یوکرین مسئلہ، امریکی صدر کی چینی صدر سے مدد کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو میں ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر کو یوکرین کے مسئلے پر مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے۔ امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ چین کے صدر شی سے یوکرین کا مسئلہ حل کرنے میں مدد کرنے کو کہا ہے۔ واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو میں ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر کو یوکرین کے مسئلے پر مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پیوٹن مذاکرات کی میز پر نہ آئے تو ممکن ہے روس پر پابندیاں عائد کروں، یورپی یونین کو یوکرین پر زیادہ اخراجات کرنے چاہییں۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چین پر یکم فروری سے 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ ٹرمپ نے 500 ارب ڈالر کے اسٹار گیٹ اے آئی پروجیکٹ کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ اوپن اے آئی، سافٹ بینک، اوریکل اے آئی میں 500 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گی، اس سے ایک لاکھ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ نے 47 ویں امریکی صدر کےعہدے کا حلف اٹھالیا
واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ نے 47ویں امریکی صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا، جبکہ نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی عہدے کا حلف اٹھایا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن کے ہمراہ کیپیٹل ہل داخل ہوتے ہوئے کہا کہ ’گڈ مارننگ‘، جبکہ جوبائیڈن نے اس سوال پر کہ کیسا محسوس کرتے ہیں، کہا کہ اچھا ہوں۔
حلف برداری کی تقریب میں سابق صدور بل کلنٹن اور ان کی اہلیہ ہیلری کلنٹن، جارج بش اور ان کی اہلیہ اور بارک اوباما بھی شریک رہے۔اس کے علاہ برطانیہ کے سابق وزیراعظم بورس جانسن، دنیا کے امیر ترین آدمی ایلون مسک، میٹا کے مالک مارک زکر برگ، گوگل کے چیف ایگزیکٹیو اور دیگر بھی تقریب میں موجود ہیں۔
قبل ازیں، نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ اہلیہ کے ساتھ وائٹ ہاؤس پہنچے تھے، جہاں جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ نے ڈونلڈ ٹرمپ اور میلانیا کا استقبال کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ ایگزیکٹو پاور کی حدود کو آگے بڑھانے، لاکھوں تارکین وطن کو ملک بدر کرنے، اپنے سیاسی دشمنوں کے خلاف انتقام اور عالمی سطح پر امریکا کے کردار کو تبدیل کرنے کے وعدے کے ساتھ 4 سالہ ایک اور ہنگامہ خیز میعاد کا آغاز کریں گے۔
حلف اٹھانے کے بعد وائٹ ہاؤس میں عہدہ سنبھالنے والے عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ صدر جنوبی سرحد پر قومی ایمرجنسی کا اعلان کریں گے، وہاں مسلح دستے بھیجیں گے اور سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو میکسیکو میں اپنی امریکی عدالتی تاریخوں کا انتظار کرنے پر مجبور کرنے والی پالیسی دوبارہ شروع کریں گے۔