ذرائع کے مطابق راجہ محمد سجاد خان نے جموں و کشمیر لبریشن سیل کے زیراہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر سے متعلق بھارت منفی پراپیگنڈہ کر رہا ہے اور اپنے تمام تر وسائل اس مقصد کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی جدوجہد حق خودارادیت کے حصول کے لئے ہے جنہوں بھارت کے جابرانہ قبضے کو کبھی تسلیم نہیں کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق راجہ محمد سجاد خان نے جموں و کشمیر لبریشن سیل کے زیراہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر سے متعلق بھارت منفی پراپیگنڈہ کر رہا ہے اور اپنے تمام تر وسائل اس مقصد کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت عملی طور پر کشمیری عوام سے شکست کھا چکا ہے اور اب مذموم مقاصد کے لئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں کشمیریوں کا واحد وکیل ہے اور وہ کشمیریوں کے حق خوادارادیت کی بھرپور حمایت کر رہا ہے۔ راجہ محمد سجاد نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کے بعد سے بھارت کی طرف سے کئے گئے تمام یکطرفہ اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں غیر قانونی ہیں اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام نے بھارت کے یکطرفہ اقدامات کو واضح طور پر مسترد کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک تنازعہ ہے اور اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کر رکھا ہے۔ بھارت کی طرف سے دفعہ370 اور A 35 کا خاتمہ نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں بلکہ خود بھارتی آئین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری جدوجہد آزادی اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیری بھارتی آئین کو تسلیم نہیں کرتے۔ ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان نے طلباء و طالبات کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرف سے 5 اگست 2019ء کے اقدامات کے بعد بھی دنیا کشمیر کو متنازعہ تسلیم کرتی ہے اور مسئلہ کشمیر کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے اور اس غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے کے لئے بھارت نے علاقے میں 9لاکھ سے زائد فوج تعینات کر رکھی ہے اور کالے قوانین کے تحت فوج کو کشمیریوں کی نسل کشی کے لئے بے پناہ اختیارات دے رکھے ہیں۔ قابض بھارتی فوج مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے اور جنگی جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر کشمیری کی خواہش ہے کہ پاکستان سیاسی، معاشی اور اقتصادی لحاظ سے مضبوط اور مستحکم ہو کیونکہ مضبوط اور مستحکم پاکستان ہی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی کامیابی کا ضامن ہے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر راجہ خان افسر خان، سردار ذوالفقار، پروفیسر وارث علی، ندیم کھوکھر، سردار ساجد محمود اور نجیب الغفور خان بھی موجود تھے۔ راولپنڈی اسلام آباد کی جامعات کے طلباء و طالبات کی کثیر تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کر رہا ہے کے لئے ہے اور

پڑھیں:

ہیومن رائٹس واچ کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، ظلم و تشدد پر اظہار تشوش

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں صحافیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جن میں جھوٹے اور من گھڑت مجرمانہ مقدمات، نقل و حرکت پر پابندی اور حملے شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی ایک رپورٹ میں نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کے دور میں مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت بھر میں بڑھتے ہوئے ظلم و تشدد، امتیازی سلوک اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر سخت تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں بھارتی حکومت نے اگست 2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد پہلی بار منعقد ہونیوالے انتخابات میں امن اور سلامتی کی بحالی کے بھارتی حکومت کے دعووئوں کو کشمیریوں نے مسترد کر دیا اور بنیادی آزادیوں پر مسلسل پابندیوں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ جموں خطے میں مئی اور جولائی 2024ء کے درمیان تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں 15بھارتی فوجی ہلاک اور 9 شہری جاں بحق ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں صحافیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جن میں جھوٹے اور من گھڑت مجرمانہ مقدمات، نقل و حرکت پر پابندی اور حملے شامل ہیں۔

کشمیری صحافی آصف سلطان کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت دوبارہ گرفتار کیا گیا۔ انہیں پانچ سال کی غیر قانونی نظربندی کے بعد رہا کیا گیا تھا۔ مودی حکومت کے نقاد صحافیوں اور ویب سائٹس بشمول ہندوتوا واچ کو بلاک کر دیا گیا۔ پانچ صحافیوں کو ویزے جاری نہیں کئے گئے جبکہ تین غیر ملکی صحافیوں کے ورک پرمٹ کی تجدید نہیں کی گئی۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کو بھی شدید ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا ہے جن میں گرفتاریاں اور پولیس کی طرف سے پوچھ گچھ شامل ہے۔ خاص طور پر انسانی حقوق کے ممتاز کارکن خرم پرویز کو نومبر 2021ء سے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت نظربند کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ان اقدامات نے علاقے میں حکومتی جوابدہی اور میڈیا کی آزادی کے بارے میں سنگین خدشات کو جنم دیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں بھارت کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر تنقید کی گئی ہے جو مودی کے دور میں بد سے بدتر ہو گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مودی کے دور اقتدار میں بھارت میں مذہبی انتہا پسندی اور نچلی ذات کے ہندوئوں پر مظالم میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ بی جے پی کے زیر اقتدار بھارتی ریاستوں میں مسلمانوں کے گھروں اور املاک بلڈوزر سے مسمار کی جا رہی ہیں۔ریاست اتر پردیش میں 15سالہ دلت لڑکے کو پیشاب پینے پر مجبور کیا گیا جبکہ ایک دلت نرس کو ایک ڈاکٹر کی طرف سے ذیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ اس عرصے کے دوران دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی معطلی میں بھارت سرفہرست رہا۔ بھارتی حکومت نے فار ن کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ کے تحت سینٹر فار پالیسی ریسرچ اور ورلڈ ویژن انڈیا جیس این جی اوز کو نشانہ بنایا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم شہباز شریف آج ایک روزہ دورے پر آزاد جموں و کشمیر کے شہر بھمبر پہنچیں گے۔
  • کشمیریوں نے بھارت کے جابرانہ قبضے کو کبھی تسلیم نہیں کیا ہے، سجاد خان
  • بھارت کی سیاسی اور فوجی قیادت کی بیان بازی جنوبی ایشیا کے استحکام کو خطرے میں ڈال رہی ہے
  • ہیومن رائٹس واچ کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، ظلم و تشدد پر اظہار تشوش
  • کشمیر: امریکی خفیہ دستاویزات نے کیا نئے انکشافات کیے؟
  • کولکتہ ڈاکٹر ریپ اور قتل کیس، جج نے مجرم کو پھانسی کی سزا کیوں نہیں سنائی؟
  • مقبوضہ جموں و کشمیر میں 16 افراد کی پراسرار موت کی وجہ سامنے آگئی
  • جموں و کشمیر تحریک حقِ خودارادیت برطانیہ کی نئی پارلیمانی مہم کا اعلان
  • کشمیری، نوجوان مر د و خواتین مقبوضہ کشمیر کے عوام کا سفیر بن کر مودی کی حکومت کو بے نقاب کریں، طاہر کھوکھر