہ کر دیا ہے اور یہ بات درست ہے کہ دوائیں عام مریضوں کی پہنچ سے دور ہو رہی ہیں۔