سوسائٹی کے مفادات کیلیے کام کرنا ہو گا، مصطفی کالونی ویلفیئر کوآپریٹیو سوسائٹی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) مصطفی کالونی ویلفیئر کوآپریٹیو سوسائٹی دیہہ گنجو ٹکر لطیف آباد کا اجلاس سوسائٹی کے چیئرمین حاجی عبد المجید بہلم کی زیر صدارت سوسائٹی کے آفس واقع لطیف آباد یونٹ نمبر6میں منعقدہوا ۔ اجلاس میں سوسائٹی کے عہدیداران اراکین مینیجنگ کمیٹی و ممبران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سوسائٹی چیئرمین حاجی عبد المجید بہلم نے کہا کہ اب سوسائٹی کے الیکشن مکمل ہو گئے ہیں اور اب ہم سب کو مل کر سوسائٹی کے مفادات کے لیے کام کرنا ہے اور انشااللہ سوسائٹی کی 11 ایکڑ زمین کا ڈیماکیشن لیٹر بھی ایک ہفتے میں مل جائے گا اور لیٹر ملتے ہی فروری میں سوسائٹی کی زمین پر آفس تعمیر ہو جائے گا۔ حاجی عبد المجید بہلم نے کہا کہ ابھی ہمیں سوسائٹی کی گیارہ ایکڑ زمین کا چالان بھی جمع کرانا ہے اور 99سال کی زمین کی لیز بھی حاصل کرنا ہے جبکہ اس اہم مسئلے پر میری گورنمنٹ آف سندھ لینڈ یوئی لائجیشن ڈپارٹمنٹ کراچی سے بات چیت بھی ہوئی ہے اور انہوں نے سوسائٹی کے ساتھ مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی ہے تاہم اس مسئلے کے اخراجات کے لیے رقم کی بھی اشدضرورت ہے۔ سوسائٹی کے ممبران عہدیداران اور اراکین منیجنگ کمیٹی سوسائٹی کے ساتھ اپنا بھرپور تعاون کریں تاکہ سوسائٹی کے کام کو آگے بڑھایا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سوسائٹی کے
پڑھیں:
نئی نہروں کا معاملہ سنجیدہ ہے، تحفظات سن کر فیصلہ کیا جائے، علامہ ساجد نقوی
ایس یو سی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تکنیکی و آئینی امور کو مشترکہ مفادات کونسل جیسے اعلیٰ سطحی فورمز پر حل کیا جائے، تحفظات سمیت سیاسی و سماجی حلقوں کی پانی تقسیم بارے تشویش پر سنجیدہ نوٹس لیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں تکنیکی و آئینی امور کو اعلیٰ سطحی فورمز پر ہی حل ہونا چاہیے، اس معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے، دریائے سندھ پر نئی نہروں کے معاملے پر عجلت سے گریز کیا جائے، معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں فی الفور زیر غور لایا جائے، قومی اہمیت کے حامل ایشوز کو باہمی افہام و تفہیم سے ہی حل ہونا چاہیے، اس بارے تحفظات کو سامنے رکھ کر فیصلہ کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دریائے سندھ سے چولستان کے لئے نئی نہروں بارے اٹھنے والے تحفظات، وفاقی حکومت کی طرف سے وضاحتیں اور مختلف سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے معاملے پر اٹھنے والے تحفظات و تشویش پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ پانی کا براہ راست تعلق عام کاشت کار اور عوام سے ہے لہٰذا اس طرح کے قومی و عوامی اہمیت کے حامل منصوبوں پر سیر حاصل بحث، باہمی افہام و تفہیم اور تمام اکائیوں کا اتفاق رائے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اہم قومی امور پر اگر اتفاق رائے نہ ہو تو نہ صرف اس سے معاشرتی بگاڑ پیدا ہوتا ہے بلکہ مثبت اقدامات کے بھی منفی نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے پر فی الفور مشترکہ مفادات کونسل کا فورم متحرک کیا جائے، صوبوں کے ذمہ داران کے ساتھ تکنیکی و عوامی تحفظات کا جائزہ لیا جائے اور ان تحفظات کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے تاکہ اس معاملے پر عوامی بے چینی ختم ہو اور معاملہ پرامن طریقے سے حل کی جانب بڑھے۔