سعودی کمپنی منارامنرلز پاکستان کے ریکوڈک منصوبے میں سرمایہ کاری کیلئے تیار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی کان کنی کی کمپنی منارا منرلز پاکستان کے صوبے بلوچستان میں ریکوڈک منصوبے میں 50 کروڑ سے ایک ارب ڈالر کے عوض 10 سے 20 فیصد حصص خریدے گی۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ نے فائنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ منصوبے کی لین دین کی بات چیت کے حوالے سے آگاہ ذرائع نے بتایا ہے کہ منارا منرلز حکومت پاکستان سے ریکوڈک منصوبے میں شیئرز خریدے گی۔ منارا منرلز کے عہدیداروں نے گزشتہ سال مئی میں ریکوڈک کان میں حصص خریدنے کے بارے میں بات چیت کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا اس کمپنی کے پاس پاکستان کے ساتھ مشترکہ طور پر اس منصوبے کی ملکیت ہے۔ رپورٹ کے مطابق منارا منرلز منصوبے میں 9 ارب ڈالر کے عوض 10 سے 20 فیصد حصص خریدنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ خیال رہے کہ منصوبے میں کان کنی کی کمپنی بیرک گولڈ 50 فیصد حصص کی مالک ہے جبکہ بقیہ شیئرز حکومت پاکستان (25 فیصد) اور صوبہ بلوچستان (25فیصد) کی ملکیت ہیں۔ اگست 2024 میں، بیرک گولڈ کے چیف ایگزیکٹو نے کہا تھا کہ ان کی کمپنی پاکستان کی ریکوڈک سونے اور تانبے کی کان کے منصوبے میں سعودی عرب سرمایہ کاری کو لانے کے لیے تیار ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے حکومتی عہدیدار بھی ملک میں سعودی سرمایہ کاری پر زور دے رہے ہیں۔ خیال رہے کہ ریکوڈک منصوبہ سیاسی اور عدالتی تنازع کا شکار رہا ہے تاہم مزید پیش رفت ہونے پر کان سے 2028 تک سونے اور تانبے کی پیداوار شروع ہوسکتی ہے۔ بیرک گولڈ کے ابتدائی تخمینے کے مطابق پہلے مرحلے میں کان کے لیے 5 ارب 50 کروڑ ڈالر سے زاید کی سرمایہ کی ضرورت درپیش ہوگی، اس مرحلے میں سالانہ بنیادوں پر 2 لاکھ ٹن تانبے اور ڈھائی لاکھ اونس سونے کی مقدار پیدا کی جاسکے گی۔ علاوہ ازیں توسیع کے تحت منصوبے کے لیے اضافی 3 ارب 50 کروڑ ڈالر درکار ہوں گے جو مذکورہ پیداواری صلاحیت کو دگنا کردے گی، اس کے تحت سالانہ بنیادوں پر 4 لاکھ ٹن تانبے اور 5 لاکھ لاکھ اونس سونے کی مقدار پیدا ہوگی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
دوست ممالک سرمایہ کاری کے وعدوں پر عملدرآمد نہیں کررہے ہیں ، میاں زاہد حسین
کراچی(کامرس رپورٹر)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وا?ل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ دوست ممالک کی جانب سے اربوں ڈالرکی سرمایہ کاری کے وعدوں کے باوجود اس سلسلے میں کوئی عملی نتائج تا حال نظر نہیں ا? رہے۔ مقامی بزنس کمیونٹی بھی اپنے ملک کے بجائے بیرون ملک سرمایہ کاری کوترجیح دے رہی ہے جس کی بنیادی وجہ بجلی و گیس کی قیمتیں، ہائی بینک مارک اپ، سست عدالتی نظام اور امن و امان کی صورتحال ہے۔ غیرملکی اورمقامی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھانے کے لئے سرمایہ کاری کے ماحول کومزید بہتربنانا ضروری ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگلے دو ماہ میں کاروباری ماحول بہتر ہونے کی توقع ہے جس سے غیرملکی اورمقامی سرمایہ کاری میں اضافہ ممکن ہے اگر یہ توقع پوری ہوتی ہے تو ا?ئندہ چند سال میں شرح نموکوتین فیصد سے ا?گے بڑھانا ممکن ہوگا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ حال ہی میں عالمی مالیاتی ادارے نے امسال پاکستان کی شرح نموتین فیصد تک رہنے کی پیشنگوئی کردی ہے جبکہ پہلے اسی ادارے نے شرح نمو 3.2 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا تھا جس سے پاکستان کے بارے میں اسکی مایوسی کا اندازہ ہوتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ امریکہ کی متوقع پالیسیوں کی وجہ سے بھی عالمی سطح پرتشویش کی لہردوڑگئی ہے۔ یورپ میں معاشی سست روی اورنئے امریکی صدرکی جانب سے چین سمیت کئی ممالک کی برا?مدات پرمحاصل بڑھانے اور دیگراعلانات سے پاکستانی برا?مدات کے فروغ کے لیے امکانات روشن سکتے ہیں جس کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ملک میں امن وامان کی صورتحال بھی تشویشناک ہے جبکہ ماضی کی طرح درا?مدات میں اندھا دھند اضافہ کرکے شرح نموبڑھانے کا ا?پشن بھی موجود نہیں ہے کیونکہ ملک میں اسکی سکت ہی نہیں ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ 77 سال سے ٹیکس کے نظام کوبہترنہیں بنایا جا سکا ہے اوراسکا ہدف تنخواہ دار طبقہ اورغریب عوام ہی ہیں تومعاملات کیسے ا?گے بڑھ سکتے ہیں۔ اس وقت بھی تقریبا سترفیصد ٹیکس ان ڈائریکٹ ہی ہیں جس نے عوام کی کمرتوڑرکھی ہے۔