ایپکس کمیٹی میں لگائے گئے الزامات کا جواب دینگے،جسٹس منصور اور جسٹس عائشہ کے نوٹ کی حمایت کرتے ہیں،عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد /راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ ایپکس کمیٹی میں لگائے گئے الزامات کا جواب دیں گے ‘ جسٹس منصور اور جسٹس عائشہ کے نوٹ کی حمایت کرتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی سے وکلا نے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی۔ قبل ازیں بانی پی ٹی آئی کی فیملی نے بھی اڈیالہ جیل کے کانفرنس روم میں عمران خان سے ملاقات کی جس میں190ملین پاؤنڈز کیس پر عدالت کی جانب سے دی گئی سزا سے متعلق بات چیت کی گئی۔ وکلا کی عمران خان سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر وکیل فیصل چودھری نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ 26 ویں ترمیم نے عدلیہ کا حلیہ بگاڑ دیا جو چیز حکومت کے خلاف جائے گی، وہ کیس کسی اور کو ٹرانسفر ہو جائے گا‘ اس سے صاف شفاف انصاف کا نظام تباہ ہو جائے گا جبکہ پی ٹی آئی آزاد اور مضبوط عدلیہ کے حق میں ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ملک میں عدالتیں آزاد ہوتیں تو پھر 9 مئی اور 26 نومبر کے حادثات نہیں دیکھنے پڑتے جو حکومت مسلط کی گئی، اس کے اقدامات آمریت قائم کرنے، عدلیہ کی آزادی و قانون کی حکمرانی ختم کرنے اور پی ٹی آئی کو کرش کرنے کے لیے ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جلد انصاف کے سورج سے اندھیری رات کی تاریکی ختم ہو جائے گی‘ بشریٰ بی بی بھی اس غلامانہ انصاف کے نظام کا شکار ہے، وہ اس نظام کو قبول نہیں کریں گے۔ فیصل چودھری نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے علی امین اور سلمان اکرم کو ہدایت دی ہے کہ انسانی حقوق کی پٹیشنز نہ سننے پر خط لکھیں‘ ایپکس کمیٹی میں جو الزامات لگائے گئے ہیں، ان کا جواب دیں گے‘ ہم جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ کے نوٹ کی حمایت کرتے ہیں‘ تمام بار ایسوسی ایشنز میں عدلیہ کی آزادی و بحالی کے لیے بھرپور مہم چلائیں گے‘ ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی صدر بننے پر مبارکباد دیتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی نے کہا
پڑھیں:
عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتا نہیں کیاجائے گا،راحب بلیدی
کوئٹہ(نمائندہ جسارت)بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین راحب بلیدی نے کہا ہے کہ عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتا نہیں کیاجائے گا۔اپنے بیان میں راحب بلیدی نے مزید کہا ہے کہ بلوچستان بار کونسل ہمیشہ آئین قانون کی بالادستی اور عدلیہ کے آزادی کیلئے کھڑی رہی ہے۔ جب چیف جسٹس عْمر عطا بندیال اس کے وقت سینئر جج قاضی فائز عیسی کی مخاصمت میں بنچز تبدیل کرتے تھے۔ہم قاضی فائز عیسی کے مؤقف کی قدر کرتے ہوئے اس کی حمایت کرتے تھے، ویسے سْپریم کورٹ کے پشاور بنچ میں معاملہ 9.5.2018 کو ثاقب نثار کے دور میں 3 میں سے 2 کی اکثریت جس میں جسٹس قاضی فائز عیسی و جسٹس سید منصور علی شاہ تھے ۔طے کردیا تھا جب ایک دفعہ کو ئی کیس کسی بنچ میں لگ جائے اور اس کی شنوا ئی ہو تو اسی کیس کا حتمی فیصلہ ہونے تک وہی بنچ سماعت و تصفیہ کرے گا۔ اس لئے کل اور آج جسٹس سید منصور علی شاہ کے بنچ میں سے ایک مخصوص کیس نکالنا سپریم کورٹ کے اپنے فیصلے کی نفی و تو ہین عدالت کے مترادف ہے۔ اس لئے ہم ماضی کے فیصلوں کی روشنی میں اصولی مؤقف کے حوالے سے سید منصور علی شاہ کے ساتھ کھڑے ہیں، عدلیہ کی آزادی اور آئین کے اصلی حالت میں بحالی تک جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔