سرکاری املاک کی اصال دستاویز ات میں جعل سازی غائب کردی گئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) ڈائریکٹر سیٹیلمنٹ سروے ریونیو نے عدالت عظمی اور عدالت عالیہ کے اضافی، عارضی، دوہرے چارج ختم کرنے کے احکامات کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے مختار کار سٹی کے دفتر میں تعینات سروئیر کو 3 وارڈز کا اضافی چارج سونپ دیا، کئی ماہ گزرنے کے باوجود تینوں وارڈز میں سروئیر کی تعیناتیاں نہیںکی گئی ہیں، منظور نظر سروئیرمرتضی ملاح نے شہریوں اورسرکاری املاک کی کروڑوں روپے مالیت کی اصل دستاویزات میں جعل سازی کرنے کے بعدغائب کر دی، ریونیو ریکارڈ کے نگراں ڈپٹی کمشنرنے بھی صورتحال سے آگاہ ہونے کے باوجود معاملے پر خاموشی اختیارکررکھی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مختار کار سٹی (ریونیو) کے دفتر میں کروڑوں روپے مالیت کی سرکاری املاک ونجی پراپرٹیوں کے اصل ریکارڈ غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے، مذکورہ غائب ہونے کیے جانے والے ریکارڈ میں جعل سازیوں اور بوگس انٹریوں کے انکشاف پر اعلیٰ سطحی انکوائریاں اورمقدمات مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، چھوٹی گھٹی کے رہائشی امین میمن نے ڈپٹی کمشنر اوراینٹی کرپشن حکام کو دی گئی درخواستوں میں بتایا ہے کہ اس کی پراپرٹی سروے نمبر 12-13-2-3-4 وارڈ ایف کے اوریجنل پراپرٹی کارڈ میں جعل سازی کی گئی ہے جس کے خلاف کارروائی کی استدعاپر اس کا اصل پراپرٹی کارڈ غائب کردیا ہے اور ملوث سروئیر مرتضیٰ ملاح کی جانب سے اسے خاموشی اختیار نہ کرنے پر دھمکیاں دی جارہی ہیں جبکہ مختار کار دفتر کے بعض دیگر کلرک اور اسٹاف بھی اس میں ملوث ہیں۔ دوسری طرف ڈائریکٹر سیٹلمنٹ اینڈ سروے (ریونیو) نے سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے عارضی، اضافی اور دوہرے چارج ختم کرنے احکامات کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے سروئیر مرتضیٰ ملاح کو مختارکارسٹی کی حدود کے 8وارڈز میں 4 وارڈز کا چارج دینے کے تحریری حکم نامے جاری کیے ہیں،جس سے محکمہ ریونیو کے سینئر ملازمین میں سخت تشویش پائی جاتی ہے،جبکہ مرتضیٰ ملاح کے خلاف کروڑوں روپے مالیت کی سرکاری، نجی، وقف املاک میں جعل سازیوں،جعلی گفٹ ڈیڈوں کے ذریعے پراپرٹیوں کے ریکارڈ میں جعل سازی سمیت سنگین نوعیت کے الزامات ہیں لیکن سیاسی اثرو رسوخ اوررشوت کے بل بوتے پر اس کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پنجاب میں آلودگی پھیلانے والی سرکاری گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
لاہور:پنجاب حکومت نے آلودگی پھیلانے والی سرکاری گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا۔
پنجاب میں سرکاری گاڑیوں کی جانب سے بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے حکومت نے بڑا اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں 30 جنوری کے بعد سرکاری گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کا آغاز کیا جائے گا۔
محکمہ ماحولیات اور محکمہ ٹرانسپورٹ کی مشترکہ ٹیمیں 30 جنوری کے بعد سرکاری گاڑیوں کی انسپکشن کریں گی تاکہ ان گاڑیوں کی حالت کا جائزہ لیا جا سکے اور آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔ اس حوالے سے ڈی جی ماحولیات، عمران حامد شیخ نے پنجاب کے تمام محکموں، کمشنرز، اور ڈپٹی کمشنرز کو مراسلہ جاری کر دیا ہے۔
مراسلے میں واضح کیا گیا ہے کہ تمام سرکاری محکمے 30 جنوری سے قبل اپنی گاڑیوں کے لیے وہیکل انسپکشن سرٹیفکیٹ حاصل کریں۔ مراسلے میں تمام محکموں کے افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنی گاڑیوں کی انسپکشن کو یقینی بنائیں تاکہ آلودگی کے مسئلے پر قابو پایا جا سکے۔
ڈی جی ماحولیات عمران حامد شیخ نے اس اقدام کو ماحولیاتی تحفظ کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری محکمے اپنی ذمہ داری کو سمجھیں اور ماحول کی بہتری کے لیے گاڑیوں کی انسپکشن کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے اور اس ضمن میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب پنجاب میں فضائی آلودگی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے اور عوام کی صحت پر اس کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ حکومت کے اس اقدام کا مقصد نہ صرف آلودگی کو کم کرنا ہے بلکہ سرکاری محکموں کو ماحول دوست پالیسیوں کی پیروی کرنے کا بھی پابند بنانا ہے۔
یہ اقدام عوامی حلقوں میں بھی سراہا جا رہا ہے، اور امید کی جا رہی ہے کہ اس سے پنجاب میں فضائی آلودگی کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ سرکاری گاڑیوں کی انسپکشن کے بعد آلودگی کا باعث بننے والی گاڑیوں کے خلاف قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی تاکہ ماحول کو بہتر بنایا جا سکے۔