کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے وفد نے صوبائی رہنما محمد حسین محنتی کی قیادت میں مسلم لیگ ف کے جنرل سیکرٹری اور جی ڈی اے کے ترجمان سردار عبدالرحیم خان سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور انہیں جماعت اسلامی کے تحت 26 جنوری کو حیدرآباد میں پانی کی کمی اور 6 کینال نکالنے کے خلاف منعقدہ پانی کانفرنس میں شرکت کا دعوت نامہ پیش کیا جو انہوں نے قبول کرتے ہوئے اسے خوش آئند اور اپنی شرکت کا یقین دلادیا۔ سردار عبدالرحیم نے کہاکہ پانی سندھ کے لیے زندگی و موت کا مسئلہ بن گیا ہے پہلے ہی پانی کی شدید قلت کی وجہ سے سندھ کی زراعت و معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاہے۔اب مزید پانی پر ڈاکے سے سندھ تباہ ہوجائے گا کراچی بھی اس سے سخت متاثر ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دریائے سندھ سے نہروں کے منصوبے سے لیکر زمین کمپنی سرکار کے حوالے کرنے تک پیپلز پارٹی کا دوہرا اور سندھ دشمن کردار عوام کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے۔ 25 جنوری کو دریاء بچاؤ تحریک کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے جس میں سندھ کے پانی و زمینوں پر ڈاکہ کے خلاف تحریک کا ائندہ کا لائحہ عمل بنایا جائے گا۔جماعت اسلامی سندھ کے رہنما سابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے کہاکہ سندھ کے عوام کے شدید احتجاج کے ںاوجود دریائے سندھ پر 6نہریں نکالنے کی حکمرانوں کی ضد نے قومی یکجہتی کو داؤ پر لگادیا۔ کینال نکالنے کا منصوبہ ارسا ایکٹ اور آئین کی خلاف ورزی ہے عدل وانصاف کی بجائے حکومت طاقت و ڈنڈی کی بنیاد پر اقدامات کے نتائج ماضی کی طرح اب بھی ملک و قوم کے حق میں بہتر نہیں نکلیں گے حکمرانوں کو ماضی کے تلخ تجربات سے سبق حاصل کرنا چاہئے۔26 جنوری کو جماعت اسلامی سندھ کے تحت حیدرآباد میں ہونے والی پانی کانفرس میں سیاسی رہنما، آبادگار اور زرعی و پانی ماہر سندھ کے پانی کا مقدمہ پیش کریں گے اس موقع پر صوبائی سیکرٹری اطلاعات مجاہد چنا، سید رضا بھی موجود تھے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی سندھ کے پانی کا

پڑھیں:

وفاق اور مقتدر ادارے قوموں کو برابری اوراپنے وسائل پر ملکیت کے حقو تسلیم کریں گے

کراچی/ حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے صوبائی امیر کاشف سعید شیخ کی قیادت میں سندھ ترقی پسند پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر قادر مگسی سے قاسم آباد میں ان کی رہائش گاہ پر پہنچ کر ملاقات کی اور انہیں سندھ کے پانی پر ڈاکہ لاکھوں ایکڑ زمینیں کمپنی سرکار کو دینے کیخلاف 26 جنوری کو حیدرآباد میں دریائے سندھ سے چھ نئی نہریں نکالنے اور زراعت کو درپیش خطرات کے حوالے سے منعقدہ پانی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ ڈاکٹر قادر مگسی نے جماعت اسلامی کے وفد کا بھرپور استقبال کیا اور پانی کانفرنس کے انعقاد کے عمل کو سراہتے ہوئے شرکت کی یقین دہانی کرائی۔اس موقع پر ایس ٹی پی کے مرکزی رہنما حیدر شاہانی، قادر چنا اور گلزار سومرو جبکہ جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر حافظ نصر اللہ چنا، محمد افضال آرائیں، ڈپٹی جنرل سیکرٹری الطاف احمد ملاح، سہیل احمد شارق، مقامی امیر حافظ طاہر مجید سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ اس موقع پر کاشف سعید شیخ نے کہا کہ سندھ کو پہلے ہی پانی کی تقسیم کے 91 معاہدے کے مطابق بھی اپنے حصے کا جائز پانی نہیں مل رہا جس کی وجہ سے اس وقت بھی بدین، ٹھٹہ، سجاول اور ٹنڈومحمد خان اضلاع کی نہروں اور نہروں میں پانی کی بجائے ریت اڑرہی ہے جبکہ لاکھوں انسانوں پر مشتمل آبادیاں اس جدید دور میں بھی جوہڑوں کا گندا اور مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہیں، دوسری جانب کراچی اور حیدرآباد کے لوگ بھی پینے کے پانی کی شدید قلت کی وجہ سے ٹینکر مافیا کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں۔ سندھ کی نہروں میں زرعی پانی کی شدید کمی کی وجہ سے فصلیں خشک ہوکر تباہ ہو رہی ہیں، اس کے باوجود پنجاب اور وفاق کی جانب سے چولستان کی صحرائی زمینوں کو آباد کرنے کیلئے چھ نئی نہریں کھودنے کی ضد جاری ہے۔ وفاق اور طاقتور اداروں کو اب پاکستان میں موجود تمام قوموں کو برابری اور اپنے وسائل پر ملکیت کے حق کو تسلیم کرنا ہوگا ورنہ سندھ کے عوام کے پاس اپنے وسائل اور حقوق کی ملکیت کیلئے مزاحمت کے سوا دوسرا کوئی راستہ نہیں بچے گا۔ ابھی بھی وقت ہے کہ پیپلز پارٹی، (ن)لیگ اور اسٹیبلشمنٹ دریائے سندھ پر نئے کینال تعمیر کرنے اور سندھ کی قیمتی زمینوں کی نیلامی کرنے والے سندھ دشمن فیصلوں سے باز آجائیں بصورت دیگر سندھ کی تمام سیاسی، مذہبی جماعتوں کے ساتھ مل کر ایسی جدوجہد کریں گے کہ حکمران ایم آر ڈی تحریک کو بھی بھول جائیں گے۔ اس موقع پر سندھ ترقی پسند پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا کہ دریائے سندھ کی تاریخ لاکھوں سال پرانی ہے اور اس خطے کے لوگوں کی بقا کا اہم ذریعہ ہے، اس پر نئی نہریں کسی بھی صورت قبول نہیں ہیں۔ پیپلزپارٹی اور صدر زرداری نے اپنی اقتدار کو طول دینے کیلئے سندھ کی قیمتی زمینوں کی نیلامی، کارونجھر پہاڑ کے معدنی ذخائر اور دریائے سندھ کے پانی پر ڈاکہ مارنے کی اجازت دی ہے، لیکن پیپلزپارٹی کی حکومت یاد رکھے کہ سندھ کے عوام اپنی بقا کے ذرائع پر اس طرح ظالمانہ طریقے سے قبضہ کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے۔ جماعت اسلامی کی جانب سے سندھ میں بدامنی کے خلاف 12 جنوری کو سکھر میں آل پارٹیز کانفرنس اور اب 26 جنوری کو پانی کانفرنس بلانا اچھی کوشش ہے امید کرتے ہیں کہ تمام سیاسی، مذہبی جماعتیں، سول سوسائٹی کی تنظیمیں مل کر سندھ کے خلاف ہونے والی سازشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دیں گی جس سے عوام کو ظلم سے نجات اور سندھ کے مفادات کا تحفظ ہوسکے۔

متعلقہ مضامین